پالیسی کے تحت عدلیہ میں بد اعمالگی کے معاملات سے نمٹنے کیلئے نظام وضع کیا گیا ہے، ارشاد احمد قریشی

فوجداری مقدمات کے جلد تصفیہ اور سنگین مقدمات میں ملوث ملزمان کے مقدمات کو ایک سال کے اند ر یکسو کیا جائیگا،سیکرٹری قانون وپارلیمانی امور

جمعرات 18 اکتوبر 2018 20:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2018ء) آزادجموں وکشمیر کی نئی ریاستی جوڈیشل پالیسی کے حوالے سے آزاد جموں وکشمیر کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ارشاد احمد قریشی نے بتایا کہ پالیسی کے تحت نا صرف ماتحت عدلیہ میں بد اعمالگی کے معاملات سے نمٹنے کیلئے نظام وضع کیا گیا ہے بلکہ ہائیکورٹ کی سطح سے ان امور پر نگرانی بھی رکھی جائیگی۔

فوجداری مقدمات کے جلد تصفیہ اور سنگین مقدمات میں ملوث ملزمان کے مقدمات کو ایک سال کے اند ر یکسو کیا جائیگا۔ مزید برآں سول و جملہ معاملات و مقدمات کو بھی کم سے کم وقت میں یکسو کرنے اور تاخیر پیدا کرنے والے امور کی نشاندہی بھی کرتے ہوئے اصلاحاتی نظام وضع کیا گیا ہے جس سے طویل عرصہ سے زیر التواء چلنے والے مقدمات کو جلد از جلد یکسو کیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر نے نظام عدل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے ،پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرنے اور اصلاحات تجویز کرنے کی خاطر "The State Judicial (Policy Making) Committee Act'2017"کا نفاذ کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی ریاستی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی قائم کی تھی جس کے سربراہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جبکہ اس کے ممبران میں سینئر جج سپریم کورٹ چیف جسٹس ہائی کورٹ ،سینئر جج ہائی کورٹ ،سیکرٹری قانون انصاف پارلیمانی امور شامل تھے ۔

کمیٹی کی سفارشات اور فیصلہ جات سے متعلق آزادجموں وکشمیر کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری قانون ارشاد احمد قریشی نے بتایا کہ نئی پالیسی کی رو سے آزادکشمیر کے اندر 70سالوں میں سب سے بڑی اصلاحات کی گئیں ہیں آزادجموں وکشمیر جوڈیشل پالیسی 2018کے تحت قتل کے مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی اور ایک سال کے اندر قتل کے مقدمے کا فیصلہ کیا جائے گا قتل کے کسی مقدمے میں ایک سال سے زائد کی تاخیر کسی صورت نہیں ہو گی درخواست ضمانت پر 3ایام کے اندر فیصلہ لازمی ہو گا ضلعی عدالت زیادہ سے زیادہ 5ایام اور ہائی کورٹ زیادہ سے زیادہ 7دن میں ضمانت کے کیس کا فیصلہ کرے گی فوجداری مقدمات میں مقدمات کا چالان 14روز میں پیش کیا جانا لازمی ہو گا عدم تکمیل چالان پر کاروائی ہو گی اب مقدمات کے چلان میں تاخیر نہیں ہو گی تفتیش مکمل نہ ہونے کی صورت میں 15روز سے زائد ریمانڈ حاصل نہیں کیا جا سکے گا گواہوں کے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بھی بیان لیے جا سکیں گے گواہوں کی پیشی کے حوالے سے غیر ضروری تاخیر پر بھی کارروائی ہو گی تفتیشی افسر کی لاپرواہی ثابت ہونے پر عدالت فیصلے کے اندر اس کی نشاندہی کر کے محکمہ پولیس کو کارروائی کا حکم دے گی رٹ پٹیشن کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ پہلی سماعت میں کیا جائے گا ملازمت طلبہ کے داخلہ جات اور قومی مفاد کے حامل ترقیاتی منصوبہ جات سے متعلق رٹ ہاء پر فیصلے 60دنوں کے اندر کیے جائیں گے فریقین کی سماعت کے بغیر جاری ہونے والے حکم امتناعی 15ایام میں بہر صورت نمٹائے جائیں گے فیملی کورٹ کے مقدما کے فیصلے 120ایام میں لازمی ہوں گے عورتوں ،بچوں اور تارکین وطن کے فیصلے ترجیحی بنیادوںپر کیے جائیں گے عدالتوں میں طویل عرصہ سے زیر کار مقدمات کو یکسو کرنے کے لیے سپیشل بینچز تشکیل دیے جائیں گے سرکاری وکیل اور تفتیشی افسران کی تربیت کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں گے غیر ضروری طور پر تاریخ لینے کیکے کلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی نادار ملزمان اور غرباء کے مقدمات کی پیروی کے لیے بار کونسل وکیل مہیا کرے گی یہ وکلاء فیس نہیں لیں گے ۔

جوڈیشل پالیسی کے تحت ماتحت عدالتی عملہ کے نظم و ضبط کو بہتر بنانے اور بد اعمالگی کے معاملات کے خاتمے کے لیے عدالت العالیہ کی سطح پر چیف جسٹس کی سربراہی میں سیل قائم کیا جائے گا ماتحت عدلیہ کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ حاصل کر کے اس پر چیف جسٹس عدالت العالیہ مناسب ہدایت جاری کریں گے ماتحت عدلیہ میں فیصلوں کامعیار ،اقرباء پروری اور بدعنوانی جیسے عوامل کی نشاندہی اور اخیتارات کے بے جا استعمال کے حوالے سے چیف جسٹس ہائی کورٹ ایک کمیٹی تشیکل دیں گے جو وقتاً فو قتاً فیصلہ جات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی اور اس رپورٹ پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی عدالتی افسران اور ماتحت عملہ کی بداعمالگی کے حوالے سے یا ان کا طرز زندگی ظاہری آمدن کا جائزہ لینے کے لیے عدالت العالیہ کے جج کو معائنہ کے لیے مقرر کیا جائے گا چیف جسٹس عدالت العالیہ بذات خود بھی معئنہ کر سکتے ہیں ججز کی سالانہ خفیہ رپورٹس کا بھی جائز ہ لیا جائے گا جوڈیشل افسران اور ان کے زیر کفالت افراد کو ملازمت میں آنے کے بعد سالانہ بنیادوں پر اپنے اثاثہ جات ظاہر کرنے ہوں گے ذہین ،دیانتدار اور محنتی عدالتی افسران کو اضافی مفاد دیا جائے گا عدالتی عملہ کلرک منشی وغیرہ کی رشوت ستانی اور بدمعاملگی کے خاتمے کے لیے ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ و سیشن جج ،قاضی صاحبان اور صدر انجمن وکلاء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور تحصیل سطح پر بھی ایسی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی وکلاء کے خلاف بدعنوانی کی شکایات اور پیشہ وارانہ بدمعاملگی سے متعلق معاملات کو بار کونسل میں بھیجا جائے گا اور بار کونسل اس پر کارروائی کرے گی اور متعلقہ عدالت کے رجسٹرار کو آگاہ کرے گی وکلاء کے خلاف پیشہ وارانہ معاملات سے متعلق شکایات کو فوری طور پر یکسو کیا جائے گا مقدمات میں تاریخیں دینے کی ایک مد مقرر کی جائے گی ضلعی عدالتوں میں نمایاں جگہ پر شکایات بکس لگایا جائے گا رشوت ستانی اور بد عنوانی کے خاتمے کے لیے عوام میں شعور اجاگر کیا جائے گا ماتحت عملہ کی کلوز سرکٹ کیمرے کے ذریعے نگرانی کی جئے گی محکمہ مال میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ڈپٹی کمشنر اور صدر انجمن وکلاء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی ججز اور قاضی صاحبان کا تین سال تک تبادلہ نہیں ہو گا بیان حلفی کے ریکارڈ میں جعل سازی روکنے کے لیے ٹھوس اور جاندار اقدامات اٹھائے جائیں گے جوڈیشل پالیسی کے تحت دیوانی مقدمات تین سال کے عرصہ میں بہر صورت یکسو کیے جائیں گے اب دیوانی مقدمات سال ہاء سال تک زیر کار نہیںرہیں گے گاڑیوں کی سپرداری سے متعلق 7ایام کے اندر فیصلہ ہو گا کریمینل جسٹس کو آرڈینیشن کمیٹی کے باقاعدگی سے اجلاس ہوں گے آزادکشمیر میں فرانزک لیبارٹی کے قیام کی سفارش بھی کی گئی ہے جوڈیشل پالیسی کے تحت دیوانی مقدمات میں تاخیر کے عمل کو روکا گیا ہے تاکہ عوام الناس کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

کمیٹی کی سفارشات کے بعد موجودہ عدالتی سال میں اس پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ یہ فوجداری قوانین میں گزشتہ ستر سالوں میں پہلی مرتبہ ترمیم کی گئی ہے ۔