ہائی سکول کے دو طلباء نے اپنے دادا دادی کی راکھ کوکیز میں پکا کر ہم جماعتوں کو کھلا دی

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 17 اکتوبر 2018 23:51

ہائی سکول کے دو طلباء نے اپنے دادا دادی کی راکھ کوکیز میں پکا کر ہم جماعتوں ..

عام طور پر لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی راکھ سمندر یا دریا میں بہا دی جائے۔ کچھ لوگ راکھ کو ہوا میں اڑانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن شاید کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس کے مرنے کے بعد کوئی اس کی راکھ کو کوکیز میں پکا کر کسی کو کھلا بھی جا سکتا ہے۔
ڈیوس، کیلفورنیا کی پولیس آج کل ایسے ہی ایک انوکھے کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔


ایک ہائی سکول کے دو طلباء نے اپنے دادا داری کی راکھ کو کوکیز میں پکایا اور اس کے بعد یہ کوکیز اپنے ہم جماعتوں میں تقسیم کر دی۔
حکام کے مطابق ڈاونچی چارٹر اکیڈمی کے تقریباً 9 طلباء نے ان کوکیز کو کھایا۔
ڈیوس پولیس لیفٹینٹ پاؤل ڈوروشو کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے میریجوانا اور دیگر منشیات کے کوکیز میں ملانے کا سنا تھا لیکن انسانی راکھ کو کوکیز میں ملانے کا کیس کبھی سامنے نہیں آیا۔

(جاری ہے)


پولیس اب دو طلباء، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، سے تفتیش کر رہی ہے۔ واضح نہیں ہو سکا کہ اگر اگر طلباء کی واقعے میں شمولیت ثابت ہوگئی تو پولیس کیس کو کیسے آگے بڑھائے گی۔ لیفٹینٹ پاؤل کا کہنا ہے کہ یہ کیس کافی غیر روایتی ہے۔ اس کے لیے انہیں مزید تحقیق کرنا پڑے گی۔
اگرچہ انسانی راکھ کا کھانا کافی عجیب و غریب لگتا ہے لیکن 2013 میں ایک واقعہ ایسا سامنے آ چکا ہے، جس میں ایک خاتون تقریبا ہر روز ہی اپنے شوہر کی راکھ کو کھاتی تھیں۔

متعلقہ عنوان :