ریاض: کھانا ضائع کرنے کے معاملے میں سعودی عوام دُنیا بھر میں سرفہرست

صرف رمضان المبارک کے دوران 277ہزار ٹن کھانا ضائع کیا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 16 اکتوبر 2018 11:37

ریاض: کھانا ضائع کرنے کے معاملے میں سعودی عوام دُنیا بھر میں سرفہرست
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر2018ء) سعودی عرب میں چند ماہ قبل ایک ایسا سروے سامنے آیا ہے جس کے مطابق سعودی باشندے بہت زیادہ کھانا ضائع کرتے ہیں بلکہ اس معاملے میں وہ دُنیا بھر میں سرفہرست قرار دیئے گئے۔ جبکہ حال ہی میں کھانے کے تحفظ کے لیے سرگرم عملِ فلاحی تنظیم ’اکرام سوسائٹی‘ کی جانب سے بھی جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔

وہ بہت پریشان کُن ہیں۔ سوسائٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ رمضان المبارک کے دوران مکّہ مکرمہ میں عوام کی جانب سے 277ہزار ٹن کھانے کے ضیاع کیا گیا، جبکہ ذی الحجہ کے مہینے میں ضائع ہونے والے کھانے کی مقدار بھی لگ بھگ اتنی ہی بنتی ہے۔ اگر اس کھانے کو ضائع کرنے کی بجائے نادار اور بے کس لوگوں میں تقسیم کر دیا جائے تو اس کے سماج پر بہت مثبت اثرات جنم لیں گے۔

(جاری ہے)

وہ لوگ جو غربت و افلاس کے باعث گداگری اور مجرمانہ سرگرمیوں کی جانب راغب ہوتے ہیں، اُنہیں اس عمل سے باز رکھنے میں بہت مدد مِل سکتی ہے۔سوسائٹی کے ڈائریکٹر اکرام احمد المطرفی نے بتایا کہ اُن کا ادارہ گھروں، ہوٹلوں ، ریسٹورنٹس اور شادی گھروں سے رابطہ کرتا ہے اور بچا ہوا کھانا جمع کر کے مستحق اور نادار لوگوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اُن کے ہاں کھانا سٹور کرنے کا بہت انتظام موجود ہے۔

اس بات کی بھی پُوری تسلّی کی جاتی ہے کہ جو کھانا جمع کیا جا رہا ہے، وہ باسی اور مضرِ صحت تو نہیں ہے تاکہ کسی انسان کی صحت کو خطرات لاحق نہ ہوں۔ مذہبی نقطۂ نظر سے بھی خوراک کو بہت مقدس خیال کیا جاتا ہے اور کھانے کو ضائع کرنا گناہ خیال کیا جاتا ہے۔ ہماری اسلامی تعلیمات ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ کھانا ضائع کرنے کی بجائے کسی بھُوکے اور نادار شخص کو کھلائی جائیں، تاکہ معاشرے میں بھلائی اور اخوت کا پرچار ہو سکے۔