یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون 40 سال کی عمر تک 44 بچوں کو جنم دے چکی ہیں

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 17 اکتوبر 2018 23:51

یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون 40 سال کی عمر تک 44 بچوں کو جنم دے چکی ..

40سالہ مریم ناباتانزی کا تعلق یوگنڈا کے موکونو ضلع سے ہے۔ مریم کے ہاں اب تک 44 بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے۔ مریم کے گاؤں کابیمبیری، وسطی یوگنڈا میں انہیں نالونگو موزالا بانا (ایسی ماں جس کے ہاں چار چار بچے پیدا ہوں) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مریم کی چالیس سالہ زندگی میں سے 18 سال حمل کے ساتھ گزرے ہیں۔ ان کے ہاں 6 بار جڑواں، 4 بار 3 اور 3 بار 4 بچے پیدا ہوئے۔

ان کے بچوں میں چند ایک ہی اکیلے پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے 44 بچوں میں سے 38 زندہ ہے اور اپنے خاندانی گھر میں رہتے ہیں۔
مریم کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی کبھی بھی اتنی آسان نہیں تھی۔ اس وقت بھی وہ اپنے 38 بچوں کو اکیلے پالتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ 12 سال کی تھیں تو ان کی سوتیلی ماں نے انہیں ان کے بہن بھائیوں کے ساتھ قتل کرنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

وہ گھر پر نہیں تھی تو بچ گئیں لیکن ان کے بہن بھائی شیشے کے ٹکڑے ملی ہوئی غذا کھانے سے مارے گئے۔

ان کے والدین نے ان سے جان چھڑانے کے لیے 12 سال کی عمر میں ہی ان کی شادی ایک 28 سالہ شخص سے کر دی، جو بات بات پر ان پر تشدد کرتا۔ اس شخص کے پہلی بیویوں سے بھی کئی بچے تھے، جن کا خیال مریم کو ہی رکھنا پڑتا کیوں کہ اس شخص کی پہلی بیویاں اسے چھوڑ گئی تھیں۔
مریم نے پہلی بار 1994 میں 13 سال کی عمر میں جڑواں بچوں کو جنم دیا۔ دو سال پہلے ان کے ہاں تین بچوں کی پیدائش ہوئی۔

اس کے دو سال بعد ان کے ہاں 4 بچوں کی پیدائش ہوئی۔ عام لوگوں کے لیے زیادہ بچے شاید عجیب بات ہو لیکن مریم کے لیے ایسا نہیں ہے۔ مریم کا کہنا ہے کہ ان کے والد کے بھی مختلف عورتوں سے 45 بچے تھے۔ مریم کا دعویٰ ہے کہ ان کے والد کے ہاں کبھی پانچ تو کبھی چار، کبھی تین تو کبھی دو بچے پیدا ہوتے تھے۔
کامپالا ، یوگنڈا کے مولاگو ہسپتال کے گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر چارلس کگونڈو نے بتایا کہ مریم کے کیس میں زیادہ بچے پیدا ہونے کی وجہ جنیاتی ہے۔


مریم ہمیشہ 6 بچوں کے خواب دیکھا کرتی تھیں۔ لیکن چھٹی بار پیدائش پر ان کے ہاں 18 بچے ہو چکے تھے۔ انہوں نے مزید بچوں کی پیدائش روکنے کے لیے ہسپتال سے رابطہ کیا لیکن ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں مداخلت سے ان کی زندگی کے لیے خطرہ بڑھ جائے گا۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ غیر مزدوج (unfertilized) انڈے جمع ہو کر عورتوں کے تولیدی نظام کو ہی نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ عورت کی زندگی بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

23 سال کی عمر تک مریم کے ہاں 25 بچے پیدا ہو چکے تھے۔ مریم کے ہاں آخری بچے کی پیدائش 2016 میں ہوئی تھی، جس کے بعد ڈاکٹروں نے ان کے جسم سے رحم کو ہی کاٹ دیا۔
مریم اپنے 38 بچوں کو اکیلے ہی پال رہی ہے۔ اس کا شوہر سال میں ایک بار ہی رات کے وقت نشے میں دھت ہو کر آتا ہے اور مریم پر تشدد کرتا ہے۔ مریم کے سب سے بڑے بیٹے 23 سالہ چارلس کا کہنا ہے کہ اس نے 10 سال پہلے ایک بار اپنے باپ کو دیکھا تھا۔

اس کے بہت سے بہن بھائیوں نے اپنی زندگی میں اپنے باپ کو نہیں دیکھا۔ مریم کا کہنا ہے کہ ان کی آنٹی نے انہیں شادی کے بعد برداشت کرنے اور بچوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی نصیحت کی تھی۔ جس کی وجہ سے وہ یہ سب برداشت کر رہی ہیں۔
مریم کی کہانی اپریل  میں یوگنڈا کے اخبار ڈیلی مانیٹر میں شائع ہوئی تھی۔ اس کے بعد ان کی مدد کے لیے گو فنڈ می پر چندہ جمع کرنے کی مہم شروع ہوئی۔ اس مہم کے دوران ایک ماہ میں ان کے لیے 10 ہزار ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔

یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون 40 سال کی عمر تک 44 بچوں کو جنم دے چکی ..

متعلقہ عنوان :