تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے ابلاغ کی شمشیر کو تیز کرنے کی ضرورت ہے،سردار مسعو د خان

ابلاغ کے محاذ پر عام شہریوں اور سول سوسائٹی کو بھی اپناموثر کردار ادا کرنا چاہیے،ہندوستان جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے دنیا کو اپنے بیانیے پر قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے ،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ابلاغ عامہ کے ذریعے دنیا کو ہندوستان کا اصل چہرہ دکھائیں،صدر آزاد کشمیر

منگل 16 اکتوبر 2018 17:37

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعودخان نے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے ابلاغ کی شمشیر کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ابلاغ کے محاذ پر عام شہریوں اور سول سوسائٹی کو بھی اپناموثر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ ہندوستان ظالم ہے لیکن دنیا میں مظلوم بن کر دکھاتا ہے اورجھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے دنیا کو اپنے بیانیے پر قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔

اب جنگیں فوجوں سے نہیں بلکہ سیاسی اور سفارتی ذرائع کو بروئے کار لا کر لڑی جاتی ہیں ۔ پاکستان اور کشمیریوں کے اپنے موقف پر قائم رہنے سے ہی مسئلہ کشمیر ابھی تک زندہ ہے ۔ہم ذرائع ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کا سچ پوری دنیا تک پہنچا سکتے ہیںلیکن اس کیلئے ہمارے ابلاغ عامہ کے اداروں اور میڈیا کی نظر مضبوط ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ70سالوں سے کشمیریوں کی قربانیوں نے آزادی کی شمع کو جلائے رکھا ہوا ہے ۔

پاکستان اپنے موقف پر ثابت قدمی سے قائم ہے لیکن ہندوستان ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے جس کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ابلاغ عامہ کے ذریعے دنیا کو ہندوستان کا اصل چہرہ دکھائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز محکمہ اطلاعات کے زیر اہتمام اوئیر نیس اینڈ پبلسٹی فورم میں’’5thجنریشن وار‘‘کے عنوان سے منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و انفارمیشن ٹیکنالوجی محترمہ مدحت شہزاد، سیکرٹری صدارتی امور سردار ظفرخان ، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال ، میڈیا نمائندگان اور محکمہ اطلاعات کے آفیسران موجود تھے ۔ صدر ریاست نے کہا کہ محکمہ اطلاعات کی جانب سے اس فورم کا قیام خوش آئند ہے جس پر محکمہ کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 5thجنریشن وار کا مقابلہ سول سوسائٹی ، عام شہریوں کی شراکت اور میڈیا کے موثر کردار سے ہیں کر سکتے ہیں ۔صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں پاکستان اور کشمیریوں کا موقف سچائی پر مبنی ہے جبکہ بھارت دنیا کو جھوٹ کا بیانیہ سنا رہا ہے ۔ بھارت ستر سال سے دنیا کو جھوٹ اور فریب کی کہانی سنا رہا ہے لیکن اب سچ اور حقیقت کھل کر دنیا کے سامنے آ رہی ہے ۔

ہمیں ابھی بھی اپنے سچ کو سچ ثابت کرتے کے لیے بہت محنت کرنی ہے اور اس محنت کو میڈیا کی مدد کے بغیر نتیجہ خیز نہیں بنایا جا سکتا ۔میڈیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو اور دنیا کو سچ دکھانے کے ساتھ ساتھ دشمن کی اس چال کو بھی سمجھے کہ وہ آپ کی کمزوریوں کو بڑی مہارت سے اُجاگر کرتا ہے تاکہ اُس کی اپنی کمزور یاں چھپی رہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی حکومتی کمزوریوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ریاست اور حکومت کی مثبت اور اچھی باتوں کو بھی اُجاگر کریں تاکہ دنیا کے سامنے ہمارے ملک اور ریاست کو بہتر امیج اُبھر کر سامنے لائے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے لیکن وہ بیرونی دنیا میں اپنی مظلومیت کا پروپیگنڈا کررہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ابلاغ کے جدید ذررائع کو استعمال کرتے ہوئے بیرونی دنیا کے سامنے اپنا مقدمہ رکھنا ہوگا ۔ سوشل میڈیا جو کہ اس وقت ایک مضبوط ترین ہتھیار بن چکا ہے اس پر ہمیں اپنا صحیح موقف رکھنے کی ضرورت ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں صدرریاست نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے کلیدی فریق کشمیری ہیں ۔یہ مسئلہ سہ فریقی مذاکرات سے حل ہوگا بلکہ ہم اقوام متحدہ کو بھی چوتھا فریق تصور کرتے ہیں جس نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی ضمانت اور اس کا طریقہ کار وضع کیا تھا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر کی تمام جامعات میں کشمیر کانفرنسز کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جارہا ہے ۔

اس کے علاوہ ہماری تاریخی شخصیات کے حوالہ سے بھی کانفرنسز منعقد کرائی جارہی ہیںجن میں باہر سے آنے والے مہمانوں کو بھی مدعو کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی بہترین یونیورسٹیوں میں سٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام بھی شروع کیا جارہا ہے تاکہ نئی نسل کو مسئلہ کشمیر سے روشناس کروایا جا سکے ۔ ایک سوال کے جواب میں صدرریاست نے کہاکہ گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے اس کا انتظامی ڈھانچہ آزادکشمیر سے الگ ہے اور اسے باقی صوبوں سے الگ خصوصی سٹیٹس دیا گیا ہے ۔

آزادکشمیر رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے کم لیکن اس کی جغرافیائی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ ہمیں اپنے ذرائع اور وسائل کا درست استعمال کرنا ہوگا۔ یہاں پر ہائیڈرل و دیگر منصوبہ جات شروع کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز معاہدات ہونے چاہیں تاکہ اس کے ماحولیاتی اثرات اورمستقبل میں ان کے دوررس نتائج کے حوالے سے پیش بندی کی جا سکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر ریاست نے کہا کہ پاکستان گزشتہ سات دھائیوں سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہے ۔

مقبوضہ کشمیر اور آزادکشمیر کے لوگ بھی تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں ۔ کشمیرکے حوالہ سے اصل صورتحال اب دنیا پر آشکار ہو چکی ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی کررہی ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا ہمارا سچ جان چکی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں اور جامعات میں کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر کرنا بہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے تمام کوششیں اور وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔