سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرز کی جانب سے اسکول ایجوکیشن کمیشن کے قیام کی تجویزپیش

جمعرات 18 اکتوبر 2018 20:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2018ء) سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمدعلی شیخ نے کہا ہے سندھ حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ صوبے میں پرائمری اورانٹرمیڈیٹ تک معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرز پر اسکول ایجوکیشن کمیشن قائم کرکے تمام امتحانی بورڈز ، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، کریکیولم ڈیولپمینٹ بیورو اور دیگر متعلقہ اداروں کو اس کمیشن کے ماتحت کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ تجویز سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی سربراہی میں قائم چار رکنی ریسرچ تھنک ٹینک نے تحقیق کے تیار کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت محکمہ تعلیم کے امور سندھ حکومت کے تین شعبے چلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے ایک اسکول ایجوکیشن، دوسرا کالج اور تیسرا جامعات کا نظام چلارہے ہیں۔

ان کا نظام تین علیحدہ علیحدہ سیکریٹریز اورجنرل کیڈر کے افیسرز کے ذریعے چلایا جارہا ہے، جن کے معمول کے تبادلوں اور دیگر محکموں سے لوگوں کی تعیناتی کے باعث عوام تک بہتر نتائج نہیں پہنچتے۔ وائس چانسلر سندھ مدرسہ یونیورسٹی نے کہا کہ حکومتی مسائل کی وجہ سے آج تعلیم کا نظام تباہ حال ہے، تعلیمی نظام چلانے والے تمام محکمے بغیر کسی ذہنی ہم آہنگی اور کوآرڈینیشن کے اپنا نظام چلارہے ہیں۔

ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ اس کمیشن کا سربراہ چیئرمین کو ہونا چاہئے جس کی تعلیم پی ایچ ڈی ہو۔ جس کے پاس تعلیم کے میدان میں کام کرنے کا بے حد تجربہ ہو جبکہ وزیراعلی اس کمیشن کا سربراہ ہوگا۔ کمیشن کے ماتحت مختلف ذیلی ادارے قائم کیے جائیں ، جن میں اساتذہ کی سلیکشن، کیپسٹی بلڈنگ اینڈ ٹریننگ ، انفراسٹرکچر اینڈ فزیکل فیسلیٹیشن ، داخلوں کی استعداد کار بڑھانے ،مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوایشن، سرکاری و نجی اور مدرسہ ایجوکیشن کی ونگز قائم کی جائیں۔

وائس چانسلر ایس ایم آئی یو نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ اسکولز کی مینجمنٹ مقامی حکومتوں کے حوالے کی جائے جبکہ کمیشن تعلیم کے اہم اداروں میں صرف سہولت کار کا کردار ادا کرے۔ اس نئے مینجمنٹ سسٹم سے صوبے کے طالبعلموں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گاکیوں کہ 52 فیصد طالبعلم اسکولوں سے باہر ہیں جو کہ کے پی کے اور پنجاب سے بھی زیادہ تعداد ہے۔وائس چانسلر سندھ مدرسہ یونیورسٹی نے کہا کہ پاکستان بننے سے ابتک 9 مختلف ایجوکیشن پالیسیزمرتب کی گئی ہیں۔

لیکن ہمیں صرف ایک تعلیمی پالیسی رائج کرنے کی ضرورت ہے جو کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 1948 میں تیار کی تھی۔دنیا بھر میں تعلیمی پالیسی جامعات تیار کرتی ہیں اور جامعات کی تھنگ ٹینک اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہیں اس طرح ایس ایم آئی یو کی تھنک ٹینک بھی تعلیمی نظام کو ازسرنو مرتب کرنے کیلئے کام کررہی ہے تاکہ اس سے ملک اور قوم کو فائدہ پہنچ سکے۔ آخر میں صحافیوں نے وائس چانسلر ایس ایم آئی یو سے اس تجویز سے متعلق مزید سولات بھی کیے۔