خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کا الزام، بھارتی وزیر مستعفی

می ٹو تحریک کے تحت 20 صحافی خواتین ایم جے اکبر کے خلاف ہراساں کیے جانے کا الزام لگا چکی ہیں ،ْرپورٹ

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) بھارتی وزیر مملکت ایم جے اکبر نے صحافی خواتین کی جانب سے جنسی طورپر ہراساں کرنے کا الزام لگائے جانے پر استعفیٰ دیدیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق می ٹو تحریک کے تحت 20 صحافی خواتین ایم جے اکبر کے خلاف ہراساں کیے جانے کا الزام لگا چکی ہیں۔دوسری جانب ایم جے اکبر نے 20 میں سے ایک صحافی خاتون پریارمانی کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ قائم کردیا اور الزام لگایا کہ خاتون نے قصداً جعلی الزامات لگائے جس سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی۔

خیال رہے کہ سب سے پہلے خاتون صحافی پریا رامانی نے ایم جے اکبر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں اسٹیٹ وزیر خارجہ نے اس وقت ہراساں کیا، جب متاثرہ خاتون کی عمر 23 سال اور ایم جے اکبر کی عمر 47 سال تھی ،ْایم جے اکبرنے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا تذکرہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں ذاتی حیثیت میں عدالت سے انصاف چاہوں گا اور اسی بنیاد پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوا اور اپنے خلاف عائد الزامات کو چیلنج کیا۔

ایم جے اکبر کی جانب سے استعفیٰ پیش کیے جانے کے بعد حکومت کی طرف سے کوئی بیانیہ سامنے نہیں آیا تاہم ذرائع نے بتایا کہ ان کے خلاف الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔دوسری جانب پریار مانی نے ٹوئٹ کیا کہ وہ مقدمہ کا سامنا کریں گی اور دیگر 19 خواتین صحافی نے پریار مانی کو دلاسہ دیا کہ وہ اکیلی نہیں اور وہ ایم جے اکبر کے خلاف عدالت میں بیان دیں گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر مملکت پر جنسی طور پر ہراساں کے واقعات کا تعلق اس دور سے ہے جب وہ نئی دہلی میں انگریزی اخبار دی ایشین ایج اور کلکتہ میں دی ٹیلی گراف کے ایڈیٹر تھے۔خواتین صحافیوں نے بیان دیاکہ ایم جے اکبر نے خاتون صحافی کے خلاف مقدمہ قائم کرکے اپنے ارادوں اور فعل کو مسترد کرنے کی کوشش کی ،ْان کی وجہ سے کئی برسوں سے متعدد خواتین متاثر ہوئیں اور وہ اس عرصے کے دوران بطور پارلیمانی رکن اور وزیر بن کر طاقت کا مزہ لیتے رہے۔

واضح رہے کہ ایم جے اکبر سیاست میں آنے سے قبل صحافی تھے اور انہوں نے ہفت روزہ میگزین دے سنڈے گارجین کی بنیاد رکھی، علاوہ ازیں وہ متعدد اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر کام بھی کرتے رہے۔ان پر الزام لگانے والی زیادہ تر خواتین نے ان کے نازیبا رویے اور نامناسب حرکتوں سے پردہ اٹھایا اور الزام عائد کیا کہ ایم جے اکبر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے۔ان پر لگائے جانے والے الزامات کے مطابق وہ انٹرویو کرنے والی زیادہ تر خواتین صحافیوں کو اپنے انتہائی قریب بیٹھنے، انہیں شراب نوشی کرنے اور بعد ازاں ان کے ساتھ رومانوی انداز میں بات کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے، جس کی وجہ سے خواتین خود کو پرسکون محسوس نہیں کرتی تھیں۔

متعلقہ عنوان :