اگر زینب زندہ ہوتی تو آج 7سال دو ماہ کی ہوتی‘ والد

بدھ 17 اکتوبر 2018 14:21

اگر زینب زندہ ہوتی تو آج 7سال دو ماہ کی ہوتی‘ والد
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) قصور میں جنسی درندگی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج زینب زندہ ہوتی تو 7سال اور 2ماہ کی ہوتی۔ زینب کے والد محمد امین کا کہنا تھا کہ عمران علی کی پھانسی نشانِ عبرت ہے۔ عمران علی خود چل کر پھانسی گھاٹ تک آیا لیکن ا س کے چہرے پر بلکل خوف یا ندامت نہیں تھی اور وہ بلا خوف چلتا ہوا آ رہا تھا جو دیکھ کر میں مزید پریشان ہوا کہ یہ کیسا سفاک شخص ہے جسے موت سے بھی خوف نہیں آ رہا۔

عمران علی کی لاش آدھے گھنٹے تک لٹکتی رہی۔زینب کے والد نے کہا کہ آج مجھے انصاف مل گیا ہے اور ہم پارلیمنٹ ہر بھی زور ڈالیں گے کہ وہ اس متعلق بنائے گئے قانون کو پاس کرتے ہوئے اس پر سختی سے عمل کریں اور بچوں کے ساتھ یہ جرم کرنے والے کسی مجرم کو بچنا نہیں چاہئیے اور انہیں سر عام پھانسی دی جانی چاہئیے تاکہ اس طرح کے جرائم کا فوری طور پر خاتمہ ہو جائے۔

(جاری ہے)

زینب کی والدہ نےمجرم عمران علی کی پھانسی کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ مجرم کو سزا تو مل گئی لیکن ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے سر عام سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ عمران علی نے جن بچیوں کو پہلے قتل کیا تب آواز اٹھائی جاتی تو شاید آج میری زینب زندہ ہوتی۔ عمران علی کی سزا ان تمام بچیوں کی ایک چیخ کے برابر بھی نہیں ہے۔ زینب کی والدہ نے کہا کہ اگر آج زینب زندہ ہوتی تو دوسری جماعت میں ہوتی۔

یاد رہے کہ 12 اکتوبر 2018ء کو زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کی رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مجرم عمران علی کے بلیک وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم عمران علی کو 17 اکتوبر کو تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ اس پر زینب کے والد امین انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں تاخیر ہوئی لیکن میں اس فیصلے پر مطمئن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی پر میں چیف جسٹس ثاقب نثار کا شکرگزار ہوں۔ زینب کی والدہ نے بھی مجرم کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کو اُسی جگہ پھانسی پر لٹکایا جائے جہاں اس نے معصوم زینب کا قتل کیا تھا۔ یاد رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج جسٹس سجاد احمد نے زینب قتل کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے عمران علی کو مجرم قرار دیتے ہوئے 4 مرتبہ سزائے موت ، عمر قید اور20 لاکھ روپے جُرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے عمران علی کو زینب کو اغوا کرنے، زینب سے جنسی زیادتی کرنے ، زینب کو قتل کرنے اور 7 اے ٹی اے کے تحت 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا، زینب کے ساتھ بد فعلی کرنے پر عمران علی کو عمر قید اور25 لاکھ روپے جرمانہ اور جبکہ زینب کی لاش کو گندگی کے ڈھیر میں پھینکنے اور بے حُرمتی پر عمران علی کو 7 سال قید کی سزا اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ مجرم عمران علی کو زینب قتل کیس سمیت دیگر بچوں کے قتل میں 21 مرتبہ پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جس کے تحت آج صبح مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔