Live Updates

خیبرپختونخوااسمبلی میںصوبائی بجٹ برائے مالی سال 2018-19 پرعمومی بحث کاآغاز

بی آرٹی منصوبے پرپارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، ارکان اسمبلی کے فنڈز ختم کرنے کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، تاہم فنڈز ختم نہیں کئے جاتے تو ہمیں بھی ملنے چاہئیں، صحت انصاف کارڈ پر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، صوبے کابجٹ تمام ڈویژنز میں برابر تقسیم ہوناچاہئے، ہزارہ ڈویژن کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا، سیا حت کے فروغ کیلئے نتھیاگلی میں کارپارکنگ ، نتھیاگلی تاٹھنڈیانی روڈ کی تعمیر اور حویلیاں تا مانسہرہ روڈ پر کام کی رفتارتیز کی جائے، اقلیتی سٹوڈنٹس کیلئے سکالرشپ میں میرٹ کم، یوتھ کیلئے خصوصی گرانٹ رکھی جائے، اقلیتوں کے لئے کالونیاں تعمیر اور شمشان گھاٹ کو جانیوالے راستے بنائے جائیں خیبرپختونخوااسمبلی میں صوبائی بجٹ پرعمومی بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی، عنایت اللہ، خوشدل خان، شیراعظم وزیر، سرداراورنگزیب نلہوٹھا اور اقلیتی رکن رنجیت سنگھ کا اظہار خیال

جمعرات 18 اکتوبر 2018 16:54

خیبرپختونخوااسمبلی میںصوبائی بجٹ برائے مالی سال 2018-19 پرعمومی بحث کاآغاز
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں صوبائی بجٹ برائے مالی سال2018-19 پرعمومی بحث کے دوران اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ بی آرٹی منصوبے پرپارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، ارکان اسمبلی کے فنڈز ختم کرنے کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، تاہم فنڈز ختم نہیں کئے جاتے تو ہمیں بھی ملنے چاہئیں، صحت انصاف کارڈ پر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، صوبے کابجٹ تمام ڈویژنز میں برابر تقسیم ہوناچاہئے، ہزارہ ڈویژن کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا، سیا حت کے فروغ کیلئے نتھیاگلی میں کارپارکنگ ، نتھیاگلی تاٹھنڈیانی روڈ کی تعمیر اور حویلیاں تا مانسہرہ روڈ پر کام کی رفتارتیز کی جائے، اقلیتی سٹوڈنٹس کیلئے سکالرشپ میں میرٹ کم، یوتھ کیلئے خصوصی گرانٹ رکھی جائے، اقلیتوں کے لئے کالونیاں تعمیر اور شمشان گھاٹ کو جانیوالے راستے بنائے جائیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو اسمبلی اجلاس سپیکر مشتاق احمدغنی کے زیرصدارت منعقد ہوا تو اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے بجٹ پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے کہاکہ بہترین بجٹ وہ ہوتا ہے جو متوازن ہو، ہر بار خسارے کا بجٹ پیش کیا جاتا ہے اور ہم اسے سرپلس دکھاتے ہیں، رواں مالی سال کا بجٹ بھی 60 بلین روپے خسارے کا بجٹ ہے، گزشتہ بجٹ603 ارب روپے کا پیش کیاگیا جبکہ نظرثانی بجٹ54 ارب روپے کا ہے، بجٹ میں57ارب روپے کاخسارہ ہے، تخمینہ غلط کیوں لگایاگیا، حکومت کبھی کہتی ہے آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں کبھی کہتی ہے نہیں جاتے، آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں کھل کر بات کی جائے، ڈالر 14روپے مہنگا ہوگیا، گذشتہ حکومت نے جو اقدامات اٹھائے اسکی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے، تھرڈ پارٹی سے تحقیقات کروا کر ہی حقائق سامنے آسکتے ہیں، انہوں نے بی آرٹی منصوبے پرپارلیمانی کمیٹی بنانے کامطالبہ کیا اور کہاکہ کمیٹی میں ہرپارٹی کا ممبرہوناچاہئے، سی ایم کے سامنے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دی جائے کہ بی آر ٹی کی ضرورت کیوں پیش آئی اور اس کی لاگت میں اضافہ کیوں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ایم اے این اور ایم پی ایز کے فنڈز ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، میں اس بات کی بھر پور حمایت کرتا ہوں، تاہم اگر فنڈز ختم نہیں کئے جاتے اور اس میں امتیازی سلوک ہوتاہے تو کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے، فنڈہمیں بھی ملنے چاہئیں، ہم بھی اسی ایوان کے ممبرہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کوگندم میں خودکفیل بنانے کیلئے مواقع موجود ہیں ان سے استفادہ کیاجائے، جنوبی اضلاع کو گیس رائلٹی دی جائے، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین کومستقل کیا جائے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کوماہانہ اجرت دی جائے۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈرشیراعظم وزیر نے کہا کہ بجٹ میں صرف مفروضے ہیں، وفاق سے محصولات کی توقع کی جارہی ہے حالانکہ وفاق حکومت خود خسارے میں ہے، عوام کو امید تھی کہ انہیں ریلیف ملے گا لیکن ان پر مہنگائی کی جارہی ہے، حقیقی معنوں میں تبدیلی آنی چاہئے، بجٹ میں کوئی میگاپراجیکٹ نہیں ہے، بی آر ٹی کا ٹھیکہ بلیک لسٹ ٹھیکیدار کو دیاگیا۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے سو ارب روپے خسارہ ہوگا، پی ٹی آئی حکومت سابقہ حکومتوں کی وجہ سے بجٹ پیش کرنے کے قابل ہوئی، بجلی کے خالص منافع اور این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کے حقوق کی جنگ سابقہ ادوارمیں لڑی گئی، بجٹ میں ہیلتھ اور ایجوکیش کو ترجیح نہیں دی گئی، سڑکیں بنانے کے لیے 19 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، خواندگی 2014 میں بھی 53 فیصد تھی2016-17 میں بھی 53 فیصد تھی، صحت انصاف کارڈ پر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، صحت انصاف کارڈ کے پیسے نجی ہسپتالوں کو جا رہے ہیں، شعبہ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے لیکن اس کے لئے صرف ایک فیصد بجٹ مختص کیاگیا، اے ڈی پی کوفارمولے کے تحت خرچ کیاجائے، آر ٹی اے، احتساب کمیشن اور دیگرقوانین کا کیا بنا ایوان کو اس سے باخبرکیاجائے، اپوزیشن کے حلقہ نیابت کیلئے کم پیسے رکھے گئے ہیں، توقع تھی کہ بجٹ میں نیاویژن ہوگا لیکن یہ بجٹ نئے پاکستان کا نہیں بلکہ سٹیٹس کو کابجٹ ہے۔

اے این پی کے خوشدل خان نے کہاکہ اے این پی پر تنقید بلاجواز ہے، ہمارے دور میں ریسکیو1122بنا، صوبے کوخودمختاری ملی ، این ایف سی ایوارڈمنظورہوا، باچاخان سکیم، ستوری دہ خیبرپختونخوا، روخانہ سکیموں سمیت دویونیورسٹیاں بنائیں، آئی ڈی پیزکی واپسی ہوئی، سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے کام کئے، مجھے ایک میگا پراجیکٹ بتا دیں جو صوبے میں پچھلے پانچ سال میں مکمل ہوا۔

پچھلے بجٹ میں 105 ارب روپے خسارہ ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سرداراورنگزیب نلہوٹھا نے کہاکہ یہ صوبے کابجٹ ہے، تو تمام ڈویژنز میں برابر تقسیم ہوناچاہئے، ہزارہ ڈویژن کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا، بائی پاس روڈ کیلئے صرف دس کروڑرکھے گئے ہیں حالانکہ اس کی لاگت ایک ارب سے زائد ہے، بجٹ صرف پانچ چھ اضلاع کیلئے ہے، دیگراضلاع کا کیا قصور ہے، باربارنشاندہی کی جاتی ہے مگرپسماندہ اضلاع کومحروم رکھاجاتاہے، سابقہ حکومت کی بات کی جاتی ہے، مہنگائی اس حکومت میں آئی، صوبے میں کیوں گرانی آئی ہے، احتساب کمیشن کہاں گیا، ایک ہزار سکولزاب بھی بغیرچھت کے ہیں، کس ایم پی اے یاسرکاری افسرنے اپنے بچوں کو سرکاری سکولزمیں داخل کروایا ہے، بلین ٹری سونامی میں میگاکرپشن ہوئی۔

انہوںنے سیا حت کے فروغ کیلئے نتھیاگلی میں کارپارکنگ ، نتھیاگلی تاٹھنڈیانی روڈ کی تعمیر اور حویلیاں تا مانسہرہ روڈ پر کام کی رفتارتیزکرنے کامطالبہ کیا۔ اقلیتی رکن رنجیت سنگھ نے کہاکہ پندرہ سالوں سے اقلیتی برادری سہولیات سے محروم ہے، بجٹ میں اقلیتوں کیلئے صرف عبادت گاہوں کی مرمت اور ٹیکنیکل سکل کیلئے رقم مختص کی جاتی ہے، ہمیں خواتین ایم پی ایز سے بھی کم فنڈملتاہے، ٹیکنیکل سکل رکھنے والے اقلیتی نوجوان بیروزگار ہیں، سکالرشپ میں میرٹ کم رکھاجائے، یوتھ کیلئے خصوصی گرانٹ رکھی جائے اسکے علاوہ ہمارے لئے کالونیاں تعمیرکی جائیں، شمشان گھاٹ کوجانیوالے راستے بنائے جائیں اورصاف پانی مہیاکیاجائے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات