بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ’’درس و تدریس میں جدت‘‘ کے عنوان سے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام

جمعرات 18 اکتوبر 2018 20:41

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کے زیر اہتمام ’’درس و تدریس میں جدت‘‘ کے عنوان پر 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تعلیم کو اولین ترجیح دی جائے اور موجودہ نصاب کو متوازن اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق جد ت سے مزین کیا جائے۔

کانفرنس جمعرات کو جامعہ کے فیصل مسجد کیمپس میں اختتام پذیر ہوئی جس میں نصاب اور اعلیٰ تعلیم و تحقیق میں جدت جیسے موضوعات پر آسٹریلیا، برطانیہ، بیلجیئم، امریکہ کے ماہرین سمیت ملکی سکالرزو ماہرین نے 170 سے زائد مقالات پیش کئے۔ شرکاء کانفرنس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تکنیکی جدت اور تعلیم کا باہمی امتزاج ناگزیر ہے اور بہترین تعلیمی اسلوب کے ذریعے طلباء وطالبات کو علیحدہ اور نئے خیالات کے حوالے سے سوچنے کے رویوں کی طرف لانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے کہا کہ انسانی ترقی کسی بھی معاشرے کے افراد کا بنیادی حق ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اولین اہمیت صحت اور تعلیم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور آنے والے وقتوں میں پاکستان کا نظام تعلیم مثالی ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت جامعات کے ساتھ مل کر نظام تعلیم اور معاشرتی بہتری کا وژن رکھتی ہے ۔

علی نواز نے کہا کہ جدت اور تعلیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ نفیسہ خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہ کہ ملک کو متوازن، ایڈوانس اور جدت سے مزین نظام تعلیم کی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستانی جوانوں کی صلاحیتوں اور جامعہ میں دی جانے والی معیاری تعلیم کی بھی تعریف کی۔ صدر جامعہ ڈکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے خطاب میں کہا کہ عصر حاضر میں کی اہم ضرورت ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ نظام تعلیم میں جدت کے لیے اقدامات کئے جائیں۔

دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے ہمیں اپنے معیارات کو بلند کرنا ہو گا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کی تعلیمات بھی یہی ہیں کہ علم کو ترجیح دی جائے اور یہی قوموں کی ترقی کی کنجی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنسز اور اور ان کی سفارشات کی حیثیت کلیدی ہے۔ کانفرنس سے سابق جوائنٹ سیکرٹری تعلیم چوہدری محمد منیر نے بھی خطاب کیا اور اس بات پر زور دیا کہ شعبہ تعلیم پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ خرچ کیا جائے جبکہ یہ شعبہ گزشتہ عرصے سے نظر انداز ہے۔

انہوں نے معیار تعلیم اور اساتذہ کی تربیت پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز ڈاکٹر ثمینہ ملک کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا مقصد تعلیم کے عالمی حصول کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال اور رائج جدت کے پہلوؤں پر بحث اور مستقبل کے لائحہ عمل پر گفتگو کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں کچھ نیا کرنے کی خو پیدا کرنا استاد کا کام ہے اور یہی جدت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف ٹیکنالوجی کا استعمال جدت نہیں بلکہ کچھ نیا لانے کیلئے اپنی جملہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانا بھی لازم ہے۔کانفرنس کے منتظم اور فاصلاتی تعلیم کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر نبی بخش جمانی نے جملہ شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں جامعہ کے میل او فیمیل کیمپس کے شعبہ تعلیم کے سربراہان ڈاکٹر منیر کیانی اور ڈاکٹر شمسہ عزیز نے شعبہ جات کی خدمات، کامیابیوں اور کانفرنس کے مقاصد بارے گفتگو کی۔ کانفرنس کے اختتام پر معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئیں۔