Live Updates

90 کی دہائی میں انتقامی سیاست سے پیدا ہونے والا خلاء آمریت نے پر کیا تھا، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے،

نیب کا ادارہ صرف سیاستدانوں کے احتساب کے لئے نہیں بنا ہے، نیب اور احتساب کے معاملے پر اگر یہ ایوان تجاویز دینا چاہتا ہے تو اس عمل کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:38

90 کی دہائی میں انتقامی سیاست سے پیدا ہونے والا خلاء آمریت نے پر کیا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ 90 کی دہائی میں انتقامی سیاست سے پیدا ہونے والا خلاء آمریت نے پر کیا تھا، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، نیب کا ادارہ صرف سیاستدانوں کے احتساب کے لئے نہیں بنا ہے، نیب اور احتساب کے معاملے پر اگر یہ ایوان تجاویز دینا چاہتا ہے تو اس عمل کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے آج کے اجلاس کے خرچے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، یہ ایوان وفاق اور عوام کی حکمرانی کی علامت ہے، اس کی کارروائی کے خرچہ کا معامہ اٹھا کر اس کی بے توقیری نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) برسر اقتدار رہیں، اس دور میں انتقامی کارروائیوں کے نتیجے میں جو خلاء پیدا ہوا اس پر کسی اور نے قبضہ کیا اور ہمیں 8 سال تک آمریت کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھا اور 2006ء میں میثاق جمہوریت کیا، 2008ء سے 2018ء تک میثاق جمہوریت کی پاسداری کی گئی، جو غلطیاں ہم نے کی ہیں اس سے سبق سیکھا جائے اور مزید غلطیاں نہ کی جائیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر اس ایوان میں اپنے بزرگوں کی ملٹری ڈکٹیٹرز کی حمایت پر ایک دفعہ سے زیادہ معافی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاتفریق سب کا احتساب کیا جائے لیکن احتساب کا عمل صرف سیاستدانوں یا مخصوص طبقوں کے لئے مخصوص نہیں ہونا چاہیے، نیب کا ادارہ صرف سیاستدانوں کے احتساب کے لئے نہیں بنا ہے، نیب اور احتساب کے معاملے پر اگر یہ ایوان تجاویز دینا چاہتا ہے تو اس عمل کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل وزیر اطلاعات نے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے آڈٹ کی بات کی ہے، ان منصوبوں کا آڈٹ ضرور ہونا چاہیے لیکن بعض باتوں کی وضاحت ضروری ہے، منصوبوں کے لئے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، اس میں ہر ایک صوبے کا نمائندہ ہوتا ہے جسے صوبہ تعینات کرتا ہے، حکومت آڈٹ کروا کر اپنی تسلی ضرور کرے، حکومت اگر قیمتیں بڑھانا چاہتی ہے تو اس کا ملبہ ہمارے اوپر نہ ڈالے، ان منصوبوں پر اس ہائوس میں بھی بحث کرائی جائے، کمیٹی بنا کر تحقیقات کرائیں، پانچ سال کے دوران پی ٹی آئی جو کرتی رہی اس کا ملبہ اب اس پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کو گرفتار کرکے ایک نئی روایت ڈالی گئی ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حتمی بات اس ایوان کا استحقاق ہے، ہماری اور پیپلز پارٹی کی 90 کی دہائی میں مخاصمت سے اس ایوان کی توہین ہوئی ہے۔ آئین کی تذلیل ہوئی‘ عدلیہ رسوا ہوئی، پی سی او بنا‘ ججوں کے انگوٹھے لگوائے گئے، مسلم لیگ (ق) بنی‘ پی پی میں پیٹریاٹ بنی۔ انہوں نے کہا کہ اس غلطی کو نہ دہرایا جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات