زینب قتل کیس ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل

21جنوری کو پولیس نے زینب کے قاتل کو گرفتار کیا،12فروری کو کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کی اور آج ملزم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 17 اکتوبر 2018 12:17

زینب قتل کیس ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اکتوبر2018ء) آج زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو پھانسی دے دی گئی ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں برس میں پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔زینب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ننھی زینب کی معصوم شکل نے پورے ملک کو جنجھوڑ کر رکھ دیا۔

قصور میں پر تشدد مظاہرے بھی کئے گئے۔بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس لیا۔اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتار کرنے کا حکم دیا۔21جنوری کو پولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث عمران علی کو گرفتار کر لیا۔12فروری کو کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کی اور آج مجرم عمران علی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

(جاری ہے)

اسے ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا جا رہا ہے۔گذشتہ روز اہل خانہ سمیت 40 سے زائد رشتہ داروں نے مجرم عمران علی سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران مجرم عمران علی اپنے والدین سے معافی مانگتا رہا ۔ مجرم عمران علی نے اپنے اہل خانہ کو ہدایت کی کہ زینب کے والدین تک بھی میری معافی کی اپیل پہنچائی جائے اور ان سے درخواست کی جائے کہ وہ مجھے معاف کر دیں۔

اضح رہے کہ زینب قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم عمران علی کے ڈیتھ وارنٹ گذشتہ ہفتے جاری کیے گئے جس کے تحت مجرم عمران علی کو 17 اکتوبر یعنی کل تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ ورثا کو ہدایت کی گئی ہے کہ صبح ساڑھے پانچ بجے ایمبولینس ، سوٹ اور چادر لے کر میت وصول کریں اور مجرم کی میت میڈیکل آفیسر کی رپورٹ کے بعد ہی ورثا کے حوالے کی جائے گی۔ پھانسی کے موقع پر ڈیوٹی مجسٹریٹ مجرم عمران علی سے آخری خواہش دریافت کرے گا اور اس کا مروجہ طریقہ کار کے مطابق میڈیکل چیک اپ بھی کروایا جائے گا۔

جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرم کے چہرے پر موت کا خوف صاف نمایاں ہے، مجرم کو اکثر اوقات اپنے بیرک میں گھناؤنے فعل پر پچھتاوے کے تحت روتے اور بلبلاتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ مجرم عمران علی کو سینٹرل جیل میں عام قیدیوں کی طرح ہی کھانا دیا جاتا ہے اور اس کی سخت مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے تاکہ کہیں مجرم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا لے۔ مجرم نے بارہا اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ آخری خواہش میں زینب کے والدین سے معافی کی درخواست کرنا چاہتا ہے۔