نجی اسکول اپنے آڈٹ اکاؤنٹ پیش کریں ،ْ

معقول فیسوں کا تعین کریں گے ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار ْفیس نہ لیں کہ بچے تعلیم جاری نہ رکھ سکیں، عدالت کو اساتذہ کا بہت احترام ہے ،ْعدالت عظمیٰ فیسوں کے بڑھانے کاضابطہ نہیں تو ہم خود فیسوں کا تعین کر دیتے ہیں ،ْہم نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ذریعے تعلیمی پالیسی دی ہے ،ْریمارکس آپ اپنی مرضی کی فیس چارج کر رہے ہیں اور کہتے ہیں آپ کا رائٹ ٹو ٹریڈ ہے، آپ تعلیم بیچ رہے ہیں ،ْ چیف جسٹس کا مالکان سے مکالمہ تین قسم کے تعلیمی نظام اس ملک میں ہیں اور تینوں تعلیمی نظاموں کے طالبعلم آپس میں نفرت کرتے ہیں ،ْعدالتی معاون لطیف کھوسہ

منگل 16 اکتوبر 2018 16:42

نجی اسکول اپنے آڈٹ اکاؤنٹ پیش کریں ،ْ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اسکولوں کو آڈٹ اکاؤنٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معقول فیسوں کا تعین کریں گے۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف والدین کی درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرائیوٹ اکسول مالکان سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ اپنی مرضی کی فیس چارج کر رہے ہیں اور کہتے ہیں آپ کا رائٹ ٹو ٹریڈ ہے، آپ تعلیم بیچ رہے ہیں۔

پرائیوٹ اسکول کے وکیل شہزاد الٰہی کے مسکرانے پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مسکرانے کی بات نہیں، آپ کہتے ہیں من مانی فیس لیں گے جسے منظور نہیں اپنے بچے کو لے جائے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی فیس نہ لیں کہ بچے تعلیم جاری نہ رکھ سکیں، عدالت کو اساتذہ کا بہت احترام ہے۔وکیل پرائیوٹ اسکولز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے یہ معاملہ ہے کہ فیس کتنی بڑھائی جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فیسوں کے بڑھانے کاضابطہ نہیں تو ہم خود فیسوں کا تعین کر دیتے ہیں۔

چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں موجود والدین نے تالیاں بجانا شروع کردی جس پر چیف جسٹس نے انہیں سختی سے منع کیا اور کہا کہ یہ عدالت کی تعظیم کے خلاف ہے۔والدین کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اسکول والے کہتے ہیں منافع کم بچتا ہے تاہم برانچیں بڑھ رہی ہیں، یہ روتے رہتے ہیں کہ ہمارے پاس پیسے نہیں، ان کا فورنزک آڈٹ کرالیں جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ معاملہ ہے تو اسکولوں کا آڈٹ کرا لیتے ہیں کہ منافع میں ہیں یا خسارے میں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسکولوں کا آڈٹ کراتے ہیں اور مالکان کے ٹیکس ریٹرن بھی دیکھیں گے، اس موقع پر نجی اسکول کے وکیل نے کہا کہ ہم نے آڈٹ اکاؤنٹس پیش کردیے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ذریعے تعلیمی پالیسی دی ہے۔ چیف جسٹس نے نجی اسکول مالکان کو کہا آپ تعلیم کے قومی جذبے سے ہٹ کر کمائی کے چکر میں پڑ گئے ہیں اور سرکاری اور نجی اسکولوں میں بہت گیپ پیدا کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹاف کو یہ لوگ تنخواہیں دیتے ہیں، نجی اسکول بند ہوں گے اور نہ نیشنلائز، والدین بچوں کو اچھی تعلیم دینا چاہتے ہیں لیکن تعلیم صنعت بن چکی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایک بندہ ایک ڈیڑھ لاکھ تنخواہ لیتا ہے، جس کے 3 بچے ہیں، وہ کیسے 30 ،30 ہزار فیس دیگا ،ْ فیسوں کے لیے ضابطہ کار ہونا چاہیے۔عدالتی معاون لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ تین قسم کے تعلیمی نظام اس ملک میں ہیں اور تینوں تعلیمی نظاموں کے طالبعلم آپس میں نفرت کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میرے پاس روز رپورٹس آتی ہیں کہ بڑے اسکولوں میں کتنی منشیات استعمال ہو رہی ہے، بڑے بڑے ممی ڈیڈی اسکولوں میں بچوں کو منشیات دی جا رہی ہے اور اسکولوں کا چھوٹا عملہ ہی منشیات فراہم کرتا ہے، مہنگے اسکولوں میں یہ ہو رہا ہے، میں نام نہیں لینا چاہتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ نپولین نے میلان فتح کیا تو کہا تھا جسے معافی لینی ہو وہ کسی استاد کے گھر چلا جائے اور اشفاق احمد جرمنی کی عدالت گئے تو عدالت ان کے احترام میں کھڑی ہوگئی۔

چیف جسٹس نے ریماکس دئیے کہ میں چاہتا تھا سب کی ایک کتاب، ایک بستہ اور ایک یونیفارم ہو، چاہتا ہوں سب کی ایک کتاب اور ایک سلیبس ہو لیکن نہیں کر سکا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ساتھ بیٹھ کر معقول فیس کا تعین کریں اور قانون سازی کیلئے بھی تجاویز دیں، اس کے بعد کمیٹی بنادیں گے اور تمام فریقین کے وکلاء کی کمیٹی مل کر اس مسئلے کا حل نکالے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔