Live Updates

طے کرنا ہوگا احتساب صرف مالی کرپشن کرنے والوں کا ہوگا یا آئین توڑنے والوں اور بے گناہوں کا قتل عام کرنے والوں کا بھی ہونا چاہیے ،ْ اختر مینگل

ہم ملک کی پارلیمانی تاریخ دیکھیں تو تاریخ کم تاریکی زیادہ نظر آئے گی ،ْہمیں اپنے رویے بدلنے ہوں گے ،ْاسمبلی میں اظہار خیال حکومت اصلاحات لائے‘ ملک کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرے ،ْمولانا اسعد محمود رنگ روڈ کی زمین پرویز الٰہی نے نہیں پاک فوج نے خریدی ،ْ لاہور کے شہری آج بھی دعائیں دیتے ہیں ،ْ کبھی کسی ڈکٹیٹر کا ساتھ نہیں دیا ،ْ طارق بشیر چیمہ

بدھ 17 اکتوبر 2018 22:18

طے کرنا ہوگا احتساب صرف مالی کرپشن کرنے والوں کا ہوگا یا آئین توڑنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ طے کرنا ہوگا احتساب صرف مالی کرپشن کرنے والوں کا ہوگا یا آئین توڑنے والوں اور بے گناہوں کا قتل عام کرنے والوں کا بھی ہونا چاہیے ،ْ اگر ہم ملک کی پارلیمانی تاریخ دیکھیں تو تاریخ کم تاریکی زیادہ نظر آئے گی ،ْہمیں اپنے رویے بدلنے ہوں گے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے ریکوزیشن اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ اگر ہم ملک کی پارلیمانی تاریخ دیکھیں تو تاریخ کم تاریکی زیادہ نظر آئے گی۔ انہوںنے کہاکہ 1947ء سے اب تک اس ملک پر کون سے تجربات نہیں ہوئے لیکن ان سے سبق نہیں سیکھا گیا۔ ان تجربات کی بدولت ملک کو پٹڑی سے اتارا گیا اور ملک دولخت بھی ہوا۔

(جاری ہے)

ہم نے کبھی اپنی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد جب حکومت بنتی ہے اور اپوزیشن وجود میں آتی ہے تو ہم سب کچھ بھول کر نئے نئے تجربات شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے مگر دیکھنا یہ ہوگا کہ احتساب کا دائرہ کہاں تک ہوگا۔ یہ بھی طے کرنا ہوگا کہ احتساب صرف مالی کرپشن کرنے والوں کا ہوگا یا آئین توڑنے والوں اور بے گناہوں کا قتل عام کرنے والوں کا بھی ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے رویے بدلنے ہوں گے۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ احتساب صرف سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لئے بطور دبائو استعمال تو نہیں کیا جارہا۔ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے ساتھ ساتھ ہم نے ملک کو بدلے میں کیا کیا نقصانات دیئے۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ تاریخ بھی پڑھانی چاہیے کہ ہماراملک کیوں دولخت ہوا، کس نے توڑا ، کس نے لوٹا مگر ہم ایسا اس لئے نہیں کرتے کیونکہ ہم سب کسی نہ کسی طرح اس حمام میں ننگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں بنائے جانے والے نیب قوانین کے تحت پلی بارگین کے ذریعے لوگوں کے ساتھ لین دین کیا گیا۔ وہی لوگ پھر سینٹ اور اسمبلیوں میں منتخب ہوکر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی طرف ایوان کی توجہ دلائی کہ گوادر میں گزشتہ کچھ دنوں سے ماہی گیر سراپا احتجاج ہیں۔ ان کے مطالبات کا نوٹس لیا جائے۔ ایم ایم اے کے رکن اسعد محمود نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات میں عوام نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر عدم اعتماد کیا ہے۔

25 جولائی کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی کمیٹی کو کام کرنے دیا جائے‘ جب تک اس کی حتمی رپورٹ سامنے نہیں آتی کوئی الیکشن کی شفافیت کی بات نہ کرے۔ حکومت عوام کے لئے معاشی پالیسی دے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے نام پر جمہوری حکومتوں کو ہٹانے کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے منتخب وزراء اعظم کو نااہل قرار دیا گیا اور جیلوں میں ڈالا گیا۔

یہ سلسلہ ہوگا تو اقتصادی بحران پیدا ہوں گے۔ حکومت اصلاحات لائے‘ ملک کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی گئی ہے۔ گزشتہ بجٹ میں سے سینکڑوں منصوبے ختم کردیئے گئے۔ کے پی کے میں گزشتہ دور میں ایک یونیورسٹی اور میڈیکل کالج نہیں بنایا۔ میرے حلقے میں ایک ویمن یونیورسٹی اور میڈیکل کالج بنا۔

اسعد محمود نے کہا کہ وزراء جو جملے استعمال کر رہے ہیں اس سے نہ معیشت ٹھیک ہو سکتی ہے نہ بحرانوں سے ملک نکل سکتا ہے۔ یہ عوام کے لئے تفریح کا باعث ہو سکتے ہیں۔ تحریک انصاف نے جن چار حلقوں کو کھولنے کی بات کرکے 100 دن سے زائد دھرنا دیا وہ حلقے آج بھی اپوزیشن کے پاس ہیں۔قرض نہ لینے کی بات کرکے پھر قرض لئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ایوان کو مضبوط کرنا چاہیے۔

اس سے مقدس کوئی ادارہ نہیں۔ اپوزیشن جماعتیں جمہوری اصولوں کی پاسداری کریں‘ حکومت اپنی اصلاح کرے۔سیاسی کارکنوں اور رہنمائوں پر دبائو ڈالا جارہا ہے ان کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدارا اس ملک کے لئے سوچیں‘ عوام کے لئے سوچیں‘ ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں گے‘ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا اس میں بھاشا ڈیم کے لئے کوئی رقم نہیں مختص کی گئی۔

وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کو اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لئے سپیکر نے پورا موقع دیا ہے‘ جس مقصد کے لئے اجلاس طلب کیا گیا وہ پورا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے میجر کامران کیانی کو چوہدری پرویز الٰہی کی طرف سے 35 ارب کا ٹھیکہ دینے کی بات کی ہے۔ انہوں نے اپنے دس سالہ دور حکومت میں میجر کامران کیانی کے خلاف تحقیقات کیوں نہیں کیں۔

ہماری حکومت نے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کی ہے مگر انہوں نے ایوان میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے جب حکومت چھوڑی تھی تو اس وقت پنجاب کے خزانے میں 100 ارب سے زائد رقم تھی مگر ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو صوبہ مقروض ہے۔ رنگ روڈ کی زمین پرویز الٰہی نے نہیں پاک فوج نے خریدی۔

رنگ روڈ کی تعمیر پر لاہور کے شہری آج بھی دعائیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی ڈکٹیٹر کا ساتھ نہیں دیا، ہم پرویز الٰہی کے ساتھ تھے، مسلم لیگ (ن) میں کئی ایسے لوگ ہیں جو اس وقت پرویز الٰہی کے گھر کے باہر کھڑے ہوتے تھے۔ مولانا مولانا اسعد محمود فرما رہے تھے کہ ان کے حلقہ کے حالات بہت خراب ہیں‘ یہ کوئی ایک ایسی حکومت بتا دیں کہ جس کے یہ اتحادی نہیں رہے، پھر بھی ان کے حلقہ کے حالات خراب کیوں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دس دس سال کڈنی سنٹر اور کارڈیالوجی سنٹرز اس بنیاد پر نہیں کھولے گئے کہ ان پر تختی پرویز الٰہی کی لگی ہوئی ہے۔ 2002ء سے 2007ء تک پنجاب کی جی ڈی پی کی شرح 8 فیصد تھی اب پنجاب میں شرح نمو 3 فیصد ہے۔ پاکستان کے عوام اور سیاستدان اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدری برادران کے دور میں ان کو عزت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ترقی کا جو فلسفہ اور طریقہ چوہدری پرویز الٰہی کے پاس ہے یہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہر آدمی جو اس ملک میں حکمران رہا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ اس نے کوئی کرپشن نہیں کی تو پھر عوام کو پینے کا صاف پانی تک کیوں نہیں ملا اور اربوں روپے کے قرضے کہاں گئے۔ 2002ء سے 2007ء تک پنجاب کی جی ڈی پی کی شرح 8 فیصد تھی اب پنجاب میں شرح نمو 3 فیصد ہے۔ پاکستان کے عوام اور سیاستدان اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدریوں کے دور میں ان کو عزت دی گئی۔

30 ہزار ارب روپے کا قرضہ آخر کہاں خرچ کیا گیا۔ ہر حقائق قوم کو بتائے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی سوچ اور ارادوں میں جو حب الوطنی دیکھی ہے وہ میں نے کسی میں نہیں دیکھی۔ میرا تعلق مسلم لیگ (ق) سے ہے میں پہلے بھی ان کا ورکر تھا اور آئندہ بھی رہوں گا مگر کسی کی اچھائی تسلیم کی جانی چاہیے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ کوئی ایک بھی پاکستانی ایسا نہیں ہے کہ جسے پاک ترک دوستی پر فخر نہ ہو۔

ہم ان کی اس حوالے سے ٹھیکیداری تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جسٹس قیوم کی گفتگو کی کیسٹ ابھی بھی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اللہ نے موقع دیا ہے ملک میں شفافیت ‘ محنت اور جدوجہد کے ذریعے کام کریں گے۔وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے مولانا اسعد محمود نے ذاتی نکتہ وضاحت پر کہا کہ وزیر موصوف کو پوچھنا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ اپنا مسئلہ بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 2013ء سے 2018ء تک مسلم لیگ (ن) کے اتحادی رہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت کی بنیاد پر ہماری پانی کی سکیمیں انہوں نے ختم کردی ہیں۔ پورے بلوچستان کے شمسی توانائی کے ٹیوب ویل بھی انہوں نے ختم کردیئے ہیں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پچاس ملین گھروں کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ مولانا کے حلقہ کا اس حوالے سے خصوصی خیال رکھا جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات