معاشی، سیاسی اور دفاعی اعتبار سے مضبوط پاکستان ہی کشمیر کی بھارتی غلامی سے آزادی کا ضامن ہو سکتا ہے ، قوموں کی زندگی میں اتار چڑہائو آتا رہتا ہے، آج اگر بھارت علاقے کی بڑی طاقت ہے تو ضروری نہیں وہ کل بھی اس پوزیشن پر بر قرار رہے گا، جموں وکشمیر کے عوام نے ایک دن بھی اپنے آپ کو بھارت کا شہری تصور نہیں کیا ، کشمیری عوام پاکستان سے محبت اور اس ملک کے ساتھ اپنی وابستگی کو اپنے لئے سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں،

صدر آزادکشمیر کافارن سروس اکیڈیمی اسلام آباد میں زیر تربیت افسران سے خطاب

جمعرات 18 اکتوبر 2018 16:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ معاشی، سیاسی اور دفاعی اعتبار سے مضبوط پاکستان ہی کشمیر کی بھارتی غلامی سے آزادی کا ضامن ہو سکتا ہے۔ قوموں کی زندگی میں اتار چڑہائو آتا رہتا ہے، آج اگر بھارت علاقے کی بڑی طاقت ہے تو ضروری نہیں وہ کل بھی اس پوزیشن پر بر قرار رہے گا۔

جموں وکشمیر کے عوام نے ایک دن بھی اپنے آپ کو بھارت کا شہری تصور نہیں کیا جبکہ وہ پاکستان سے محبت اور اس ملک کے ساتھ اپنی وابستگی کو اپنے لئے سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔ صدارتی سیکرٹریٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار صدر آزادکشمیر نے جمعرات کے روز فارن سروس اکیڈیمی اسلام آباد میں زیر تربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کاکشمیر کے بارے میں بیانیہ شروع دن سے جھوٹ پر مبنی ہے۔

بھارت نے ہمیشہ دعویٰ کیا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے معاہدہ الحاق کے بعد جموں وکشمیر بھارت کا حصہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہری سنگھ نے بھارت سے کوئی معاہدہ الحاق کیا اور نہ بھارت آج تک اس کا کوئی قابل اعتبار ثبوت پیش کر سکا ہے۔ بھارت کے اس جھوٹے دعوے کے برعکس جموں وکشمیرکے منتخب نمائندگان نے پاکستان کے قیام سے چار ہفتے پہلے ایک باقاعدہ قرارداد پاس کر کے کشمیر کے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ وابستہ کرنے کا تاریخ ساز فیصلہ کیا تھا جو آج بھی تاریخ کا حصہ ہے۔

اسی طرح بھارت کا یہ دعویٰ بھی غلط ثابت ہو چکا ہے کشمیر کا ایک حصہ جو اب آزادجموں وکشمیر کہلاتا ہے وہ پاکستان سے آئے ہوئے قبائلیوں نے آزاد کرایا تھا لیکن اب دنیا بھر کے غیر جانبدار تاریخ دان بتا رہے ہیں کہ قبائلی 27اکتوبر کے بعد اس وقت کشمیر میں داخل ہوئے جب ریاست جموں وکشمیر کے عوام نے خود ہتھیار اٹھا کر کشمیر کا ایک حصہ آزاد کرانے کے بعد اپنی حکومت بھی بنا لی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ دعویٰ بھی غلط ثابت ہو چکا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی اکثریت بھارت کے ساتھ رہنا چاہتی ہے جبکہ پاکستان کی مدد سے ایک محدود اقلیت کشمیر میں امن خراب کر رہی ہے ۔ اگر بھارت کا یہ دعویٰ درست ہے تو وہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی تجویز کردہ رائے شماری کرانے سے کیوں گریز کر رہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ 27اکتوبر 1947کے دن جب بھارت نے کشمیر پر فوجی قبضہ کیا اس وقت سے لے کر اب تک کشمیر کے بہادر اور غیور عوام نے کبھی بھارت کا غاصبانہ قبضہ قبول نہیں کیا ۔

آج مقبوضہ وادی کے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں سب سے زیادہ پاپولر نعرہ گو انڈیا گو بیک اور پاکستان کے ساتھ رشتہ کیا الا الہ الا اللہ ہے۔ جو کشمیر یوں کی سوچ اور مستقبل کے ارادوں کا پتہ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج نہتے کشمیریوں پر گزشتہ ستر سال سے ظلم و ستم کا ہر حربہ استعمال کر رہی ہے اور دوسری جانب بھارت دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ بھارت کے اس منفی اور جھوٹ پر مبنی بیانیے کو سفارت کاری اور میڈیا کے ذریعے رد کرنے اور سچ کے بیانیے کو پورے اعتماد اورپوری قوت سے بیان کرنے کی ضرورت ہے۔