موجودہ دور میں امن، ترقی ا ورجمہوریت ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں ،

پارلیمان عوام اور دیگر شعبوں کے ساتھ موثر رابطوں کے باعث اجتماعی دانش کا مرکزہیں اورامن وامان کے مقامی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر قیام میں اہم کردار ادا کرتے سکتے ہیں ، سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کابین الاپارلیمانی یونین کی جنرل اسمبلی سے جنیوا میں خطاب

بدھ 17 اکتوبر 2018 16:34

موجودہ دور میں امن، ترقی ا ورجمہوریت ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں امن، ترقی ا ورجمہوریت ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں ،پارلیمان عوام اور دیگر شعبوں کے ساتھ موثر رابطوں کے باعث اجتماعی دانش کا مرکزہیں اورامن وامان کے مقامی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر قیام میں اہم کردار ادا کرتے سکتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاپارلیمانی یونین کی جنرل اسمبلی سے جنیوا میں خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا موضوع ’’جدت اور ٹیکنالوجی کے دور میں امن اور ترقی کے فروغ میں پارلیمانی قیادت کا کردار ‘‘ تھا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ وہ اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں پاکستان کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں وفد میں سینیٹر شمیم آفریدی ، سینیٹر آغا شہازیب درانی ، ممبر قومی اسمبلی شیر علی ارباب اور سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پارلیمان کی قومی سلامتی اور سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں کمیٹیاں امن و ترقی کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے ایک تھنک ٹینک کا کردار ادا کر رہی ہیں جس سے نا صرف دوطرفہ بلکہ مختلف ریاستوں کے مابین بہترین تعلقات کے فروغ میں معاونت ملتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کیا ہی جو اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ ترقی کیلئے امن اور استحکام انتہائی ضروری ہے ۔

اور اس مقصد کیلئے جدید پالیسی اقدامات پر عمل پیرا ہونے کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علم پر مبنی معیشت کو فروغ دینے میں سنجیدہ ہے اور اس حوالے سے درکار اقدامات پر عملدرآمد کیلئے کوشاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی میں ہمیں نئی مارکیٹوں تک رسائی کرنے کیلئے انسانی وسائل کو ترقی دینا ضروری ہے تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے فروغ سے نا صرف مقامی نظام کی استعداد کو بڑھایا جا سکے بلکہ افرادی قوت کی بیرون ملک ترسیل کے عمل کو بھی روکا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے تمام متعلقہ شعبوں کو مشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی اور بین الپارلیمانی یونین اس سلسلے میں رہنما اصول مرتب کرنے میں معاون ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ہونے والی گفت و شنید سے ممبر ممالک کیلئے جدت اور ترقی کی نئی راہیں نکلیں گی جس سے نا صرف عام آدمی کو فائدہ ہوگا بلکہ ترقی پذیر اقوام بھی استفادہ حاصل کر سکیں گی ۔