وزارت میری بجائے کسی آئی ٹی ماہر کو دی جانی چاہیے تھی ‘خالد مقبول صدیقی

آئی ٹی پارک‘ریگولیٹری باڈی بنانے پر کام جاری ہے‘وزارت کو سیاسی تصفیہ کے طور پر لینی پڑا‘مسئلے کے حل کیلئے اقدامات سے متعلق محکمہ خارجہ ‘اسٹیٹ بینک کو فیصلہ کرنا ہے‘ہمیں بھارت کی طرح ایک ’سلی کون ویلی‘ جیسے آئی ٹی مرکز کی ضرورت ہے‘نجی ٹی وی سے گفتگو

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 20:58

وزارت میری بجائے کسی آئی ٹی ماہر کو دی جانی چاہیے تھی ‘خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ٹی کی تعلیم کے لیے ایک ریگولیٹری باڈی بنانے پر کام جاری ہے،آئی ٹی کی تعلیم سے متعلق اس نئے ادارے کے پاس تعلیمی معیار کو وضع کرنے اور ہنرمند ملازمتوں کے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ یہ بالکل پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی طرح کام کرے گا۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ اتھارٹی آئی ٹی کے نصاب کو جامعات میں عالمی معیار کے مطابق لانے کی کوش کرے گی تاکہ پاکستان اور عالمی طالب علموں کے درمیان فرق ختم ہوجائے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر یہ بحث بے وجہ ہے کیونکہ کئی وزرا ء بنیادی طور پر اپنی وزارتوں میں ماہر نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری بھی یہی خواہش تھی کہ وزارت کسی ایسے شخص کے پاس جانی چاہیے جو اس میں ماہر ہو، تاہم یہ صرف سیاسی تصفیہ کے طور پر لینی پڑی۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان ایشیائی خطے میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہت پہچھے ہے، جس کی مثال فلپائن سے دے جاسکتی ہے جو 10 کروڑ 30 لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے لیکن اس کی آئی ٹی اور الیکٹرونکس میں رواں مالی سال کے دوران برآمدات 30 ارب ڈالر رہیں جبکہ پاکستان اس شعبے میں صرف ایک ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔وزیرِ آئی ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات کا ہندسہ 5 ارب ڈالر تک ہے، تاہم ملک میں ادائیگی کے راستے کی کمی کی وجہ سے زیادہ تر برآمدات متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے کی جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے وزارت خارجہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فیصلہ کرنا ہے، تاہم امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کے پالیسی ساز عالمی ادائیگی کے اداروں کو پاکستان لانے کے خواہش مند ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے قلیل مدتی ترجیحات میں تعلیمی نظام میں بہتری لانا، رقم کی ادائیگی کرنے والی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنا اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت کی طرح ایک ’سلیکون ویلی‘ جیسے آئی ٹی کے مرکز کی ضرورت ہے، جہاں آبادی تعلیم اور مواقع زیادہ ہوں، اور ایسے میں کراچی قدرتی طور پر ایک بہترین انتخاب ہوسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں آئی ٹی پارک کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس کی جگہ کے تعین کے لیے بات چیت جاری ہے۔وفاقی وزیر نے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے متعلق بھی کچھ نہیں بتایا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق ابھی بریفنگ دی گئی ہے۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وزیرِ برائے ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی کی تقرری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ ان کے پاس یہ وزارت سنبھالنے کی صلاحیت موجود نہیں ۔