حکومت مائننگ سیکٹر کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی،جام کمال خان

کانکنی کے علاقوں میں سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے آئندہ پی ایس ڈی پی میں منصوبے شامل کئے جائیں گے کوئلہ کانکنی کی صنعت کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، کانکنی کی صنعت پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کے استثنیٰ اور بجلی کی پیداوار کے علاوہ دیگر صنعتوں میں بلوچستان کے کوئلہ کے استعمال کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا ،وزیراعلیٰ بلوچستان

جمعرات 18 اکتوبر 2018 22:17

حکومت مائننگ سیکٹر کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی،جام کمال خان
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ حکومت مائننگ سیکٹر کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی کانکنی کے علاقوں میں سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے آئندہ پی ایس ڈی پی میں منصوبے شامل کئے جائیں گے، کوئلہ کانکنی کی صنعت کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، کانکنی کی صنعت پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کے استثنیٰ اور بجلی کی پیداوار کے علاوہ دیگر صنعتوں میں بلوچستان کے کوئلہ کے استعمال کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کول مائنز اونرز ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزراء میر نصیب اللہ مری، میر عارف جان محمد حسنی ، ملک نعیم خان بازئی، سیکریٹری معدنیات، سیکریٹری ماحولیات اور چیئرمین بلوچستان ریونیواتھارٹی بھی اس موقع پر موجود تھے، وفد کی جانب سے وزیراعلیٰ کو کوئلہ کی صنعت کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے کے کوئلہ کی سب سے بڑی کھپت اینٹوں کے بھٹوں میں ہے اور اس صنعت سے تقریباً پندرہ لاکھ افراد کا بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار وابستہ ہے تاہم حکومت پنجاب نے ستر روز کے لئے اینٹوں کے بھٹے بند کردیئے ہیں جس سے ان افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ماہانہ کوئلہ کی 2.5ٹن پیداوا ہوتی ہے، وفد نے بتایا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز اور دیگر بڑی صنعتیں کوئلہ درآمد کرتی ہیں جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے، اگر یہ ادارے بلوچستان کے 30فیصد کوئلہ کی بلینڈنگ کریں تو اس سے کوئلہ کی مقامی صنعت کی ترقی ہوسکتی ہے، وفد نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں کوئلہ کی صنعت کوود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا ہے لیکن بلوچستان کے مائن اونرز سے یہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، انہوں نے بتایا کہ مارواڑ، سورینج اورمچھ کے کانکنی کے علاقوں کو قومی شاہراہوں سے منسلک کرنے کے لئے سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کئے گئے تھے تاہم ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ نے وفد کی جانب سے پیش کئے جانے والے موقف کی تائیدکرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے مسائل ترجیحی بنادوں پر حل کرے گی جبکہ وفاقی حکومت سے متعلق مسائل کے حل میں بھرپور معاونت کرے گی اور بجلی کی پیداوار سمیت دیگر صنعتوں میں بلوچستان کے کوئلہ کے استعمال کو یقینی بنانے کے لئے بھی وفاقی حکومت سے بات چیت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کول مائنز اونرز کو کنسورشیم بنانے کی تجویز دی جو براہ راست آئی پی پیز اور صنعت کاروں سے رابطہ کرکے انہیں اپنے کوئلہ کے استعمال کی جانب راغب کرسکے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے وسائل کی ترقی اور انہیں بروئے کار لانے کی واضع پالیسی رکھتی ہے اور روزگار فراہم کرنے والے نجی شعبہ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی اور انہیں تمام ضروری سہولیات او ربنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر محکمہ ماحولیات اور محکمہ معدنیات کو صوبے کے اینٹوں کے بھٹوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کے لئے زگ زیگ ٹیکنالوجی متعارف کرانے اور اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کے لئے بھٹہ مالکان کو معاونت کی فراہمی کی ہدایت کی۔