سابق وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری

جام خان شورو نے حفاظتی ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا میں کہیں روپوش نہیں ہوا، میرا دامن صاف ہے، میں نے کوئی کرپشن نہیں کی،جام خان شورو کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 18 اکتوبر 2018 15:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2018ء) قومی احتساب بیورو)نیب )نے سندھ کے سابق صوبائی وزیر بلدیات جان خان شورو کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے ہیں، جام خان شورو کی گرفتاری کیلئے 5 افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ نیب اعلامیہ کے مطابق سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کے خلاف فنڈز میں خوردبرد، غیرقانونی الاٹمنٹس اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات جاری ہے، ان کے وارنٹ گرفتاری چیئرمین نیب کی منظوری سے جاری کئے گئے۔

نیب نے جام خان شورو کی گرفتاری کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں جو حیدرآباد اور کراچی میں چھاپے مار رہی ہیں۔نیب ذرائع نے بتایاکہ جام خان شورو نے کے ڈی اے کے 19پلاٹ غیرقانونی فروخت کیے، جس سے سرکاری خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔

(جاری ہے)

ادھر سابق وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے گرفتاری سے بچنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نیب کو ان کی گرفتاری سے روکے، وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے۔

میڈیاسے گفتگو کے دوران جام خان شورو نے کہا کہ میں کہیں روپوش نہیں ہوا، میرا دامن صاف ہے، میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، قانونی چارہ جوئی کے لیے اپنے وکلا سے مشاورت کررہا ہوں۔ جام خان شورو پی ایس 62 حیدرآباد سے رکن سندھ اسمبلی ہیں، سابق دور حکومت میں جام خان شورو صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ تھے۔خیال رہے کہ 2017 میں نیب نے سابق صوبائی وزیر کے خلاف سرکاری زمینوں پر قبضے کی بھی تحقیقات شروع کی تھیں۔

یاد رہے کہ تیرہ جولائی کو وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کی کرپشن سے پردہ بے نقاب ہوا تھا، جس کے مطابق وہ فشریز کے وزیر بننے کے بعد نثار مورائی کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے۔ذرائع کے مطابق وزیربلدیات جام خان شورو اور نثارمورائی کے گٹھ جوڑ نے کرپشن کی تاہم برے حالات میں صرف نثار مورائی پھنس گیا۔جام خان شورو اور نثارمورائی دونوں ذوالفقارمرزا کے بہت قریبی ساتھی رہے۔

جام خان شورو اور نثار مورائی نے ذوالفقارمرزا کو چھوڑ کر حکومت میں اہم عہدے حاصل کیے جبکہ جام خان شورو نے نثار مورائی کو فشریز کا کرتا دھرتا بنادیا۔ کروڑوں کی مبینہ کرپشن کے متعلق رینجرز اور دیگر اداروں نے اصل کردار کو چھوڑ کر صرف نثار مورائی پر ہاتھ ڈالا تاہم جام خان شورو کو ایک بار قانون نافذ کرنیو الے اداروں نے طلب کیا تھا۔