ضمنی انتخابات میں ٹرن آئوٹ کم،نتائج کی تیاری کا عمل بہتر رہا،فافن

پولنگ سٹیشنوں پر ووٹوں کی گنتی اور عبوری نتائج کی تیاری کے مراحل زیادہ بہتر اور شفاف طریقے سے مکمل کیے گئے ماسوائے پی بی 40خضدار کے ، اگر انتخابات کے دوران ماتحت عدلیہ کی بجائے الیکشن کمیشن کا اپنا عملہ ذمہ داریاں سرانجام دے تو اس سے انتخابی عمل میں بہتری آتی ہے، رپورٹ

منگل 16 اکتوبر 2018 21:05

ضمنی انتخابات میں ٹرن آئوٹ کم،نتائج کی تیاری کا عمل بہتر رہا،فافن
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن)کی ضمنی انتخابات 2018 کے مشاہدے پر مبنی رپورٹ کے مطابق ان انتخابات کے دوران نتائج کی تیاری اور اجر کے عمل میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ضمنی انتخابات میں ووٹروں کا ٹرن آئوٹ عام انتخابات کی نسبت مایوس کن رہا البتہ پولنگ سٹیشنوں پر ووٹوں کی گنتی اور عبوری نتائج کی تیاری کے مراحل زیادہ بہتر اور شفاف طریقے سے مکمل کیے گئے۔

ماسوائے بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی( 40خضدار سوم)، تمام حلقوں کے عبوری نتائج انتخابات کی رات دو بجے تک مکمل ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ انتخابات کی رات دو بجے تک عبوری نتائج کا اجر قانونی تقاضا ہے۔انتخابی عمل میں نمایاں بہتری اور قوانین کا بہتر نفاذ فافن کے اس دیرینہ مشاہدے کی تصدیق کرتے ہیں کہ اگر انتخابات کے دوران ماتحت عدلیہ کی بجائے الیکشن کمیشن کا اپنا عملہ ریٹرننگ افسران اور ضلعی ریٹرنگ افسران کی ذمہ داریاں سرانجام دے تو اس سے انتخابی عمل میں بہتری آتی ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ ضمنی انتخابات کے دوران الیشکن کمیشن نے اپنے افسران کو ہی ریٹرننگ افسران اور ضلعی ریٹرننگ افسران تعینات کیا تھا۔ فافن نے ضمنی انتخابات کے مشاہدے کے لیے 1737 تربیت یافتہ و غیرجانبدار مشاہدہ کار تعینات کیے تھے جن میں 1296 مرد اور 441 خواتین شامل تھیں۔ ان مشاہدہ کاروں نے 4038 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ اور گنتی کے عمل کا مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ 37 حلقوں میں سے پنجاب کے دو حلقوں پی پی 296 (ڈیرہ غازی خان چہارم) اور پی پی( 87 میانوالی سوم)میں انتخابات بلامقابلہ رہے تھے۔

قومی اسمبلی کے حلقوں کے انتخاب میں عام انتخابات 2018 کی نسبت خواتین کا ٹرن آٹ 54 فیصد کم رہا جبکہ مردوں کے ٹرن آٹ میں 44 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔تاہم سبھی حلقوں میں خواتین کا ٹرن آٹ مجموعی ٹرن آٹ کے دس فیصد سے زیادہ رہا۔ واضح رہے کہ قانونی طور پر کسی حلقے میں خواتین کا ٹرن آٹ مجموعی ٹرن آٹ کے دس فیصد سے کم رہنے کی صورت میں وہاں انتخاب کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقوں کا ٹرن آٹ عام انتخابات کی نسبت 51.9 فیصد سے گر کر 26.5 فیصد پر آگیا جبکہ پنجاب اسمبلی کے حلقوں کا ٹرن آٹ 57.8 فیصد سے گر کر 43.7 فیصد، خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقوں کا 45.4 فیصد سے 21.7 فیصد اور سندھ اسمبلی کے حلقوں کا 50.9 فیصد سے کم ہو کر 36.8 فیصد پر آگیا۔ان پینتیس حلقوں کے لیے کل 374 امیدواروں نے انتخاب میں حصہ لیا جن میں سے 27 امیدوار سیاسی جماعتوں کے ٹکٹوں پر لڑے جبکہ باقی آزاد امیدوار تھے۔

الیکشن کمیشن نے ان انتخابات میں 9.2 ملین رجسٹرڈ ووٹروں کے لیے 21،783 پولنگ بوتھوں پر مشتل 7،489 پولنگ اسٹیشن قائم کیے تھے۔ اوسطا ہر 1239 ووٹروں کے لیے ایک پولنگ اسٹیشن اور 426 ووٹروں کے لیے ایک پولنگ بوتھ قائم کیا گیا تھا۔ ان پینتیس حلقوں کی انتخابی فہرستوں میں جولائی 2018 کی نسبت 42810 ووٹروں کا اضافہ ہوا تھا جن میں 18540 مرد ووٹر اور 24270 خواتین ووٹر شامل تھے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سیجاری کردہ تصدیقی کارڈ کے حامل قریبا ایک فیصد فافن مشاہدہ کاروں کو پولنگ اسٹیشن کے عملے کی جانب سے ووٹنگ کے عمل کے مشاہدے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ چھ فیصد مشاہدہ کاروں کو نتائج کے مشاہدے سے روک دیا گیا۔ انتخابات کے دن مشاہدہ کاروں کی 3994 پولنگ اسٹیشنوں سے بھجوائی گئی رپورٹس کے مطابق عمومی طور پر ضمنی انتخابات کے دوران بے قاعدگیوں کی تعداد ماضی کے انتخابات کی نسبت کم رہی۔

مشاہدے کے مطابق 146 پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹروں کے ساتھ دیگر افراد بھی سکریسی سکرینوں کے پیچھے جاتے دیکھے گئے جبکہ 848 پولنگ بوتھوں پر سکریسی سکرینیں اس طریقے سے نصب کی گئی تھیں کہ ووٹروں کو ان کے بیلٹ پیپر پر مہر لگاتے دیکھا جاسکتا تھا۔ ان خلاف ورزیوں سے ووٹروں کا رازادارانہ حق رائے دہی متاثر ہوا۔ پولنگ اسٹیشنوں پر موجود پریزائیڈنگ افسران سے انٹرویو کے مطابق قریبا فیصد پریزائیڈنگ افسران نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کے استعمال کے لیے مناسب تربیت فراہم کیے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ گنتی کے بعد کیے جانے والے انٹرویوز میں 95 فیصد پریزائیڈنگ افسران نے بتایا کہ انہوں نے کامیابی سے ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کے ذریعے سے انتخابی نتائج الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے ہیں۔

فافن کے مشاہدہ کاروں نے پولنگ اسٹیشن کے آس پاس پیش آنے والے 27 تشدد کے واقعات بھی رپورٹ کیے۔