نیب بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوانی عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے

، پاکستان اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن اور اس کے تمام منشور اور آرٹیکلز پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس

منگل 16 اکتوبر 2018 23:49

نیب بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوانی عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرنے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوانی عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے اور بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہا ہے، بدعنوانی سے معاشی ترقی رک جاتی ہے اور حقدار اپنے قانونی حق سے محروم رہتا ہے، آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی سہ جہتی پالیسی کے ذریعے پاکستان اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن اور اس کے تمام منشور اور آرٹیکلز پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک سرکاری، نجی اور انفرادی سطح پر 3 لاکھ 99 ہزار 861 شکایات موصول ہوئی ہیں، اس عرصہ کے دوران نیب نے 13 ہزار 180 شکایات کی جانچ پڑتال، 8 ہزار 587 انکوائریوں اور 4124 انوسٹی گیشن کی منظوری دی جبکہ 3401 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں۔

اس وقت ملک بھر کی احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1210 ریفرنس زیر سماعت ہیں، نیب کو 2017-18ء کے اس عرصہ کے مقابلہ میں دوگنی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ گذشتہ ایک سال کے تقابلی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بھرپور محنت سے کام کر رہے ہیں اور وہ بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، نیب کو شکایات میں اضافہ سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب مالی کمپنیوں کے فراڈ، بینک فراڈ، بینک قرضوں کے نادہندگان، سرکاری فنڈز میں خوردبرد اور اختیارات سے تجاوز کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر کارروائی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے ہوئے 297 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نیب کی نمایاں کامیابی ہے، نیب کی آپریشنل میتھٹڈالوجی شکایات کی جانچ پڑتال، انکوئری اور انوسٹی گیشن پر مبنی ہے، 2017ء نیب میں اصلاحات کا سال تھا، نیب کے تمام شعبوں آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی اور تدارک کے مجموعی طریقہ کار اور ادارہ جاتی خامیوں کے تفصیلی تجزیہ کے بعد نیب کو فعال بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی نے پہلی سائنس فرانزک لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کرپشن پرسپشن انڈیکس کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب کی کوششوں سے یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے علاوہ غیر جانبدار قومی اور بین الاقوامی اداروں جیسے پلڈاٹ اور عالمی اقتصادی فورم نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے، نیب نے ملک بھر کے نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں۔ نیب وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کے تناظر میں نیب کے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹر کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے اسلام آباد میں جدید اینٹی کرپشن اکیڈمی کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے۔