چیف جسٹس کا بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہونے کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم

چیف جسٹس نے مزاروں کے گلوں میں پیسے جمع ہونے کے معاملے میں محکمہ اوقاف کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 14 اکتوبر 2018 12:03

چیف جسٹس کا بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہونے کے معاملے پر جے آئی ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 اکتوبر 2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری ہونے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری اوقاف کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ رپورٹ سے مطمئن نہیں یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری اوقاف پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑی دولت کیا ہے جس کی آپ حفاظت نہیں کرسکے، شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں زائرین نے بتایا اور اب تک 10 تحقیقات ہوچکی ہیں لیکن کچھ سامنے نہیں آیا۔ سیکرٹری اوقاف نے کہا کہ غفلت کے مرتکب افراد کو نوکریوںسے نکال دیا گیا ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے معاملے کی انکوائری کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا جس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ پیش کرے۔جب کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مزاروں کے گلوں میں جمع ہونے والی رقم کے بارے میں نوٹس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ 2018ء میں مزاروں کے گلوں سے 80 کروڑ روپے جمع ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ زائرین اپنی حلال کمائی دے جاتے ہیں اور آپ نے بندر بانٹ لگا رکھی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ رقم زائرین کی بہتری کے لیے استعمال ہونی چاہئیے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈی جی اوقاف سے استفسار کیا کہ لکھ کر دو آخری بار داتا دربار کب گئے اور کیا اقدامات کیے؟۔تو ڈی جی اوقاف نے جواب دیا کہ میں 6 دن پہلے داتا دربار گیا وہاں حالات بہتر ہو رہے ہیں۔چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کر دی۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے محکمہ اوقاف کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔