چین نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کا الزام مسترد کردیا

علاقائی حکام ’پیشہ ورانہ تعلیمی‘ مراکز کے ذریعے دہشتگردی کو روک رہے ہیں ،ْ چینی حکام

بدھ 17 اکتوبر 2018 15:00

چین نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کا الزام مسترد کردیا
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) چین نے اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں مسلم اقلیت کو مبینہ قید میں رکھنے کے معاملے پر دفاعی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی حکام انہیں ’پیشہ ورانہ تعلیمی‘ مراکز کے ذریعے دہشت گردی کو روک رہے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے ان مراکز سہولیات کے خلاف عالمی احتجاج کا جواب سلسلہ وار ادارئیے اور انٹرویوز کے ذریعے دیا جارہا ہے اور اس تاثر کو مسترد کیا جارہا کہ سنکیانگ میں کیمپوں میں ماورائے عدالت ’تعلیم دینے‘ کا نظام استعمال کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے چین کی سرکاری سنکوا نیوز سروس نے چیئرمین سنکیانک حکومت شہرت ذاکر کا ایک انٹرویو شائع کیا، جس میں ان مراکز کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ اب محفوظ اور مستحکم ہے۔

(جاری ہے)

تاہم حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ان مراکز میں کتنے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان پیشہ ورانہ مراکز کے ذریعے زیادہ تر تربیتی افراد اپنی غلطیوں پر غور کرنے کے قابل ہوچکے ہیں اور وہ دہشت گردی اور مذہبی انتہاپسندی کے جوہر اور نقصان کو واضح دیکھ رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل چین کے محقق پیٹرک پون نے کہا کہ شہرت ذاکر کا دعویٰ ہے کہ تمام دستیاب ثبوت غلط ہیں اور یہ کیمپوں میں رہنے والے اور جو گمشدہ ہیں ان کے خاندانوں کی بے عزتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ بات کو گھمانے کی کوئی کوشش اس حقائق کو نہیں چھپا سکتی کہ چینی انتظامیہ ایک منظم جبر کی مہم کا آغاز کر رہی ہے۔