Live Updates

آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج کو پارلیمان میں زیر بحث لایا جائے گا،قرضوں میں اضافہ، برآمدات میں کمی،بڑھتے ہوئے جاری کھاتوں کے خسارے نے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر بنا دیا، (ن) لیگ کی حکومت نے عام آدمی پر جو بوجھ ڈالا تھا، موجودہ حکومت اس کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے،ملک کو مشکل صورت حال سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے،وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 16 اکتوبر 2018 00:10

آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج کو پارلیمان میں زیر بحث لایا جائے گا،قرضوں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج کو پارلیمان میں زیر بحث لایا جائے گا، (ن) لیگ کی حکومت نے عام آدمی پر جو بوجھ ڈالا تھا موجودہ حکومت اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان عام آدمی پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، ضمنی انتخابات میں عام انتخابات کا عکس نظر آیا، ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں پی ٹی آئی جیتی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عوام نے دوبارہ سے وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی حکومت پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے، ماضی میں پی ٹی آئی بھی ضمنی انتخابات میں نشستیں جیت چکی ہے،حکومتی کارکردگی کو نشستیں ہارنے کی وجہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت میں اونچ نیچ ہوتی ہے اس لیے ہمارے نشستیں ہارنے کی وجہ ہماری حکومت کی کارکردگی کو قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ابھی ہمیں اقتدار سنبھالے ہوئے وقت ہی کتنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں لاہور کی این اے 131 کی سیٹ وزیراعظم عمران خان نے جیتی تھی جو ایک بہترین لیڈر ہیں، ہمایوں اختر بھی ایک لیڈر ضرور ہیں مگر ان کا موازنہ وزیراعظم عمران خان سے نہیں کیا جا سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اداروں میں لوگ (ن) لیگ کے اور قانون بھی پچھلی حکومتوں کا ہے، حکومت میں آنے سے ایک دن پہلے اوگرا کہتی ہے کہ قیمتیں بڑھانا پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور اقدامات کی بدولت بال بال قرض میں ڈوبا ہوا ہے لیکن ہم پرعزم ہیں کہ ملک کو اس مشکل صورت حال سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے جس کے لیے اہم اور ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیگی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے اوگرا کو 453 ارب روپے کا خسارہ ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے جو کڑوے اور مشکل فیصلے کیے وہ گزشتہ حکومتوں کے کیے دھرے کی وجہ سے کرنے پڑے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قومی خزانے پر سارا بوجھ ماضی کی حکومت ڈال کر گئی ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی کی 37 فیصد قیمتیں بڑھائیں اس لیے بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا (ن) لیگی دعوٰی جھوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 105 روپے کا تھا، پاکستان پر قرض کی دلدل کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 سالوں اور بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ 5 سالوں میں ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا گیا، 2018ء میں جو تباہی آئی اس کی 100 فیصد ذمہ دار پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے، (ن) لیگ کی حکومت نے ستمبر 2013ء میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حوالے سے انتخابات سے پہلے اور بعد میں میرا موقف کیا تھا ریکارڈ پر موجود ہے، میں نے الیکشن سے پہلے بھی کہا تھا کہ بیل آئوٹ پیکج لینا ناگزیر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی غلط اور ناقص معاشی پالیسیوں اورکرنٹ اکائونٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، ہم آئی ایم ایف سمیت دیگر آپشنز کو بھی دیکھ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے مثبت اقدامات اور موثر پالیسیوں کی بدولت آئندہ آنے والی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملکی معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو درست کرنے کے لیے کوشاں ہیں، معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہوگا تو روپے کی قدر مستحکم ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں میں اضافہ، برآمدات میں کمی اور بڑھتے ہوئے جاری کھاتوں کے خسارے نے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد آئندہ ماہ کی 7 تاریخ کو پاکستان آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت ملکی معیشت کے استحکام کے لیے دن رات کوشاں ہے،اس ضمن میں موثر اور ٹھوس اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان غریب عوام پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے بلکہ عام آدمی کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ملکی معیشت کے استحکام سمیت عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جس کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ رہا ہے لیکن پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی نہ صرف ملکی معیشت کے استحکام بلکہ غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بھی متعدد اہم اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرعزم ہیں کہ موجودہ حکومت کے مثبت اقدامات اور موثر پالیسیوں کی بدولت آئندہ آنے والی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا،آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے غریب عوام پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا بلکہ اس کی بجائے امیر لوگوں اور مہنگے موبائلز اور مہنگی گاڑیوں پر ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ہماری حکومت کی پالیسیوں سے غریب عوام کم سے کم متاثر ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت صنعتی شعبے کے فروغ کے لیے بھی کوشاں ہے، ہم صنعتی شعبے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، نیپرا ہمیں بجلی کی قیمت میں 3.79 روپے فی یونٹ اضافے کا کہہ رہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اعلان کردہ نیا پاکستان ہائسنگ سکیم منصوبے کے تحت تیار ہونے والے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر میں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کریں گے، انیل مسرت اس ہائوسنگ منصوبے میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے،وہ اس بات کا پہلے ہی اعلان بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کے لیے ’’اپنا گھر اتھارٹی‘‘ بنائی جائے گی جو تمام معاملات کو دیکھے گی، حکومت اس منصوبے میں پالیسی دے گی جبکہ نجی شعبہ کام کرے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 5 بڑی ایکسپورٹ انڈسٹریز کے لیے گیس سستی کر دی ہے جبکہ 5 بڑی ایکسپورٹ انڈسٹریز کے لیے بجلی سستی کرنے کا اعلان (آج) بروز منگل کو کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا ہے، پاکستانی معیشت کو بہتر کرنے کی 100 فیصد امید ہے جس کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرپشن اور ملک کا لوٹا ہوا پیسہ وطن واپس لانا ہے، حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈائون بھی شروع ہو چکا ہے، حوالہ ہنڈی سے متعلق قانون تیار ہو چکا ہے جو آج متعلقہ حکام کو دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا لیڈر عمران خان ایک سچا لیڈر ہے، ہمیں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مل کر ملک کا وقار واپس دلانا ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ وہ دن دور نہیں جب ملک سے اندھیروں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کردیا جائے گا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے دن رات کوشاں اور پرعزم بھی ہیں کہ پاکستان انشااللہ ہر صورت کامیاب ہو گا، ہم نے صرف اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات