Live Updates

بجٹ پیش کئے جانے کے دوران لیگی اراکین کا شہباز شریف کی گرفتاری کیخلاف شدید احتجاج ،پی ٹی آئی اور(ن) کے اراکین گتھم گتھا ہو گئے

ایوان کے فرنیچر کو جزوی نقصان ،ڈی جی ریسرچ سے غیر مناسب رویے ،توڑ پھوڑ کے الزام میں چھ اراکین کو شوکاز نوٹسزجاری،موجودہ سیشن میں داخلے پر پابندی لیگی اراکین نے سپیکر چیئر کے سامنے جمع ہو کر وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے آغاز پر شروع کیا جانیوالااحتجاج اجلاس کے اختتام تک جاری رکھا اراکین ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے ،وزراء اور حکومتی اراکین سپیکر ،وزیر خزانہ کے اطراف میں حصار قائم کر کے کھڑے رہے مجتبیٰ شجاع الرحمن نے طارق گل کو پیچھے ہٹانے کیلئے آنے والے پولیس آفیسر کا گلہ پکڑ لیا،اسمبلی کی سکیورٹی نے پولیس آفیسر کو پیچھے ہٹایا احتجاج کے دوران اپوزیشن اراکین سیکرٹری اسمبلی اور دیگر سٹاف کی میزوں پر چڑھ گئے ،میزیں الٹانے اور کرسیاں چھیننے کی بھی کوشش شرم کرو حیاء کرو شہباز شریف کو رہا کرو ، ٹوپی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی، غنڈہ گردی نہیں چلے نہیں ، گو عمر ان گو ، ڈاکو کے نعرے حکمران جماعت کی خواتین اراکین کی جانب سے ایجنڈے کی کاپیوں پر چور ،چور اور دیگر مخالفانہ نعرے لکھ کر ایوان میں لہرائے جاتے رہے مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ایوان کے اندر توڑ پھوڑ کی جاری کی جانے والی تصویر کو جعلی قرار دیدیا

منگل 16 اکتوبر 2018 23:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے پارٹی صدر محمد شہباز شریف کی گرفتاری کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا ، حکومتی اور (ن) لیگ کے اراکین آپس میں گتھم گتھا ہو گئے جس سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا ،احتجاج اور ہنگامہ آرائی سے فرنیچر کو جزوی نقصان پہنچا،اپوزیشن کے چھ اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے رواں سیشن میں ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئیِ،لیگی اراکین نے صوبائی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے آغاز پر شروع کیا گیا احتجاج اجلاس کے اختتام تک جاری رکھا جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا،حکومتی اراکین ایجنڈے کی کاپیوں پر مخالفانہ نعرے تحریر کر ایوان میں لہراتے رہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں مقررہ وقت تین بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔(ن) لیگ کے اراکین اسمبلی بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولﷺ کے بعد (ن) لیگ کے اراکین پوائنٹ آف آڈر پر بات کرنے کھڑے ہو گئے تاہم سپیکر نے کہا کہ آج بجٹ پیش ہونا ہے اور رولز کے مطابق آج پوائنٹ آف آڈر نہیں دیا جا سکتا اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کو بجٹ پیش کرنے کیلئے کہا ۔

(ن) لیگ کے اراکین اسمبلی اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر چیئر کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی ۔ اس دوران اراکین ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے ۔ اسی دوران صوبائی وزراء اور پی ٹی آئی کے اراکین بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر باہر آ گئے اورسپیکر اورصوبائی وزیر خزانہ کے اطراف میں حفاظتی حصار قائم کر کے کھڑے ہو گئے ۔

ایوان میں جگہ نہ ہونے کے باعث (ن) لیگ کے کئی اراکین ایوان کے بالائی حصے میں بیٹھے اور وہاں سے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ پھاڑ کر نیچے پھینکتے رہے ۔اجلاس کے دوران ایک موقع پر جب (ن) لیگ کے طارق گل احتجاج کرتے ہوئے آگے بڑھے تو سپیکر نے سکیورٹی کو انہیں پیچھے ہٹانے کیلئے کہا جس پر ایک پولیس آفیسر نے انہیں پیچھا ہٹایا لیکن ان کے قریب کھڑے (ن) لیگ کے سینئر رکن مجتبیٰ شجا ع الرحمن نے پولیس آفیسر کے گلے سے پکڑ لیا تاہم اسمبلی کی سکیورٹی نے پولیس آفیسر کو پیچھے ہٹایا جبکہ مجتبیٰ شجا ع الرحمن مسلسل پولیس آفیسر کی جانب بڑھتے رہے لیکن ساتھی اراکین انہیں پیچھے لے گئے ۔

صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے (ن) لیگ کے اراکین کے نعروں کے شور میں بجٹ پیش کیا گیا تاہم ان کی آواز اپوزیشن کے نعروں سے زیادہ بلند رہی ۔ نعرے بازی کے دوران (ن) لیگ کے توفیق بٹ اور حکمران جماعت کے رکن اسمبلی خان شیر اکبر خان آپس میں گتھم گتھا ہو گئے جس کے بعد دونوں جانب سے کئی اراکین اس لڑائی میں کود پڑے اور اس دوران دو سے تین اراکین کی قیمضوں کے بٹن بھی ٹوٹ گئے ۔

دونوں جانب سے سینئر اراکین نے آگے بڑھ کر بیچ بچائو کرایا اور اراکین کو پیچھے ہٹایا ۔ (ن) لیگ کے اراکین اسمبلی احتجاج کے دوران سپیکر کی چیئر کے سامنے بیٹھے ہوئے سیکرٹری اسمبلی اور دیگر سٹاف کی میزوں پر بھی چڑھ گئے جبکہ طارق گل سمیت کئی اراکین نے سٹاف کی میزیں الٹانے اور کرسیاں چھیننے کی بھی کوشش کی تاہم ساتھی اراکین نے انہیں اس سے منع کرتے رہے ۔

لیگی اراکین شرم کرو حیاء کرو شہباز شریف کو رہا کرو ، ٹوپی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے نہیں چلے گی ، غنڈہ گردی نہیں چلے نہیں ، گو عمر ان گو ، ڈاکو ، ڈاکو ، جعلی سپیکر نا منظور، شیم شیم اورڈونکی کنگ کے نعرے لگاتے رہے جبکہ لیگی اراکین کے احتجاج اور نعروں کے جواب میں حکمران جماعت کی خواتین اراکین کی جانب سے ایجنڈے کی کاپیوں پر چور ،چور اور دیگر مخالفانہ نعرے لکھ کر ایوان میں لہرائے جاتے رہے ۔

اجلاس کے دوران (ن) لیگ کے ایک رکن اسمبلی کی جانب سے سیٹیاں بھی بجائی گئیں ۔وزیر خزانہ کی جانب سے بجٹ تقریر کا متن پڑھ لینے کے بعد سپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ علاوہ ازیں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے ، سپیکر اور حکومت کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے،توڑ پھوڑ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر حامل اختیارات استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کے چھ ارکین اسمبلی محمد اشرف رسول ،ملک محمد وحید، محمد یسین عامر، محمد مرزا جاوید، مس زیب النساء اور طارق مسیح گل کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بجٹ اجلاس کے اختتام تک اجلاس میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اراکین اسمبلی کے خلاف کاروائی کے آرڈرز میں بیان کیا گیا ہے کہ بجٹ اجلاس کے دوران سپیکر نے صوبائی وزیر خزانہ کو بجٹ تقریر پیش کرنے کی جیسے ہی دعوت دی اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کرتے ہوئے شور مچانا شروع کر دیا۔ انہوں نے بجٹ تقریر اور اجلاس کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، سپیکراور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی فرنیچر توڑ دیا اور ایوان کا امن تہہ و بالا کر دیا۔

سپیکر نے ایوان کو آرڈر میں لانے کے لیے باربار اپوزیشن اراکین کو متنبیہ کیا۔ مگر مذکورہ بالا چھ اراکین نے سپیکر کے آرڈرز کی پرواہ نہ کی اور رولز کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے ایوان میں فکس مائیکرو فون اور ریکارڈنگ مشینیں توڑ ڈالیں اور ایوان کی میزیں الٹ دیں۔مذکورہ اراکین اسمبلی ایوان کے افسران پر بھی حملہ آور ہوئے۔ طارق مسیح گل نے ڈی جی پارلیمانی امور عنایت اللہ لک کو گریبان سے پکڑ لیا اور دھکے مارے مذکورہ بالا صورت حال کے پیش نظر اراکین اسمبلی کی ڈیمانڈ اور پنجاب اسمبلی کے مقدس ایوان کے وقار کو ملحوظ رکھتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے قواعدو انضباط کار پنجاب اسمبلی بابت 1997کے قاعدہ 210کے تحت حامل اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے اپوزیشن کے مذکورہ بالا چھ اراکین پر بجٹ اجلاس کے اختتام تک اجلاس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ سے ایوان میں توڑ پھوڑ کی جاری کی گئی تصویرکو جعلی قرار دیا گیا ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات