متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے متلاشی افراد کو خوش خبری سُنا دی گئی

نوکری نہ مِلنے کی صورت میں ویزے کی مُدت میں دو ماہ کی توسیع ممکن ہو سکے گی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 18 اکتوبر 2018 12:00

متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے متلاشی افراد کو خوش خبری سُنا دی گئی
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اکتوبر2018ء) اگر آپ متحدہ عرب امارات میں ملازمت کی غرض سے مقیم ہیں، اور آپ کے ویزے کی مُدت اختتام کو پہنچنے والی ہے، اس کے باوجود آپ نوکری حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، تو پریشان مت ہو جائیے۔ وقت بدل چُکا ہے،اماراتی حکومت نے وِزٹ ویزہ پالیسی میں شاندار ترمیم کر دی ہے جس کے تحت وِزٹ ویزہ پر آنے والے افراد وطن واپس جائے بغیر اپنے ویزے کی مُدت میں دو بار تیس تیس دِن کی توسیع کروا سکتے ہیں، یعنی مجموعی طور پر ساٹھ دِن مملکت میں مزید قیام کا وقت مِل جائے گا۔

یقیناًاتنے دِنوں میں کسی مناسب نوکری کا حصول ممکن ہو جائے گا۔ ماضی میں ملازمت کے متلاشی افراد کو اپنے ایک ماہ یا نوّے دِن کے ویزہ کی مُدت ختم ہونے کے بعد وطن واپس جانا پڑتا تھا اور پھر نئے سرے سے ویزہ لگوا کر اور ٹکٹ کا خرچہ کر کے متحدہ عرب امارات آنا پڑتا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم نئے نظام کے نفاذ سے بے روزگار افراد کی نوکری حاصل کرنے کی اُمیدیں بڑھ گئی ہیں۔

اس بات کا اعلان فیڈرل اتھارٹی فار آئیڈنٹٹی اینڈ سٹیزن شپ کے اعلیٰ عہدے دار بریگیڈیر سعید رکان الرشیدی کی جانب سے کیا گیا۔ اُن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بے روزگار افراد کو وطن واپس جا کر دوبارہ ویزہ اور ٹکٹ کا خرچہ کرنے کے باعث ہونے والی پریشانی سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ویزے کی مُدت میں توسیع کے خواہش مند افراد کو تیس دِن کا اضافی ویزہ حاصل کرنے کے لیے چھ سو اماراتی درہم ادا کرنا ہوں گے۔

تاہم ایک بات یاد رکھی جائے کہ ویزے کی مُدت میں صرف دو بار تیس ، تیس دِن کی توسیع کی جائے گی، اس کے بعد مزید توسیع نہیں ہو گی۔ اگر کوئی شخص اس کے بعد بھی امارات میں رُکے گا تو ایسی صورت میں اُسے جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت کے اس فیصلے نے روزگار کے متلاشی غیر مُلکیوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ ایک پاکستانی یوسف جمال کا کہنا تھا کہ میں اپنے ایک کزن کو ملازمت دِلانے کے لیے امارات لایا ہوں، اگر اُسے مقررہ مُدت کے اندرنوکری نہ مِلے تو ہمارے پاس اُس کے ویزے کی مُدت میں توسیع کروانے کی سہولت موجود ہے۔

اس شاندار فیصلے سے اُن لوگوں کو بھلا ہو گا جو مُدت کم رہ جانے کے باعث کم تنخواہوں والی نوکریوں پر راضی ہو کر اپنا استحصال کرواتے تھے۔ اب وہ اطمینان کے ساتھ اپنی قابلیت اور مہارت کے حساب سے موزوں نوکری تلاش کر سکیں گے۔

متعلقہ عنوان :