سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے شماریات کا اجلاس

پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سیتیل و گیس کی درست اعد اد و شمار پیش نہ کرنے پر کمیٹی کا اظہار برہمی پیداوار کے اعدادو شمار چھپا کر ٹیکس چوری کی مد میں قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے،کمیٹی نے کروڈ آئل اور قدرتی گیس کی طلب و پیداوار کا ڈیٹا طلب کرلیا

پیر 15 اکتوبر 2018 16:45

سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے شماریات ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2018ء) سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے شماریات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ، اجلاس میں وزارت شماریات نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تیل و گیس کی پرائیویٹ کمپنیاں پیداوار کے درست اعداد و شمار چھپاتی ہیں اور تیل و گیس کی کمپنیاں پیداوار کے غلط اعدادو شمار پیش کرتی ہیں ،جس کا مقصد ہوتا ہے کہ ٹیکس چوری کیا جائے یہ کمپنیاں پیداوار کے اعدادو شمار چھپا کر ٹیکس چوری کرتی ہیں ،جس سے قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے، جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کروڈ آئل اور قدرتی گیس کی طلب اور پیداوار کا ڈیٹا طلب کرلیا ہے ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ2018 میں ملکی کروڈ آئل کی پیداوار 32557 بیرل رہی ہے جبکہ2018میں ملکی قدرتی گیس کی 1459 ایم ایم سی ایف ڈی رہی حکام کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ سے کروڈ آئل کی پیداوار 50.1فیصد ہے ،سندھ 32.5 فیصد اور پنجاب 17.5 فیصد کروڈ آئل پیدا کرتا ہے ،سندھ 66فیصد قدرتی گیس پیدا کرتا ہے جبکہ بلوچستان سے گیس کی پیداوار 21.1اور خیبر پختونخواہ سے 9.4فیصدہے ۔

(جاری ہے)

وزارت شماریات نے کمیٹی کو بتایا کہ معدنیات کے حوالے 2005سے اب تک سینسس نہیں کیا گیا ،ماہانہ بنیادوں پر ہمارے اعدادوشمار آجاتے ہیں اس لئے سینیسز نہیں کیا گیا،پنجاب میں 23 معدنیات کی اقسام ہیں 16 معدنیات سندھ ،17 بلوچستان،خیبر پختونخوا 27 معدنیات کی اقسام رکھتا ہے، ملک میان سالانہ کوئلے کی پیداوار 4476میٹرک ٹن ہے۔ گزشتہ سال کوئلے کی پیداوار میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہیلائم سٹون کی پیداوار میں 9.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام صوبائی منرلز اداروں کو طلب کرلیا ہے ۔اجلاس میں صوبائی اور وفاقی منرلز کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جائیگا،سیکرٹری شماریات نے کمیٹی کو بتایا کہ بعض محکموں کی جانب سے ہمیں ڈیٹا نہیں ملتا۔ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ نجی شعبہ سرکاری محکموں کو معلومات فراہم کرنے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہوتے ہیں، محکمہ شماریات ایسی معلومات کی بنیاد حقیقت پسندانہ پروجیکشن نہیں کرسکتا ۔سیکرٹری شماریات نے کمیٹی سے سفارش کی کہ کمیٹی اس پر اپنی سفارشات دے کہ ہم درست اعدادوشمار سامنے لیکر آئیں