جدہ:تعلیمی اداروں میں غیر مُلکیوں کی تعداد 83 ہزار سے تجاوز کر گئی

اس وقت ہزاروں سعودی گریجوایٹس نوکری کے لیے مارے مارے پھِر رہے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 16 اکتوبر 2018 11:50

جدہ:تعلیمی اداروں میں غیر مُلکیوں کی تعداد 83 ہزار سے تجاوز کر گئی
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر2018ء) سعودی محکمہ شماریات نے 2018ء کی پہلی سہ ماہی سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کی رُو سے اس وقت مملکت کے تعلیمی اداروی میں مختلف خدمات سرانجام دینے والے غیر مُلکیوں کی تعداد 83 ہزار 402 ہے، جن میں سے مرد حضرات کی گنتی 48 ہزار 801 جبکہ خواتین کی 34 ہزار 601 ہے۔ اس کے علاوہ دیگر شعبوں میں غیر مُلکیوں کی تعداد 46لاکھ سے زائد ہے۔

جن میں سے 44 لاکھ سے زائد افراد باقاعدہ ملازم ہیں۔ سب سے زیادہ غیر مُلکی ملازم ریٹیل اورتھوک کے کاروبار میں برسرِ روزگار ہیں جن کی گنتی 12 لاکھ 38 ہزار بتائی گئی ہے۔ ان میں مردوں کی گنتی 12 لاکھ 35 ہزار جبکہ خواتین کی تعداد محض 3 ہزار 836 ہے۔ محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں بے روزگار نوجوانوں کی شرح 12 فیصد کے قریب ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت لاکھوں کی تعداد میں سعودی نوجوان گریجوایشن کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں، مگر اُنہیں ملازمتوں کے حصول میں دُشواری کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ شُوری کونسل کے حالیہ اجلاس کے دوران بیشتر ممبران کی جانب سے وزرات محنت و سماجی بہبود کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ممبران کے مطابق وزارت کئی شعبوں خصوصاً صحت کے شعبہ میں سعودائزیشن پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کروانے میں ناکام ہو چکی ہے۔

شُوری ممبر، عبداللہ العُتیبی نے تجویز دی کہ وزارت محنت کو نجی شعبے میں سعودی باشندوں کے لیے زیادہ سے زیادہ ملازمتیں فراہم کرنے پر زور دینا چاہیے۔ سرکاری اداروں میں ملازمتیں ایک حد تک فراہم کی جا سکتی ہیں جبکہ نجی شعبوں میں اس وقت لاکھوں غیر مُلکی چھوٹے بڑے عہدوں پر فائز ہیں، جن کی جگہ سعودی بے روزگار نوجوانوں کو دینا وقت کی ضرورت بن چکا ہے، بس یہی ایک فوری حل ہے جس سے موجودہ تعلیم یافتہ نسل کو مایوسی کے اندھیروں میں ڈوبنے سے بچایا جا سکتا ہے۔۔ صحت کے مختلف شعبوں میں ہزاروں سعودی نوجوان بھرتی کیے جا سکتے ہیں جو کہ مختلف میڈیکل کالجز اور طبی درس گاہوں سے ڈگریاں اور ڈپلومے لے کر نوکریوں کی تلاش میں جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں۔