زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو سزائے موت سے قبل لواحقین سے ملوانے کا فیصلہ

لواحقین کو منگل کے روز مجرم عمران سے ملوایا جائے گا،جیل انتظامیہ نے مجرم کی والدہ ام سلمیٰ کو خط لکھ دیا

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس اتوار 14 اکتوبر 2018 00:20

زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو سزائے موت سے قبل لواحقین سے ملوانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 اکتوبر 2018ء) :زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو سزائے موت سے قبل منگل کے روز لواحقین سے ملوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جیل انتظامیہ نے مجرم کی والدہ کو خط لکھ دیا۔ ۔ تفصیلات کے مطابق 2روز قبل مجرم عمران علی کی رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دئے گئے تھے۔عمران علی کو 17 اکتوبر کو تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

مجرم عمران علی کو کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مجرم عمران علی کے ڈیتھ وارنٹ انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمن جج سیخ سجاد نے جاری کیے۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مجرم عمران علی کے ڈیتھ وارنٹ سیشن جج لاہور کو بھجوا دئے ہیں۔ اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو پھانسی دئیے جانے سے پہلے اہلخانہ سے ملوائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں مجرم عمران کی اسکے 50 لواحقین سے ملاقات کروائی جائے گی۔جیل انتظامیہ نے اس حوالے سے مجرم کی والدہ ام سلمیٰ کو خط لکھ دیا ہے۔عمران کی اپنے اہل خانہ سے آخری ملاقات منگل کے روز کروائی جائے گی۔ واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 17 فروری کو زینب کیس کا فیصلہ سنایا۔ کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت جے جج جسٹس سجاد احمد نے زینب قتل کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے عمران علی کو مجرم قرار دیتے ہوئے 4 مرتبہ سزائے موت ، عمر قید اور20 لاکھ روپے جُرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے عمران علی کو زینب کو اغوا کرنے، زینب سے جنسی زیادتی کرنے ، زینب کو قتل کرنے اور 7 اے ٹی اے کے تحت 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا، زینب کے ساتھ بد فعلی کرنے پر عمران علی کو عمر قید اور25 لاکھ روپے جرمانہ اور جبکہ زینب کی لاش کو گندگی کے ڈھیر میں پھینکنے اور بے حُرمتی پر عمران علی کو 7 سال قید کی سزا اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

یاد رہے کہ قصور میں رواں سال کے آغاز میں ہی ننھی زینب کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر دیا گیا۔ زینب کی لاش 9 جنوری کو کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے زینب کے معاملے پر 10 جنوری کو از خود نوٹس لیا۔