ہمیں اقتدار تو دیا گیا مگر اختیارات نہیں ملے جس کی وجہ سے شہریوں کے مسائل حل ہونے میں مشکلات ہیں، میئر کراچی

بدھ 17 اکتوبر 2018 18:49

ہمیں اقتدار تو دیا گیا مگر اختیارات نہیں ملے جس کی وجہ سے شہریوں کے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہمیں اقتدار تو دیا گیا مگر اختیارات نہیں ملے جس کی وجہ سے شہریوں کے مسائل حل ہونے میں مشکلات ہیں، شہر جزیروں میں تقسیم ہے کوئی دوسرے کی حدود میں مداخلت نہیں کرسکتا، میئر کراچی کو 2 کروڑ سے زائد کا منصوبہ بنانے کا اختیار نہیں اور نہ ہی فنڈ ہیں ،گزشتہ دس سال میں شہر کی ٹرانسپورٹ میں ایک بس کا اضافہ بھی نہیں ہوا، شہر کے مسائل حل کرنے کے لئے وفاقی سطح پر پالیسی سازی اور ایک ادارے کو اختیارات دینے ہوں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو 26ویں مڈکیریئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء پر مشتمل وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے ڈائریکٹر جنرل NIM اسلام آباد ڈاکٹر صفدر علی سہیل اور چیف انسٹرکٹر فوزیہ چوہدری کی سربراہی میں میئر کراچی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور دیگر افسران بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران وفد کے اراکین نے کراچی کی ترقی، مسائل کے حل اور بلدیاتی نظام کے حوالے سے سوالات کئے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی پاکستان کا اہم ترین اور کثیر آبادی کا شہر ہے اس کے مسائل کے حل کے لئے وفاقی سطح پر توجہ کی ضرورت ہے، حکومت سے کراچی کو جو فنڈ فراہم کئے جاتے ہیں اس سے ملازمین کی تنخواہ اور پنشن بھی پوری نہیں ہوتی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حصے کا آکٹرائے ضلع ٹیکس ہی پورا مل جائے تو کافی حد تک مسائل حل ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ سیاست میں جاگیردارانہ سوچ کی وجہ سے ملک میں مسائل پیدا ہوئے،نہ صرف کراچی بلکہ اندرون سندھ بھی حالات خراب ہیں، ملک میں مزید انتظامی یونٹس بننے سے مسائل تیزی سے حل ہوں گے، سیاست اور اقتدار میں متوسط طبقے کو اختیار ملنے سے ملک میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی، انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو درست نہیں دکھایا گیا، آبادی کے تناسب سے وسائل کم ملیں گے تو شہر کی ترقی کا عمل رک جائے گا، کراچی کے انفراسٹرکچر کی تبدیلی وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اتنے بڑے شہر میں انگریزوں کے زمانے کی سیوریج اور پانی کی لائنیں دبائو برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں، کراچی کو ترقی دینی ہے تو تمام انتظامی اختیارات ایک ادارے کے ماتحت ہونا چاہئیں، وسائل کم ہونے کے باعث اسپتال اور پارک تباہ ہوچکے، میئر کے اختیارات میرا مسئلہ نہیں کراچی کے شہریوں کے مسائل کو حل کرنے کا مسئلہ ہے اس لئے اس پر سنجیدگی سے سوچنا چاہئے، قبل ازیں وفد نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن سے بھی ملاقات کی، میٹروپولیٹن کمشنر نے وفد کو کراچی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کراچی کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے یہ شہر منی پاکستان ہے جسے ایک منظم پلاننگ کے تحت ترقی دینے کی ضرورت ہے، مسائل کے حل کے لئے حکومت اور منتخب نمائندوں کی کوششیں جاری ہیں انہوں نے کہا کہ شہر کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے، شہر میں مختلف اسٹیک ہولڈرز ہیں سب کی خواہش ہے کہ شہر کے مسائل حل ہوں پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کراچی میں بڑی تعداد میں ہونا اس شہر کی خوبصورتی ہے اسی لئے کراچی ایک گلدستے کی مانند ہے جہاں مختلف اقسام کے پھول اور ان کی خوشبوئیں موجود ہیں۔