جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کے خلاف سٹی کورٹ میں وکلا کی ہڑتال،

جنرل باڈی اجلاس کابھی انعقاد

منگل 16 اکتوبر 2018 17:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کے خلاف منگل کو سٹی کورٹ میں وکلا کی ہڑتال جنرل باڈی اجلاس بھی منعقد کیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کے خلاف کراچی بار کی جانب سے ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا ہڑتال کے موقع پر وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جبکہ جیلوں سے بھی قیدیوں کو نہیں لایا گیا اس موقع پر جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں اپنے خطاب میں جوائنٹ سیکرٹری کراچی بار عامر وڑائچ نے کہا کہ ہم وکیل سسٹم کو سمجھتے ہیں،سب اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں شوکت صدیقی نہیں صحیح کیا کہ نہیں، ہم ملک کی بقا کے لئے خاموش ہیں،بار بینچ سے جدا نہیں بینچ بار سے جدا نہیں،بار اور بینچ کے درمیان چیک اینڈ بیلنس موجود ہے ،عدلیہ کی آزادی کی تحریک غلط ثابت ہوئی،پی سی او ججز کے لئے تحریک نہیں چلانا چاہیے تھی۔

(جاری ہے)

تحریک کو مکمل کرتے اور تمام پی سی او ججز کو عہدے سے ہٹاتے ،تمام پی سی او ججز کو ان کے گھروں پر بھیجنا چاہیے تھا،ہزاروں جرنلز ریٹارڈ ہونے کے بعد اپنی کتاب لکھتے ہیں جنرلوں کی کتابوں میں کیا کیا باتیں ہوتی ہیں کبھی کسی نے نہیں نوٹس لیا،جسٹس شوکت صدیقی کے ریفرنس نمٹانے سے پہلے زیر التوا ریفرنس کو نمٹانا چاہیے تھا اپنے خظاب میں وکلا کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ جب اٹھا جب شوکت صدیقی نے راولپنڈی میں کہا عدلیہ ڈکٹیشن لیتی ہے،وکلا آج بھی زندہ ہیں ،کل کے مظلوم آج کے ظالم ٹھہرے ،چیف جسٹس افتخار احمد کے ساتھ وکلا نے آمروں کے ساتھ مقابلہ کیا،ہم کالے کوٹ والے ہمیشہ ظلم کا شکار ہوتے ہیں،جب بھی عدلیہ پر پریشانی آتی ہے وکلا پیش پیش ہوتے ہیں۔

جسٹس شوکت صدیقی کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی،جسٹس شوکت صدیقی کا بیان غیر معمولی تھا۔