پمز میں انتظار گاہوں کی ناکافی سہولیات کے باعث مریضوں کے لواحقین کی مشکلات میں اضافہ

منگل 16 اکتوبر 2018 12:29

پمز میں انتظار گاہوں کی ناکافی سہولیات کے باعث مریضوں کے لواحقین کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں مریضوں کے ساتھ آنے والے لواحقین کے لئے بیٹھنے اور انتظار گاہوں کی ناکافی سہولیات کے باعث شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، مریضوں کے لواحقین کو جہاں جگہ ملتی ہے وہیں ڈیرا ڈال لیتے ہیں جس سے صفائی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

منگل کو ’’اے پی پی‘‘ کے سروے کے دوران پمز ہسپتال میں داخل مریض گل شیر کے بھائی فلک شیر نے بتایاکہ وفاقی دارالحکومت کا سب سے بڑا اور بہترین سرکاری ہسپتال ریلوے پلیٹ فارم کا منظر پیش کر رہا ہے۔ پمز میں وفاقی دارالحکومت اور مضافات کے علاقوں کے علاوہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دور دراز علاقوں سے بھی مریض سستے اور بہتر علاج کے لئے آتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہر مریض کے ساتھ 4 سے 5 لواحقین بھی ہوتے ہیں جن کے پاس رہنے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوتی اور وہ رہائش کے لئے ہسپتال کے سبزہ زار اور گیلریوں کو ہی اپنا مسکن بنا لیتے ہیں۔ ارسلان خان جو دو بچوں کا باپ اور مال برداری کے لئے استعمال ہونے والا ریڑھا چلاتا ہے، نے کہا کہ ان کی بہن ٹانگ میں فریکچر کے باعث ہسپتال کے سرجیکل وارڈ میں داخل ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے خاندان کے دیگر چار افراد کے ہمراہ صوابی سے یہاں آیا ہے۔

ہوٹل میں قیام برداشت نہیں کر سکتے اس لئے وہ ہسپتال میں کھلی جگہ پر ہی رہنے پر مجبور ہیں۔ یہاں پر کھلے آسمان کے نیچے رہنے والے تقریباً ہر فرد کی ایک جیسی کہانی ہے جو کہ غریب افراد ہیں اور نجی ہسپتالوں میں اپنا علاج معالجہ اور ہوٹلوں میں رہائش نہیں رکھ سکتے۔ پنجاب کے شہر دینہ سے آئے ہوئے ایک اور شہری شکیل اعوان نے کہا کہ اسلام آباد میں رات کے وقت بہت سردی ہو جاتی ہے اور گذشتہ تین دن سے یہاں دھند بھی پڑ رہی ہے لیکن ہمارے پاس ہسپتال میں کھلے آسمان کے نیچے رہنے کے علاوہ کوئی جگہ نہیں اور ہم ایسا کرنے پر مجبور ہیں۔

پمز ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے کہا کہ ایک ایک مریض کے ساتھ بڑی تعداد میں لواحقین ہسپتال آتے ہیں جس کی وجہ سے ہسپتال کے اندر اور باہر رش پیدا ہو جاتا ہے اور سرد موسم کی وجہ سے بھی ان کو ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مریض کے ساتھ صرف ایک تیمار دار کی اجازت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر کے رائونڈ کے اوقات میں مریضوں کے دیگر لواحقین ہسپتال کے دیگر حصوں میں منتشر ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پمز ہسپتال میں ہر روز پانچ سے سات ہزار مریض او پی ڈی میں آتے ہیں اور انہیں طبی امداد فراہم کی جاتی ہے جن میں سے ملہک بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو ہسپتال میں داخل کر دیا جاتا ہے، ان میں سے اکثریت کا تعلق دور دراز علاقوں سے ہوتا ہے اور اس صورتحال میں ان کے لئے مریضوں کے لواحقین کو کنٹرول کرنا مشکل ہے۔