سانحہ بلد یہ شکاگو سے بڑا المیہ ہے ،ْ لواحقین کو بیرون ممالک سے آنی والی امدادفوری طور پر ادا کی جائے۔ خالد خان

امدای رقم این جی اوز کے کارندے سندھ گورنمنٹ کے افسران کی ملی بھگت سے ہڑپ کرنا چاہتے ہیںہے ،ْبلدیہ کے لواحقین کے ساتھ ظلم برداشت نہیں کریں گے،کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے سے عبد السلام ، نجیب ایوبی ، قاسم جمال و دیگر کا خطاب

پیر 15 اکتوبر 2018 23:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2018ء) نیشنل لیبر فیڈ ریشن پاکستان کے تحت سانحہ بلدیہ کے متاثرین کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں ’’یوم احتجاج ‘‘منایا گیا اس سلسلے میں این ایل ایف کے تحت اسلام آباد، لاہور کراچی، پشاور، کوئٹہ سکھر، حیدر آباد، ڈیرہ غازی خان ، سیالکوٹ فیصل آباد، گجرانوالہ، جیکب آبا دو دیگر شہروں میں احتجاری مظاہرے کئے گئے جبکہ کراچی پریس کلب پربڑااحتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت این ایل ایف پاکستان کے مرکز ی ایسوسی ایٹ سیکریٹری خالد خان نے کی۔

اس موقع پر محنت کشوں کے علاوہ سانحہ بلدیہ کے لواحقین کی بھی بہت بڑی تعداد موجودتھی۔ احتجاجی مظاہرے سے، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی ، این ایل ایف کراچی کے صدر عبد السلام ، جنرل سیکریٹری محمد قاسم جمال ودیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینرزاورپلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور وہ سانحہ بلدیہ کے مجرموں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

احتجاجی مظاہرے میں این ایل ایف کی ملحقہ مرکزی یونیز پیاسی (پی آئی ای) ، پاسلواسٹیل ملز،ریلوے پریم یونین ،پی ٹی سی ایل، شپ یارڈ ،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ، اور پبلک سیکٹرو پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین نے احتجاجی مظاہرے میں بھر پور شرکت کی اور سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی ایوی ایٹ سیکریٹری خالد خان نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ سانحہ بلد یہ شکاگو سے بڑا سانحہ ہے جس دن دہشت گردوںنے بھتہ نہ دینے پر بر بریت سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے 259غریب محنت کشوں کو زندہ جلا کر راکھ کر دیا تھا۔

اپنے پیا گھرجانے کیلئے نوکریاں کرنے والی غریب بچیاں ہاتھوں میں مہندی لگانے کے خواب لئے راکھ کا ڈھیر بن گئیں۔ بوڑھے ماں باپ سے ان کے جوان بیٹے اور سہاگنوں سے ان کا دوپٹہ چھین لیا گیا قاتل اور ان کے سر پرست آج بھی آزاد ہیں۔ حکومت قاتلوں اور ان کے سرپرستوں کو تختہ دار پر لٹکائے اورانہیں نشان عبرت بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ستمبر 2012 سے آج چھ سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن آج تک سانحہ بلدیہ کے متاثرین انصاف کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔

بیرونی ممالک سے ساٹھ کروڑ کی آنے والی رقم پر این جی اوز قابض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک سے آنے والی پوری رقم متاثرین میں برابری کی بنیادپر تقسیم کیاجائے۔ خالد خان نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے شہدا کا خون فروخت کیا جارہا ہے اور متاثرین کی امدای رقم این جی اوز کے کارندے سندھ گورنمنٹ کے افسران کی ملی بھگت سے ہڑپ کرنا چاہتے ہیں لیکن این ایل ایف سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے ساتھ ظلم برداشت نہیں کرے گی اور ہم متاثرین کی رقم کسی کوہضم نہیں کرنے دیںگے۔

نجیب ایوبی نے کہا کہ سانحہ بلد یہ اورعلی انٹر پرائز کے ملازمین کے قتل عام میں ملوث قاتل گروہ اور ان کے سر پرست نشان عبرت بنیں گے ۔ این ایل ایف نے ملک گیرسطح پر اس اہم اشو کو بر وقت اٹھا کر لواحقین کے دل جیت لئے ہیں۔ عبد السلام نے کہا کہ سانحہ بلد یہ پاکستان ہی نہیں دنیا کی تاریخ کا بدترین اور خوفناک واقعہ ہے جس نے درندگی اور حیوانیت کی انتہا کردی گئی ہے۔ این ایل ایف علی انٹر پرائز کے مظلوم محنت کشوں کے ساتھ ہے اور ہم پوری قوت کے ساتھ ظالموں کا مقابلہ کرینگے اور لواحقین کو ان کا حق دلوایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت کبھی قائم نہیں رہ سکتی ۔ علی انٹر پرائز کے مظلوم محنت کشوں کے قاتل جلد نشان عبرت بنیں گے ۔