Live Updates

پاکستان کے تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور پارلیمنٹ اپنا کام کرے تو پاکستان آج بھی دنیا میں سب سے خوشحال ملک بن سکتا ہے‘

پاکستان صرف حکومت کا نہیں 22 کروڑ عوام کا ہے‘ ہم چاہتے ہیں حکومت چلے‘ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے‘ پارلیمنٹ کے تسلسل میں پاکستان کی سالمیت کی بقاء ہے قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا اظہار خیال

بدھ 17 اکتوبر 2018 20:05

پاکستان کے تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور پارلیمنٹ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کے تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور پارلیمنٹ اپنا کام کرے تو پاکستان آج بھی دنیا میں سب سے خوشحال ملک بن سکتا ہے‘ پاکستان صرف حکومت کا نہیں 22 کروڑ عوام کا ہے‘ ہم چاہتے ہیں حکومت چلے‘ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے‘ پارلیمنٹ کے تسلسل میں پاکستان کی سالمیت کی بقاء ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ آپ کے کردار سے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم ہوگی‘ ایوان کے تقدس میں اضافہ ہوگا۔ پارلیمنٹ کا اعتماد بنانے میں سپیکر کا کردار اہم ہے۔ ہم نے وقت کے ساتھ سیکھا ہے۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ خلفشار اور حالات کو زیر بحث لانے کی جگہ ہے۔ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے‘ تمام ادارے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رولز ایوان چلانے کے لئے بنائے جاتے ہیں‘ آج کا اجلاس ایک اہم پیش رفت ہے، یہ پارلیمنٹ بالادست ہے‘ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اس پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے لڑائی لڑی ہے اور پچاس سال ہوگئے‘ 2008ء سے اپنی جانوں کی قربانی اس کے وجود کے لئے دی۔ یہ ضروری نہیں کہ ہماری حکومت ہے تو جمہوریت ہے اور حکومت نہ ہو تو جمہوریت نہیں ہے۔

ہم جمہوریت کے تسلسل کے حق میں ہیں۔ آج ایک بار پھر حالات جمہوریت کو خطرے کی طرف گامزن ہوتے نظر آرہے ہیں۔ 1989ء کے بعد اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میں اس وضاحت میں نہیں پڑوں گا کہ ان پر کیا کیس ہے۔ نیب الزامات پر کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا گیا اور وزیر قانون کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ رولز کے مطابق یہ کمیٹی نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ یہ کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے۔

ابھی حال ہی میں دھاندلی کے الزامات کی روک تھام کے لئے اسی ایوان نے ایک کمیٹی بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی جانب سے اس ایوان کی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی جو پیشکش کی گئی ہے وہ اچھی کاوش ہے‘ حکومت میں اچھے پارلیمنٹرینز بھی ہیں ان کو شامل کرکے کمیٹی بنا دیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں یہ خوف نہیں کہ قائد حزب اختلاف کو گرفتار کیا گیا ہے یا اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں بلکہ ہمیں پاکستان کے مستقبل کا خوف ہے‘ عوام پر مہنگائی سمیت دیگر چیزوں کے دبائو کا خوف ہے‘ اقتصادی صورتحال کا خوف ہے‘ پاکستان کے عوام اس سے پریشان ہیں۔

پاکستان صرف حکومت کا نہیں، 22 کروڑ عوام کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت چلے‘ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے‘ پارلیمنٹ کے تسلسل میں پاکستان کی سالمیت کی بقاء ہے ‘ اس ملک نے بہت سے آمر دیکھے ہیں‘ انہوں نے پاکستان کی سالمیت کو توڑا‘ ملک کو تباہ کیا‘ چالیس سال آمر اقتدار پر قابض رہے۔ ان کا کوئی احتساب نہیں کرتا۔ پاکستان توڑنے والوں کا کوئی احتساب نہیں ہوتا‘ ساری تلواریں سیاستدانوں پر لٹکتی ہیں۔

تمام الزامات سیاستدانوں پر آتے ہیں۔ جب کوئی حکومت میں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ اپوزیشن بری ہے اور اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ حکومت بری ہے۔ اس تقسیم نے ہمیں تباہ کردیا ہے۔ اس ملک کی تباہی کے ذمہ دار آمر اسی وجہ سے بچ جاتے ہیں اور وہ کچھ عرصہ بعد پھر قابض ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی نے جو نقصان دیا کیا اس کا کسی کو احساس ہے۔ نگران حکومت کے دور میں پاکستان کے بیرونی قرضے 24 ہزار ارب روپے تھے تاہم اب بڑھ کر 30 ہزار ارب تک پہنچ گئے ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ ڈالر 115 سے 135 روپے تک پہنچ چکا ہے‘ سٹاک ایکسچینج گری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا تیس سال کا سیاسی کیریئر ہے، تحقیقات کرائی جائیں کہ کہاں کرپشن کی ہے۔ سیاستدان ملک اور ریاست کی خدمت کرتا ہے‘ ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں‘ یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ آج جو لوگ حکومت میں ہیں وہ کل اپوزیشن میں ہوں گے۔

حکومت نے اگر پہلے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا اعلان کیا اور اب وہ آئی ایم ایف کے پاس گئی ہے تو پاکستان کے لئے گئی ہے‘ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے‘ کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غریبوں کا احساس ہے جو گلیوں میں پھر کر عوام سے ووٹ لیتے ہیں۔ ہم نے کوڑے کھا کر، پھانسیاں جھیل کر بھی جمہوریت کی بات کی ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت میں شامل 80 فیصد لوگ مشرف کی باقیات ہیں۔ پیپلز پارٹی کو جمہوریت کی بیماری لگ چکی ہے‘ ہم سولی پر بھی ہوتے ہیں تو جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک دوسرے کا احترام کریں‘ ایک دوسرے کو چور چور کہنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور پارلیمنٹ اپنا کام کرے تو پاکستان آج بھی دنیا میں سب سے خوشحال ملک بن سکتا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات