Live Updates

ہمیں اپنے تعلیمی نصاب اور نظام کو بتدریج دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا ،جام کمال خان

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا یورپی یونین اور یونسیف کے تعاون سے سکینڈری ایجوکیشن کے کمپلینٹ منیجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب

بدھ 17 اکتوبر 2018 17:22

ہمیں اپنے تعلیمی نصاب اور نظام کو بتدریج دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ..
کوئٹہ۔17اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بچوں پر سرمایہ کاری کسی بھی معاشرے کا سب سے کارآمد زریعہ ہے، یہ وقت ایسا ہے کہ اب ہم محسوس کررہے ہیں کہ ہمارا معاشرہ شعوری ارتقاء کی جانب گامزن ہے جس قوم کی ذہنی سوچ میں تنزلی آجائے اسے کھڑا کرنے میں ایک وقت لگتا ہے، ہمیں اپنے تعلیمی نصاب اور نظام کو بتدریج دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا اور درپیش مسائل کے حل اور رسائی کے معاملات کے تدارک کے لئے انٹرنیٹ اورجدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین اور یونسیف کے تعاون سے سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان کے کمپلینٹ منجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مشیر تعلیم حاجی میر محمد خان لہڑی سیکرٹری تعلیم نورالحق بلوچ بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ تعلیم کو سیاست سے پاک کرکے ایسی جامع حکمت عملی اپنائی جائے جو موثر ہو لیکن یہ بات اٹل ہے کہ اعداد و شمار کے بغیر کسی موثر حکمت عملی کی تشکیل ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ جدید سہولیات کو بروئے کار لاتے ہوئے مسائل اور شکایات کے تدارک کے لئے ایک موثر میکنزم تشکیل دیا گیا ہے جس کے لئے سیکرٹری تعلیم اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، بلا شبہ2 ماہ سے کم عرصے میں ایک اچھی کامیابی حاصل کی گئی ہے بلوچستان میں جب بھی تعلیم کی بات آتی ہے تو ملازمین یونین کے مسائل آڑے آجاتے ہیں یونین کے عہدے داروں کو بھی سمجھانے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی نقصان کی صورت میں ان کا بھی نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تمام محکموں میں اصلاحات لاکر غیر ضروری اخراجات پر قابو پانا ضروری ہے، یہ امر باعث تشویش ہے کہ 2025ء میں بلوچستان حکومت کو صرف پینشن کی مد میں 200 ارب روپے دینے ہونگے جو ایک بہت بڑا مالی مسئلہ ہوگا، ہماری کوشش ہے کہ تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ تعلیم سمیت اکثر محکموں میں بہتری لانے کی بہت ضرورت ہے، اس کے لئے ہم قابل عمل اقدامات اٹھاررہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوششیں ضرور کارآمد ثابت ہوںگی۔

جام کمال خان نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نظام ایسے ڈھانچے پر کھڑا ہے جہاں بچہ پڑھ تو رہا ہے لیکن اسے سمجھ نہیں پارہا ہمیں اپنے تعلیمی نصاب اور نظام کو بتدریج دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا اور درپیش مسائل کے حل اور رسائی کے معاملات کے تدارک کے لئے انٹرنیٹ اورجدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ کمیونیکیشن گیپ کی وجہ سے بہت سے مسائل اور معاملات حکام بالا کے نوٹس میں نہیں ہوتے تھے تاہم اب یہ امر باعث اطمینان ہے کہ نئے سسٹم سے بہت سے مسائل حل ہونگے پوری کابینہ اور بلوچستان حکومت فروغ تعلیم کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ تدریسی عملے کو سہولیات کی فراہمی یقینی بناکر ہی مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن ہے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر تعلیمی ترقی کے لیے اتفاق رائے سے فیصلہ لینا ہوگا۔ اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان کے مشیر برائے ثانوی تعلیم حاجی محمد خان لہڑی نے کہا کہ آج کا دن بلوچستان کی تعلیمی ترقی میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ وزیر اعلی کمال خان نے صوبے میں تعلیمی ترقی کے لیے جن ترجیحات کا عزم کیا تھا صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم پوری سنجیدگی سے اس ویژن پر عمل پیرا ہے اور یہ کریڈٹ بلا شبہ موجودہ صوبائی حکومت کو ہی جاتا ہے جس نے اپنے ابتدائی مختصر دورانیے میں کابینہ کے 3 اجلاسوں میں جو 3 ترجیحات طے کیں اس میں تعلیم، پانی کی قلت اور بحالی امن شامل تھے اور وزیر اعلی بلوچستان کی ہدایات میں تعلیمی ترقی کے لیے اقدامات پر عمل درآمد جاری ہے۔

یہ امر باعث اطمینان ہے کہ آج سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان میں( کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم ) متعارف کرایا جار رہا ہے اس نئے نظام کے نفاذ سے تعلیمی اداروں میں مسائل کی بروقت نشاندہی ممکن ہوسکے گی اور اس طرح عوام کی طرف سے بھی براہ راست اصلاحات کے عمل میں شمولیت ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شکایات کے تدارک کے لئے ایک موثر میکنزم تشکیل دیا گیا ہے جس سے سرکاری اداروں کی کوتاہی کی نشاندہی ہوگی اور مسائل بتدریج حل ہونگے اور محکمہ تعلیم بلوچستان کے عوام کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان اہداف کی تکمیل کو یقینی بنائے گا۔

اس موقع پر مشیر ثانوی تعلیم نے یورپی یونین اور یونسیف کے کردار اور تعاون پر منتظمین کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ تقریب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کا قیام نہایت اہمیت کا حامل ہے اس سے قبل دور دراز علاقوں سے مسائل اور شکایات کے تدارک کے لئے کوئی موثر نظام نہیں تھا یہ ایک منظم نظام ہے جس سے لوگوں کو متعلقہ حکام تک رسائی کی سہولت میسر ہوگی اور ذمہ داروں میں احساس پیدا ہوگا کہ کسی بھی کوتاہی کی صورت میں جواب طلبی کا ایک موثر نظام موجود ہے۔

جام کمال خان نے وزیر اعظم سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم نے بلوچستان حکومت سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے وزیر اعظم سے وفاقی حکومت میں بلوچستان کی ملازمتوں اور پی ایس ڈی پی کے کوٹے سمیت سی پیک سے متعلق معاملات زیر بحث آئے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ سابق صوبائی حکومت نے 100 ارب روپے کا خسارہ پیش کیا، ہمیں اپنے وسائل کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کا حجم رکھنا ہوگا سابق دور حکومت میں پٹ فیڈر نہر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی اور ماس ٹرین منصوبے پیش کئے گئے جو بھاری مالیت کے باوجود ناقابل عمل ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کچھی کینال کے تینوں مرحلوں کی تکمیل کے لئے تعاون کا یقین دلایا ہی جس کی تکمیل سے 7 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی اور بلوچستان میں سبز انقلاب برپا ہوگا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات