Live Updates

کہیں پاؤں جل نہ جائیں! تھر میں عمران اسماعیل کی آمد کے موقع پر ریڈ کارپٹ بچھا دیا گیا

جس ضلع میں بھوک کی وجہ سے 500 بچے دم توڑ گئے وہاں حکمرانوں کے استقبال کے لیے سرخ قالین بچھایا دیا گیا،سوشل میڈیا صارفین گورنر سندھ عمران اسماعیل پر پھٹ پڑے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 18 اکتوبر 2018 16:48

کہیں پاؤں جل نہ جائیں! تھر میں عمران اسماعیل کی آمد کے موقع پر ریڈ کارپٹ ..
تھرپار کر( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔18 اکتوبر 2018ء) گورنر سندھ عمران اسماعیل کے تھر کے دورے کے شاہانہ پروٹوکول نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے بس نعرے ہی رہ گئے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ تھر پہنچے جہاں ان کے لیے ریت پر کارپٹ بچھا دیا گیا تا کہ ان کے پاؤں کو گرم ریت کی جلن سے بچایا جا سکے۔

اس حوالے سے عمران اسماعیل کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ عمران اسماعیل تھر میں بھوک سے مرتے سسکتے بچوں کو دیکھنے گئے لیکن ان سے کچھ دیر کے لیے ریت کی تپش برداشت نہ ہوئی۔ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پاکستان کے سب سے غریب ترین ضلع میں عمران اسماعیل کا یہ پروٹوکول دیکھ کر دکھ ہوا۔

(جاری ہے)

تھر تو ان کے پرفیوم کی خوشبو بھی محسوس نہیں کر سکتا۔
ایک صارف نے کہا کہ یہ تھر کی صورتحال کا جائزہ لینے جا رہے ہیں لیکن رکیں کہیں ان کے جوتے نہ گندے ہو جائیں۔
ایک صارف نے کہا کہ اس شاہی استقبال کے بارے میں کیا خیال ہے؟۔تھر میں جانے کے لیے کارپٹ کا بچھانا افسوسناک ہے۔اس طرح کی حرکتیں کر کے پارٹی کی ساکھ کو متاثر کیا جا رہا ہے۔

جس پر عمران اسماعیل نے جواب دیا کہ میں نے خاص طور پر ڈی سی کو ہدایت کی تھی کہ مجھے پروٹوکول نہ دیا جائے کیونکہ یہ پارٹی پالیسی کے خلاف ہے
ایک صارف نے کہا کہ تھر میں بھوک کی وجہ سے 500 بچے مر گئے ہیں لیکن سندھ کے حکمرانوں کے استقبال کے لیے سرخ قالین بچھایا گیا۔
خیال رہے صحرائے تھرایک طویل عرصے سے قحط سے نبرد آزما ہے اور خشک سالی نے اس کے باسیوں کو موت کا پیغام دینا شروع کر دیا تھا۔

حالات اس قدر ابتر ہوچکے تھے کہ حکومت کی جانب سے تھر کے صحرا کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا جاچکا تھا۔ تھر کے صحرا کو قحط زدہ قرار دیئے ایک ماہ گزر گیا مگر امدادی سرگرمیوں کا کہیں بھی آغاز نہ ہو سکا جبکہ پانی اور خوراک کی کمی سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے نوٹسز لئے گئے مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں۔ حکومت کی جانب سے تھرکو قحط زدہ قرار دیئے ایک ماہ گزر گیا مگراس اعلان پر اقدامات کہیں بھی دکھائی نہیں دیتے، متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولت کا بھی بدترین فقدان ہے مگر کوئی سننے والا نہیں۔ پانی، خوراک اور چارے کی قلت کے باعث ہزاروں افراد اور لاکھوں مویشی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات