ایک حجام ہم سے زیادہ طاقتور ہیں،سی ڈی اے افسر کس قانون کے تحت ممبر پارلیمنٹ کو خط لکھ سکتا ہی سینیٹ کمیٹی

ہم نے پورے ملک میں بلڈوزر چلانا شروع کیا جو درست نہیں،ڈرائیوروں کیلئے ایک قبرنما لاج بنایاگیا جس میں دو بندے بھی نہیں رہ سکتے،سینیٹر کلثوم پروین سی ڈی اے افسر نے لکھا لاوجز کے کمروںپر غیر قانونی قبضہ ہے،چیئرپرسن سب کمیٹی،دس سالہ ٹھیکوں کی تفصیلات طلب،چیئرمین سی ڈی اے کو شرکت یقینی بنانے کا حکم

پیر 15 اکتوبر 2018 18:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2018ء) سینیٹ ہائوس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز کی دس سالہ ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرلیں،کمیٹی کا چند ٹھیکیداروں اور کمپنیوںکو ٹھیکے دینے پر اظہار برہمی، آئندہ اجلاس میں تمام کمپنیوں ،ٹھیکداروں کی تفصیلات طلب بھی طلب کرلیں۔ پیر کو سینیٹ ہائوس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر کلثوم کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سینیٹر ثمینہ سعید، کہودا بابر اوراعظم خان سواتی نے شرکت کی۔

کمیٹی کو پارلیمنٹ لاجز میں دکانوں کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے سی ڈی اے حکام نے کہا کہ لاج میں مکینوں کی مشکلات سے متعلق سینیٹ کمیٹی کی سفارش عارضی دکانیں کھول دیں گئیں ہیں،باربر اور فوٹو شاپ کی دکانیں کھل گئیں ہیں،پچھلی دکانوں کو کھولنے سے متعلق معامہ عدالت میں ہے،عدالت نے سی ڈی اے کو عدالتی فیصلے سے قبل کچھ بھی فیصلے کرنے سے سختی سے منع کیا ہے، اس لیے ان کوکھولنے سے متعلق عدالت کے فیصلے کا انتظار ہیں،کمیٹی کی سفارش پر سوزوکی پر سبزیاں فروخت کرنے کی اجازت دی ہے۔

(جاری ہے)

حکام نے مزید بتایا کہ کسی ٹھیکدار کو نہیں روکا گیا، جس ٹھیکدار کے بارے میں کمیٹی کو تحفظات ہیں اس ٹھکیدار نے پہلے ٹھیکے میں شمولیت اختیار کی جبکہ دوسری مرتبہ انہوں نے شرکت نہیں کی تھی۔چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ دکانیں نہ ہونے کی وجہ سے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،ہر وقت ڈرائیور دستیاب نہیںہوتا،پارلیمنٹ لائونجز میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے میرا اور میری بیٹی کا سامان باہر رکھا گیا، ایک حجام ہم سے زیادہ طاقتور ہیں،سی ڈی اے پارلیمنٹ میں موجود ایک ڈپٹی ڈائریکٹر نے خط لکھا کہ پارلیمنٹ لائونج کے کچھ کمروں پر غیر قانونی قبضہ ہے، وہ ہوتے کون ہیں جو خطوط لکھے، اگر خط لکھنا ہی ہے تو چیئرمین سی ڈی اے چیئرمین سینیٹ کو لکھیں،جب پارلیمنٹ میں موجود تمام دفاتر پارلیمنٹرین کے ہوسکتے ہیں تو پارلیمنٹ لائونجز کے کمروں پر پارلیمنٹرین کا حق کیوں نہیں فاروق اعظم چاہے وزیراعظم ہائوس میں ہو یا ایوان صدر میں اگلے اجلاس میں ان کا موقف سن کر معطل کیا جائے گا۔

کلثوم پروین نے کہا کہ ہم نے پورے ملک میں بلڈوزر چلانا شروع کر رکھا ہے جو درست نہیں،ڈرائیوروں کیلئے ایک قبرنما لاج بنایاگیا جس میں دو بندے بھی نہیں رہ سکتے،ایک کونے پر کمرے دوسرے کونے پر واش رومز موجود ہیں، یہ کیسی کمپنی ہیں پتہ نہیں جن کو نقشوں کا علم بھی نہیں،ایک ہی ٹھکیداروں کی اجارہ داری ہے، اس میں دوسری کمپنیوں اور دوسرے ٹھیکداروں کو بھی موقع دینا چاہیے، ایک تو پرانے ٹھیکدار کام نہیں کرتے، چھتوں کی حالت سب سے سامنے ہیں، سیمینٹ اتر رہے ہیں،ان ٹھیکداروں کے نام دئیے جائیں ، ان کو بلیک لسٹ کروں گی،چوری اورسینہ زوری ایک ساتھ نہیں چل سکتے،سال بھر کوشش کے بعد ہم صرف اپنی گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے جگہ نکالنے میں کامیاب ہوئے۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ کمیٹی جن جن کمپنیوں نے اسٹے آرڈر لے رکھیں ہیں، ان کے خاتمے کیلئے عدالت سے سفارش کرے،سی ڈی اے پرانے لوگوں سے ریکوری کر کے مکینوں کی تکلیف کو کم کریں،سینیٹ کمیٹی نے 140ایکڑ زمین پر اسٹے آرڈر ختم کر کے واگزار کرائی تھی، عدالت پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی سفارشات کو آن کرتی ہیں،اگر چیف جسٹس کو علم ہوا کہ سی ڈی اے کے ایک افسر نے ممبر پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے تو چھوڑیں گے آپ کو بھی نہیں، یہ دو اداروں کا مسئلہ ہے،سیگریٹ کمپنیاں اس ملک کا 45ارب کھا گئیں۔کمیٹی نے سی ڈی اے سے گزشتہ دس سالہ ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرنے کے ساتھ ساتھ اگلے اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کو خود پیش ہونے کا بھی حکم دیا ہے۔