Live Updates

سردار ایاز صادق نے عام اور ضمنی انتخابات پر سوالات اٹھا دیے

تشویشناک ہے پچھلی بارجونتائج رات 12 بجے آئے، وہ کل پونے6 بجے کیسے آنا شروع ہوگئے؟ کیا پہلے پریشر زیادہ تھا؟ یا اب میڈیا کے کیمرے زیادہ تھے؟ الیکشن ریفارم بل میں ترامیم لانے کی ضرورت ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 15 اکتوبر 2018 17:58

سردار ایاز صادق نے عام اور ضمنی انتخابات پر سوالات اٹھا دیے
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 اکتوبر 2018ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے عام اور ضمنی انتخابات پر سوالات اٹھا دیے، انہوں نے کہا کہ تشویشناک بات ہے پچھلی بارجورزلٹ رات 12 بجے آئے، وہ کل نتائج پونے6 بجے ہی آنا شروع ہوگئے، پہلے اوراب میں کیا فرق ہے؟ کیا پہلے پریشر زیادہ تھا؟ یا اب میڈیا کے کیمرے زیادہ تھے؟ الیکشن ریفارم بل میں ترامیم لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف غصہ نہیں کرتے، نوازشریف ٹھنڈی طبیعت اور ٹھنڈے مزاج کے انسان ہیں انہوں نے شناختی کارڈ بھولنے پر غصہ نہیں کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جواسٹاف نوازشریف کو ووٹ ڈالنے کیلئے لے کر گیا تھا وہ نوازشریف کا شناختی کارڈ بھول گیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم اللہ کا شکر ہے کہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن، نوازشریف اورشہبازشریف پر عوام نے اعتماد کا اظہار کیا اور ن لیگ فتح یاب ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان میرا حلقہ اس لیے چھوڑ گئے کہ وہ خود یا ان کے نمائندے میرے مقابلے میں کھڑے ہوئے تو وہ ہر الیکشن میں ہار گئے۔ ایاز صادق نے کہا کہ تشویشناک بات یہ ہے کہ پچھلے الیکشن میں جورزلٹ 12 بجے آئے تھے وہ ضمنی الیکشن میں پونے6 بجے کیسے آنا شروع ہوگئے۔ اب میں کیا فرق ہے؟ کیا اس بارمیڈیا کی آنکھیں بہت زیادہ تھیں، یا کیمرے بہت زیادہ تھے؟ یا پھر کیا پریشر زیادہ تھا؟ انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں فون اندر لے جانے سے روکنے کی منطق کیا ہے؟ جبکہ فون نے اندرکیا کرنا ہے؟شاید اس لیے روکا کہ اگراندرکچھ ہورہا ہے توکہیں لوگ اس کومحفوظ نہ کرلیں؟ لیکن اب تو وسعت نظری اور شفافیت کا زمانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ریفارم بل میں ترامیم لانے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے گزشتہ روز ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 11 نشستوں میں مسلم لیگ ن 4، تحریک انصاف4، مسلم لیگ ق 2، متحدہ مجلس عمل ایک جیتنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔قومی اسمبلی کی نشستوں میں مسلم لیگ ن کے امیدوارشاہد خاقان عباسی لاہور سے این اے 124، خواجہ سعد رفیق این اے 131، اٹک سے ملک سہیل این اے 56، فیصل آباد سے علی گوہر بلوچ این اے 103سے کامیاب ہوئے ہیں۔

اسی طرح گجرات این اے 69 سے ق لیگ کے چودھری مونس الٰہی، این اے 65 چکوال سے چودھری سالک حسین کامیاب ہوئے۔ جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار علی نواز این اے 53اسلام آباد، ٹیکسلا سے این اے 63 میں منصور حیات اور کراچی میں این اے 243 سے عالم گیر خان نے بھاری ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔اسی طرح این اے 35 بنوں سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار زاہد اکرم درانی نے کامیابی سمیٹی۔

این اے 60 راولپنڈی سے شیخ رشید کے بھتیجے راشد شیخ جیت گئے ہیں۔ اسی طرح پنجاب اسمبلی کی 12نشستوں میں 5تحریک انصاف اور 5 نشستیں ن لیگ لینے میں کامیاب ہوئی۔ تاہم ابھی 2 نشستوں پر نتائج آنا باقی ہیں۔ سندھ اسمبلی کی 2سیٹوں میں پیپلزپارٹی دونوں نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ خیبرپختونخواہ اسمبلی میں 10نشستوں میں تحریک انصا ف 7، عوامی نیشنل پارٹی 2، مسلم لیگ ن ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔اسی طرح بلوچستان کی 2صوبائی نشستوں میں ایک بی این پی مینگل کامیاب ہوگئی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات