Live Updates

فواد چودھری کی غیر مؤثر ترجمانی نے حکومت اور عوام کے مضبوط تعلق میں رخنہ ڈال دِیا

وزیر اطلاعات نے تمام تر توجہ سیاسی مخالفین کو ’دندان شکن‘ جواب دینے پر مرکوز کر رکھی ہے، تجزیاتی رپورٹ

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 15 اکتوبر 2018 12:54

فواد چودھری کی غیر مؤثر ترجمانی نے حکومت اور عوام کے مضبوط تعلق میں ..
(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اکتوبر 2018ء) ضمنی انتخابات میں اوسط درجے کی کامیابی نے تحریک انصاف کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ اگرچہ انصافی قائدین کی جانب سے مختلف تاویلیں پیش کی جا رہی ہیں کہ دو چار سیٹوں پر ناکامی حکومت کی سیاسی ساکھ پر قطعاً اثر انداز نہیں ہوگی، تاہم سیاسی پنڈت اس وضاحتی بیان سے بالکل متفق نظر نہیں آتے۔

اُن کے خیال میں ضمنی انتخابات کسی حکومت کی عوام میں مقبولیت یا عدم مقبولیت کے لیے نبّاض کا کردار ادا کرتے ہیں۔ دیکھا جائے تو عمران خان اور اُن کی ٹیم کو اقتدار کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے تقریباً دو ماہ ہوئے ہیں۔ حکومت کو سفارتی، سیاسی، معاشی اور انتظامی محاذوں پر بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

حکومتی ٹیم نے قلمدان سنبھالتے ہی عوام کے سرپر انکشاف کا بم پھوڑ دِیا کہ معیشت کی دگرگوں صورتِ حال کے باعث بجلی، گیس اور دو ہزار سے زائد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔

پھر چند روزبعد اپنے ماضی کے دعوؤں کے برعکس آئی ایم ایف کے پاس جانے کا عندیہ دے دیا۔ بدقسمتی سے حکومتی اقدامات کی پیروی کرنے اور اُن کی قابلِ قبول توجیہ پیش کرنے کے حوالے سے وزیر اطلاعات فواد چودھری مُتاثر کُن کردار نہیں نبھا پا رہے۔ اُن کے ناقدین کا خیال ہے کہ وہ اپنی پریس کانفرنسوں میں حکومتی اقدامات کا دفاع کرنے کی بجائے زیادہ تروقت اپوزیشن پر طعن و تشنیع کے تیر برسانے اور پھبتیاں کسنے میں صرف کرتے ہیں۔

وہ اپوزیشن دُشمنی میں اکثر و بیشتر پٹڑی سے اُترجاتے ہیں اور ایسی بے سر و پا باتیں کرتے ہیں جو بعید از حقیقت ہوتی ہیں اور تحریک انصاف کے مخالفین کو حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں پر تنقید کرنے کا بھرپور موقع فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی ستم ظریف نوجوان، موصوف کے بیانات کے حوالے سے ایسے ایسے چُٹکلے گھڑتے ہیں کہ مخالفین تو ایک جانب حکومت کے حمایتی بھی ’انجوائے‘ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔

اگرچہ اس وقت وزیر اطلاعات کا کام معیشت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کے حوالے سے عوام کی ڈھارس بندھانا ہے، جس میں وہ تاحال کامیاب دکھائی نہیں دیتے۔ یقیناًحکومت بہت سارے عوامی فلاح کے منصوبوں کے لیے کمر بستہ ہے، مگر وزیر اطلاعات کی جانب سے ان فلاحی و ترقیاتی منصوبوں کی اہمیت اور ان کے ثمرات کے بارے میں عوام کو بھرپور انداز سے آگاہ نہیں کیا جا رہا۔

فواد چودھری کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اُنہیں اس حقیقت کا احساس ہو جانا چاہیے کہ اب وہ حکومتی مشینری میں ایک اہم عہدے پر فائز ہیں۔ اُنہیں ماضی کی اپوزیشن والی دشنام طرازی اور الزامات کی سیاست سے باہر آ کر مثبت اور تعمیری اندازِ فکر اپنانا چاہیے۔ اُن کی غیر مؤثر کُن کارکردگی کا خمیازہ حکومت کو ساکھ میں گراوٹ اورضمنی انتخابی نتائج میں مایوسی کی صورت میں بھُگتنا پڑا ہے۔

ماضی میں وہ پیپلز پارٹی کے ترجمان بھی بنائے گئے، مگر غیر ذمہ دارانہ بیانات کے باعث اُنہیں اس ذمہ داری سے سبکدوش کر دیا گیا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ عمران خان اُن پر اپنے غیر متزلزل اعتماد کے حوالے سے ڈگمگا جائیں۔ عوام اس وقت اپنے مسائل کا حل چاہتی ہے، اُس کے لیے یہ بات قابلِ غور نہیں ہے کہ سابقہ حکومت نے کیا کِیا ، کیا نہیں کِیا۔ اُس کی ساری اُمیدوں کا محور موجودہ حکومت ہے کہ وہ اُن کے مسائل اور مصائب کا کس طرح مُداوا کر سکتی ہے۔

وزیر اطلاعات کو عوام کی نبض پہچان کر آگے بڑھنا ہو گا اور مخالفین کو رگڑا دینے کے پُرانے ’چسکے‘ کو تیاگ کر حکومتی ترجیحات اور اصلاحی و ترقیاتی پروگرام کو بھرپور طریقے سے اُجاگر کرناہو گا، کیونکہ یہی ایک عمدہ حکومتی ترجمان کی اصل ذمہ داری ہوتی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات