اے سی سی اے ایمرجنگ پاکستان کے لیے اخلاقیات کو کلیدی ستون سمجھتا ہے

اخلاقیات یا اس کی غیر موجودگی، ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی پیشرفت کے ساتھ کلیدی فرق پیدا کرتی ہے

بدھ 17 اکتوبر 2018 15:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) دی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (ACCA)اس سال، 17اکتوبر، 2018کو ،کارنیگی کونسل فار ایتھکس ان انٹرنیشنل افیئرز اور سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ(CFA Institute) کے تعاون سے ’عالمی یوم اخلاقیات(Global Ethics Day)‘ منائے گا۔اس یادگارموقع پرایسوسی ایشن اس بات کا جائزہ لے گی کہ کاروباری ادارے ، مستقبل میں، عالمگیریت (globalization)، ٹیکنالوجی اور انسانی نفسیات سے درپیش چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کے لیے اخلاقی تیاری کس طرح کر رہے ہیں۔

تینوں ادارے’ایتھکس ’ان بزنس : ان دیئر اون ورڈز (Ethics in business: in their own word ) ‘ کے موضوع پر، مشترکہ طور پر فلمائے گئے انٹرویوز پر مشتمل ایک سیریز بھی تیار کرے گی جس میں عالمی چیف ایگزیکٹو آفیسرز مثلاً اے سی سی اے کی چیف ایگزیکٹو،ہیلن برانڈ او بی ای (Helen Brand OBE )، سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسرپال اسمتھ (Paul Smith) ، کارگل کے چیئرمین اورچیف ایگزیکٹو آفیسر، ڈیوڈ میک لینن (David MacLennan ) اپنے اداروں کو در پیش اخلاقی چیلنجوں پر بات کریں گے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں اے سی سی اے پاکستان کے زیراہتمام ،اسلام آباد میں، ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں حسن کونین نفیس ، لیگل پریکٹشنرز اینڈایڈوائزرز کے پارٹنر راحت کونین حسن، روٹس ملینیئم اسکولز کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، چودھری فیصل مشتاق اور سینئر میزبان فیصل رحمن ملک نے شرکت کی۔ تمام کلیدی مقررین نے اقدار اور درست ذہن کی تیاری پر زور دیا تاکہ کاروباری اداروں کو اخلاقی طور اور پائیدار انداز میں ترقی دی جا سکے۔

اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلام نے زور دیتے ہوئے کہا،’’یہ ہمارے خیالات نہیں بلکہ اعمال ہیں جو تبدیلی لائیں گے۔اخلاقیات یا اس کی غیر موجودگی، ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی پیشرفت کے ساتھ کلیدی فرق پیدا کرتی ہے۔‘‘ان کلیدی تقاریر کے بعد ایک مباحثہ ہوا جس کی میزبانی سینئر صحافی، براڈکاسٹر اور مصنف، عامر غوری نے کی۔ پینل میں ایس ڈی پی آئی (SDPI) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری، آڈٹ اوورسائٹ بورڈ (Audit Oversight Board ) کے چیئرمین، ڈاکٹر طارق حسن، حسن کونین نفیس لیگل پریکٹشنرز اینڈ ایڈوائزرز کے پارٹنر راحت کونین حسن، ٹیم اپ کے شریک بانی اور مشیر،زہیر خالق اور ڈیلوئٹ یوسف عادل، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ایگزیکٹوڈائریکٹر سید عصمت اللہ شامل تھے۔

موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے راحت کونین نے کہا،’’کام کے حوالے سے قومی اخلاقیات بہتر بنانا ،عمومی طور پر ، ہماری افرادی قوت کی پیداواریت کو تحریک دینے کے لیے بہت ضرور ی ہے تاکہ وہ اس عالمی افرادی قوت کے ساتھ مقابلہ کر سکے جو ہمارے نوجوانوں کے لیے آنے والا چیلنج ثابت ہو گی۔‘‘مباحثہ کے میزبان، عامر غوری نے کہا،’’ہم ٹیلیویژ ن اور فلموں میںجن مثالی کردار وں کو پیش کر رہے ہیں انہیں بھی چاہیے کہ وہ بھی عمدہ تہذیبی اور اخلاقی مثالیں پیش کریں اور ان کو فروغ دیں۔

‘‘ٹیم اپ کے شریک بانی اور ایڈوائزر، زہیر خالق نے اپنے تبصرے میں کہا،’’انٹریپرینیورز کی جوان نسل اپنے کاروباری اداروں کو مضبوط تہذیبی اور اخلاقی اقدار پر تعمیر کر رہی ہے اور موجودہ راہنماؤں کو چاہیے کہ وہ ایسے رویوں کو ترقی دیں اور ان پر زور دیں۔‘‘اے سی سی اے کی چیف ایگزیکٹو ہیلن برانڈ او بی ای نے کہا،’’عالمی یوم اخلاقیات کا یہ پانچواں سال ہے اور ہم سب کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ ہم رک کر آنے والے اخلاقی چیلنجوں کے بارے میں سوچیں اور یہ بھی کہ ہم سب مل کر کس طرح ان چیلنجوں سے نمٹ سکتے ہیں۔

آج کا دن ہمیں ،بطور فرد اور کاروباری ادارے ، ہماری اخلاقی ذمہ داریوں کی یاددہانی کراتا ہے اور اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ درست کام کرنا کیوں اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اے سی سی اے’عالمی یوم اخلاقیات ‘منانے کے لیے کارنیگی اور سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے تاکہ تمام اخلاقی امور پر روشنی ڈالی جا سکے۔‘‘

متعلقہ عنوان :