ریاض: سعودی عرب اور پاکستان کے تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہونے جا رہے ہیں

سعودی حکومت کے سینئر اہلکاروں کا وفد 18 اکتوبر کو پاکستان کے دورے پر آئے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 15 اکتوبر 2018 11:02

ریاض: سعودی عرب اور پاکستان کے تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہونے جا رہے ..
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اکتوبر2018ء) سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہمیشہ سے برادرانہ اور خیر خواہانہ تعلقات قائم رہے ہیں۔ دونوں ممالک میں سے جب کسی پر بھی کڑا وقت آیا تو دُوسرے مُلک کی جانب سے بڑھ چڑھ کر اخلاقی اور سفارتی مدد کی گئی۔ سعودی مملکت نے پاک بھارت تنازعات میں ہمیشہ پاکستانی مؤقف کی حمایت کی۔ اس وقت پاکستانی معیشت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔

نئی حکومت کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے اُس نے اپنے دیرینہ دوست سعودی عرب سے بھرپور تعاون کی اپیل کی ہے۔ سعودی حکومت نے ایک بار پھر پاکستان کو مشکل صورتِ حال سے نکالنے کے لیے اپنے حصّے کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی سیکرٹری تجارت و ٹیکسٹائل محمد یونس ڈھاگا نے پاکستان کی ایک سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ سعودی عرب کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کا وفد سینئر حکومتی اہلکاروں کی قیادت میں 18 اکتوبر 2018ء کو پاکستان کا دورہ کرے گا۔

(جاری ہے)

اس دورے کے دوران پاکستانی حکام سے مختلف تجارتی سرگرمیوں میں شراکت اختیار کرنے پر بات چیت کی جائے گی۔ اس گفت و شنید کے دوران پٹرولیم، زراعت، ٹیکسٹائل اور کیمیکل سمیت دیگر شعبوں میں سعودی تاجروں کی سرمایہ کاری کے امکانات کو فروغ دینے جیسے معاملات زیر بحث آئیں گے۔ پاکستان کی جانب سے حالیہ دِنوں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے سعودی عرب کو آزادانہ تجارتی معاہدے کی تجویز دی گئی ہے۔

سعودی حکام نے کافی غور و خوض کے بعد اس تجویز پر عمل درآمد کے لیے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ محمد یونس ڈھاگا کے مطابق پاکستانی حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو ایف ٹی اے سے قبل ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط کی تجویز دی تھی ، جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف میں کمی لانے کے لیے لائحہ عمل زیر غور ہے۔ وفاقی سیکرٹری نے مزید کہا کہ بلاشبہ پاکستان کو اس وقت معاشی محاذ پر بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے تاہم رواں مالی سال کے برآمدی اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کیونکہ برآمدات کا حجم بڑھا کر ہی اقتصادی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکتا ہے۔