مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کی تحریک آزادی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے،پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد کر رہا ہے، کشمیر قومی مفاد کا مسئلہ ہے، پاک فوج چاہتی ہے کہ اس مسئلہ کو پاکستان کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے،ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی پاکستان ہائی کمیشن میں پاکستانی میڈیا گروپ سے گفتگو

اتوار 14 اکتوبر 2018 01:20

لندن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2018ء) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کی تحریک آزادی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، کشمیری عوام اپنی کامیابی کے لئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔میجر جنرل آصف غفور، جو ان دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورہ کے موقع پر ان کے ہمراہ ہیں،نے ہفتہ کو پاکستان ہائی کمیشن میں پاکستانی میڈیا گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد کر رہا ہے، جو بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر قومی مفاد کا مسئلہ ہے، پاک فوج چاہتی ہے کہ اس مسئلہ کو پاکستان کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کا یہ دورہ کامیاب رہا ہے، برطانوی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران پیشہ وارانہ معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستانی میڈیا سے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف بھارتی پراپیگنڈہ کا توڑ کرے۔

انہوں نے قوم سے بھی کہا کہ وہ پاکستان کے دشمنوں کو شکست دینے کے لئے متحد ہو جائے۔ میجر جنرل آصف غفور نے پاکستان کی خوشحالی کے لئے قومی اداروں کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں سیاسی اختلافات جمہوریت کا حسن ہے،ہمیں تمام اداروں کو مضبوط بنانا چاہیے، جو ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لئے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ میڈیا کو آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا سے کہا کہ وہ پاکستان کی ترقی اور اس کی کامیابیوں کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 76 ہزار افراد کی قربانی دی ہے جن میں 16 ہزار فوجی جوان شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج میں ایک مضبوط اور شفاف احتساب کا طریقہ کار موجود ہے۔ ہماری آرمی کے سابقہ 7 سربراہوں میں سے 5 پاکستان میں رہ رہے ہیں جبکہ جنرل (ر) راحیل شریف حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے اور جنرل پرویز مشرف سابق صدر تھے جو ایک سیاسی رہنما کی حیثیت سے باہر رہ رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فاٹا سے دہشتگردوں کے خاتمہ کے بعد پاک فوج نے قبائلی عوام کو ان کے آبائی علاقوں میں آباد کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے اور انہیں انفراسٹرکچر کے ساتھ صحت اور معیاری تعلیم کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔