سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس

فاٹا میں تعلیم و صحت کے شعبے میں زکوة فنڈ کے استعمال اور تقسیم ، سابق سینیٹر محمد ایوب نظامانی کی عوامی عرضداشت کے علاوہ حج فلائٹ آپریشن میں رکاوٹ اور خلل کے باعث حجاج کو درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

منگل 16 اکتوبر 2018 19:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مرزا آفرید ی کی جانب سے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے حامل نقطہ جس میں فاٹا میں تعلیم و صحت کے شعبے میں زکوة فنڈ کے استعمال اور تقسیم ، سابق سینیٹر محمد ایوب نظامانی کی عوامی عرضداشت کے علاوہ حج فلائٹ آپریشن میں رکاوٹ اور خلل کے باعث حجاج کو درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ زکواة کی کٹوتی لازمی بنیادوں پر مالی اداروں کے ذریعے کی جاتی ہے جومرکزی زکوةٰ فنڈ جمع ہوجاتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے بعد اس فنڈ سے وفاق اور صوبوں کو کوٹے کے مطابق فنڈ تقسیم کیے جاتے ہیں ۔18 ویں ترمیم کے بعد مجموعی فنڈ میں سے 7فیصد وفاق ، 57 فیصد پنجاب، 23.71 فیصد سندھ اور5.11 فیصد صوبہ بلوچستان کو جاری کیا جاتا ہے جبکہ وفاق کی7 فیصد فنڈ میں گلگت بلتستان اور فاٹا کا بھی حصہ ہوتا ہے ۔

زکوةٰ فنڈ کو مستحقین تک پہنچانے کیلئے تمام صوبوں کے پاس قوانین اور تقسیم کا نظام موجود ہے ۔ سینیٹر ہلال الرحمن نے کہا کہ فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام کے بعد فاٹا سیکرٹریٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کے بارے گورنر خیبر پختونخواہ کو سمری ارسا ل کر دی گئی ہے ۔قائمہ کمیٹی نے وزارت سے سفارش کی کہ اگر آئین میں کوئی گنجائش موجود ہے تو رواں سال ختم ہونے سے پہلے مستحقین کو فنڈ جاری کر دیئے جائیں ۔

سابق سینیٹر محمد ایوب نظامانی کی عوامی عرضداشت پر سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سال کے شروع میں ہی وزارت حج انتظامات پر کام شروع کر دیتی ہے ۔پاکستان سے سعودی تک کا سفر اور وہاں سے واپسی پاکستانی حکومت کے ذمہ ہے ۔ وہاں کے معاملات جن میں رہائش ، کھانا ، ٹرانسپوٹیشن وغیرہ سعودی حکومت مختلف کمپنیوں کے ذریعے آئوٹ سورس کر کے انجام دیتی ہے ۔

اراکین کمیٹی کی طرف سے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ حج معاونین کی نامزدگی مختلف محکموں سے آتی ہے جس کی حتمی منظور وزارت کرتی ہے ۔معاونین حج صرف 5 دن کیلئے مختص ہوتے ہیں جبکہ650ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف حجاج کرام کو طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں اور اس حوالے سے پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے 10,10 ڈسپنسریاں اور ایک ایک ہسپتال ملکہ اور مدینہ میں قائم کیا گیا ہے ۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں معاونین ، خدام اور باقی تعینات لوگوں کی تفصیلات طلب کر لیں ۔سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ سیکرٹری حج کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ جو معاونین حج اپنی ڈیوٹی ٹھیک طریقے سے انجام نہیں دے سکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلیک لسٹ کیا جائے ۔حج فلائیٹ اپریشن میں خلل کے باعث حجاج کرام کو درپیش مسائل پر بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری وزارت مذہبی امور مشتاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام حاجیوں کو پاکستان سے سعودی عرب حج ادائیگی کیلئے وزارت نی4 ایئر لائنز جن میں 2 قومی(پی آئی اے، ایئر بلو) اور 2 بین الاقوامی ایئر لائنز (سعودی ایئر لائن اور شاہین ایئر لائن) کے ساتھ معاہدات کیے ۔

شاہین انٹرنیشنل ایئر لائن کی کوتاہی کی وجہ سے حجاج کرام کو واپسی پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔شاہین ایئر لائنز کو معاہدے کے تحت اپنا فلائیٹ شیڈول کو سعودی ایوی ایشن اتھارٹی سے منظور کروانا تھا جسے وہ نہیںکروا سکی ۔ وزارت مذہبی امور نے تحریری طور پر شاہین ایئر لائن کو نوٹس دیا جس میں ان کے ساتھ کوٹے کو منسوخ کیے جانے کے بارے میں تنبیہ بھی کی گئی لیکن ایئر لائن اس پر عملدر آمد نہیں کر سکی ۔

شاہین ایئر لائنز کی کوتاہی کی وجہ سے باقی ایئر لائنز کا کوٹہ بھی متاثر ہوا ۔ وزارت کی جانب سے اس فلائیٹ کے حجاج کرام کو دوسری ایئر لائنز کے ذریعے لانے میں18 کروڑ روپے کا اضافی خرچہ ادا کرنا پڑا ۔اس معاملے میں ہائیکورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی مکمل اور غیر جانبدار انکوائری کا حکم دیا۔28 ستمبر2018 کو وزارت مذہبی امور نے سندھ ہائیکورٹ میںشاہین ایئر لائنز کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی ہے اس کے علاوہ 24 ستمبر2018 کو وزارت داخلہ میں درخواست کی گئی ہے کہ شاہین ایئر لائنز کی انتظامیہ کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جائیں ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے پابندی کی وجہ سے ہم اوپن ایئر لائن ٹینڈر نہیں کر سکتے ۔ اوپن ایئر لائن ٹینڈر نگ ہونے سے معاملات میں بہتری آ سکتی ہے ۔ کمیٹی کی طرف سے بھر پور سفارش کی گئی کہ حج پالیسی بناتے وقت کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی سفارشات اس میں شامل کی جائیں جس پر کمیٹی کو یقین دہانی کرائی گئی کہ گزشتہ حج پالیسی کا ڈرافٹ کمیٹی کو پیش کر دیا جائے گاجس کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی اپنی تجاویز وزارت کو دے گی ۔

وزارت کی طرف سے کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز پروفیسر ساجد میر ،کیشو بائی ، بریگیڈیئر (ر) جان کنتھ ویلمز ، ہلال الرحمن، محمد یوسف بادینی ، عابد محمد عظیم ، کامران مائیکل کے علاوہ وزیر مذہبی امورنور الحق قادری ، اور سیکرٹری وزارت مشتاق احمد سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔