Live Updates

ضمنی انتخابات کے نتائج تحریک انصاف کی مقبولیت پر سوالیہ نشان بن گئے

سیاسی ناقدین نے تبدیلی کے بیانیے سے انحراف کو بنیادی سبب قرار دے دِیا، تجزیاتی رپورٹ

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 15 اکتوبر 2018 12:18

ضمنی انتخابات کے نتائج تحریک انصاف کی مقبولیت پر سوالیہ نشان بن گئے
(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اکتوبر 2018ء) :ضمنی انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آ چکے ہیں۔ مسندِ اقتدار پر براجمان پاکستان تحریک انصاف گزشتہ عام انتخابات میں جن نشستوں پربڑے مارجن کے ساتھ دھُوم دھڑکّے سے کامیاب ہوئی تھی، اُن میں سے بیشتر پراُسے ناکامی کی ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔

پاکستان کے گزشتہ تمام تر ضمنی انتخابات میں 70 فیصد سے زائد کامیابی ہمیشہ برسراقتدار جماعت سمیٹتی رہی، مگر اس بار نتائج ماضی کی تاریخ سے خاصی حد تک متصادم ہیں۔ ان غیر متوقع نتائج کے حوالے سے بھانت بھانت کے تبصرے سامنے آ رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو یہ نتائج مستقبل میں عوام کے اُس بدلے اور بپھرے ہوئے تیور کا پیش خیمہ دکھائی دیتے ہیں جس کا سبب ہوش رُبا مہنگائی، بڑے بڑے یُو ٹرنز، معاشی عدم استحکام اور دیگر عوامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

ماضی میں وزیر اعظم عمران خان کے حمایتی یہی دلیل دیتے رہے کہ اُنہیں اپنے انقلابی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اقتدار میں آنا ناگزیر تھا، اسی باعث انہیں مجبوراً الیکٹیبلز اور دیگر ناپسندیدہ سیاسی شخصیات کی جانب دستِ تعاون دراز کرنا پڑا۔ لیکن یہ دلیل اب خاصی بودی اور بے وزن معلوم ہوتی ہے۔پاکستان تحریک انصاف اس وقت وفاق اور تین صوبوں میں اتحادیوں کی مدد سے اقتدار پر براجمان ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی حکومت کے تعلقات خوشگوار نہج پر اُستوار ہیں۔ سرِ دست اُن کی کوئی ایسی سیاسی مجبوری نہیں تھی کہ وہ موروثی سیاست جیسی لعنت پر سمجھوتہ کرتے۔ مگر بدقسمتی سے اُنہوں نے مڈل کلاس قیادت کو سامنے لانے کی بجائے اپنی جماعت کے منتخب ارکان کے بھائیوں، بیٹوں اور بھتیجوں وغیرہ کو ٹکٹ سے نواز دیا۔ ایک ایسے عوام پسند رہنما کی جانب سے جو مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر جماعتوں کی موروثی سیاست کو شدید تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہو، اسی شرمناک ڈگر پر پیر دھرنا ناقابلِ فہم ہونے کے ساتھ ساتھ نظریاتی خود کُشی کے مترادف ہے۔

اس اقدام سے تحریک انصاف کے تبدیلی کے بیانیے کو ضعف پہنچا ہے۔ محض کراچی میں’فِکس اِٹ‘ تحریک کے ذریعے عوامی حقوق کی خاطر آواز بُلند کرنے والے عالمگیر خان کو ٹکٹ سے نوازنا اِکلوتا مثبت اور قابلِ ستائش فیصلہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ بات صرف عمران خان کی جماعت تک محدود نہیں رہی، بلکہ اُن کی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی کے بیٹے اور بھتیجے کے علاوہ شیخ رشید کے بھتیجے کو بھی ٹکٹ سے نوازنے کے فیصلوں پر عوام کا ماتھا ٹھنکا کہ موروثی سیاست کا قلعہ زمین بوس ہونے کے بجائے مزید طاقتور ہو گیا ہے۔

اس وقت تک شاید وزیر اعظم پاکستان کو یہ احساس ہو گیا ہو گا کہ اقربا نوازی کی سیاست نے اُن کے نظریاتی بیانیے کو تو شدید نقصان پہنچا دیا ہے مگر شیخ رشید اور پرویز الٰہی جیسے موقع پرست اور غیر نظریاتی اتحادی، موروثی سیاست کی اس ٹھاٹھیں مارتی گنگا میں ہاتھ دھو کر سارا فائدہ خود سمیٹنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات