مہنگی بجلی کو مزید مہنگا نہ کیا جائے ،

صنعتی شعبہ کو ریلیف دینے کی بجائے صارفین پر مزید بوجھ پر بوجھ ڈالنا تباہ کن ہو گا ‘ پیاف حکومت پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز کی شرح میں کمی لائے تاکہ ان اشیا کی قیمتیں کم ہو سکیں ‘عہدیداران

بدھ 17 اکتوبر 2018 16:24

مہنگی بجلی کو مزید مہنگا نہ کیا جائے ،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشنز فرنٹ(پیاف) نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ3.81 روپے مجوزہ اضافے کو مئوخر کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ نیپرا کی سمری کو رد کر دیا جائے ،بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ صنعت و تجارت کے لئے تباہ کن ہو گا، حکومت پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز کی شرح میں کمی لائے تاکہ ان اشیا کی قیمتیں کم ہو سکیں۔

مجوزہ قیمتیں بڑھنے سے صافین کے لئے بجلی ٹیرف ساڑھے پندرہ روپے ہو جائے گا، صنعت و تجارت کو ریلیف دینے کی بجائے بوجھ پر بوجھ ڈالنا غیر مناسب ہے ،پٹرولیم اور اب بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے ہر شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور عوام ایک دم بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیر ،سینئر وائس چیئر مین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید صدیقی نے نیپرا کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی سمری پر تشولش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت کے مہنگے پیداواری منصوبوں کی وجہ سے صنعتی و کمرشل مقاصد کے لئے بجلی کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ پیداواری لاگت میں مزید اضافے کا باعث بنے گا اور اس کا بالواسطہ اثر عوام پر پڑے گا کیونکہ انڈسٹریز کی پیداواری لاگت جو پہلے ہی خطے میں دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے اسمیں مزیداضافہ ہو جائے گاجبکہ انڈسٹری اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

مہنگی بجلی و گیس کے باعث ملکی صنعتیں پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں اور اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے ملکی برآمدات میں مسلسل کمی کا سامنا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی واقع ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیداوری لاگت اپنے ہمسایہ ممالک( انڈیا، تھائی لیند ،چین، بنگلہ دیش وغیرہ ) کے مقابلے میں پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں ان ممالک سے اپنی مصنوعات کا مقابلہ نہیں کرپا رہا اسی لیے ملکی برآمدات کمی کا شکار ہیں ۔ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں بلکہ کمی کی جائے تاکہ پیداواری لاگت کم ہو او برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔