محکمہ زراعت پنجاب کی کاشتکاروں کوکینولہ کی کاشت31 اکتوبر تک مکمل کرنے کی ہدایت

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 18:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2018ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کاشتکار کینولہ کی کاشت31 اکتوبر تک مکمل کر لیں۔اس ضمن میں کاشتکار کینولہ کی اقسام خان پور رایا،چکوال رایا اور چکوال سرسوں کی کاشت کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ کینولہ کی بہترین کاشت کیلئے بہتر نکاسی والی میرا زمین نہایت موزوں ہے۔

کاشتکار تیلدار اجناس کی کاشت 30 سی45 سینٹی میٹرکے فاصلہ پر قطاروں میں کریں اور 80 فیصدسے زائد شرحِ نمو والا بیج ڈیرھ تا دو کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔وتر کم ہونے کی صورت میں یا بارانی علاقہ جات میں کاشتکار2 تااڑھائی کلوگرام فی ایکڑ بھی بیج استعمال کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ بہترنتائج کیلئے ایک بوری ڈی اے پی،آدھی بوری یوریا اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ کے استعمال سے بہترین نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

آبپاش علاقہ جات میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادیں بوقت بوائی جبکہ نائٹر وجنی کھاد کو دو حصوں میں تقسیم کر کے آدھی مقدار بوائی کے وقت جبکہ بقایا آدھی مقدار پھول آنے سے پہلے استعمال کریں۔ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ کینولہ کا تیل کولیسٹرول سے پاک ہوتا ہے، مقامی طور پر کولہو سے نکلوا کر گھر پر اعلی قسم کا کوکنگ آئل حاصل کر نے کے ساتھ ساتھ مویشیوں کیلئے میٹھی کھلی بھی دستیاب ہوتی ہے۔

اس کی کھلی میں تیل زیادہ ہوتا ہے۔ لہذا جانوروں کو علیحدہ تیل دینے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔ اس کے علاوہ جانوروں کے لیے غذائیت سے بھر پور میٹھا چارہ فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ اعلی درجہ کی سبزی بھی ہے۔ مزید یہ کہ کینولہ کی کاشت و برداشت نہایت آسان ہے بلکہ روایتی سرسوں کی صورت میں اس کی کاشت صدیوں سے ہورہی ہے اور ہردرجہ کا کاشت کار اس سے پوری طرح آگاہ ہے۔ اس کے سنہری پھول ماحول کو خوشگوار بنانے کے ساتھ ساتھ اعلی قسم کا شہد بھی فراہم کرتے ہیں۔ترجمان نے انکشاف کیا کہ پاکستان ہر سال300 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جو کہ معیشت پر ایک بڑا بوجھ ہے۔تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دے کر ہم اس پر اٹھنے والے درآمدی بل میں کافی حد تک کمی لا سکتے ہیں۔