پیپلزپارٹی کا آئی ایم ایف کی شرائط کو سامنے لانے کا مطالبہ

پیپلزپارٹی کی آئی ایم ایف کے پاس جانے کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک التواء جمع، حکومتی غیر واضح اقدامات سے اسٹاک مارکیٹ کونقصان پہنچ رہا ہے، قرض لینے کی شرائط سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ تحریک التواء کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 18 اکتوبر 2018 15:43

پیپلزپارٹی کا آئی ایم ایف کی شرائط کو سامنے لانے کا مطالبہ
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اکتوبر 2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے قرض کے حصول کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کروا دی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانا اہم معاملہ ہے ، آئی ایم ایف سے قرض لینے کی شرائط سے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ایوان میں تحریک التواء جمع کرا دی ہے۔  تحریک التواء کے متن میں کہا گیا کہ حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانا تشویشناک ہے۔ حکومت کے غیر واضح اقدامات سے اسٹاک مارکیٹ میں نقصان ہورہا ہے۔ ارکان پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کی متوقع شرائط نہیں بتائی گئیں۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف میں جانا اہم معاملہ ہے ایوان میں بحث کرائی جائے۔

واضح رہے حکومت نے انتخابی مہم کے دوران آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا عہد کیا تھا۔ تاہم حکومتی اقتصادی اقدامات سے معیشت خسارے میں اور ڈالر کی قدر روپے کے مقابلے میں 135ڈالر سے زائد ہوچکی ہے۔ حکومت نے معاشی مشکلات کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومت کے اپنے وعدوں کے خلاف آئی ایم ایف کے پاس جانے کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

دوسری طرف پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام پر عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام نئی حکومت کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبوں کے قرضوں سے ادائیگیاں اور مالیاتی مسائل بڑھے ہیں۔ حکومت کے منی بجٹ سے خسارہ معمولی کم ہوگا، جبکہ پروگرام سے حکومت کے قرض لینے کی صلاحیت بہتر ہوگی۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دو مہینوں کی درآمدات کے لیے بھی کافی نہیں ہیں، آئی ایم ایف کے پچھلے پروگرام کے بعد سے معاشی توازن خراب ہوا ہے، موجودہ پروگرام سے ان خرابیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ موڈیز نے کہا ہے کہ رواں مالی سال جاری خسارہ 4اعشاریہ 6 فیصد رہے گا۔ سی پیک منصوبے کے قرضوں سے مالیاتی مسائل بڑھے ہیں، بیرونی ادائیگیوں کے لیے 7سے 8ارب ڈالرز درکار ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی درآمدات کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔