اسٹیٹ بینک نے معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی

جمعرات 18 اکتوبر 2018 23:17

اسٹیٹ بینک نے معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) معیشت مالی سال 18ء میں حقیقی جی ڈی پی کی 5.8 فیصد نمو کے حصول میں کامیاب رہی۔ بینک دولت پاکستان نے جمعرات کو مالی سال 2017-18ء کے لئے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق معاشی نمو میں اضافے کی رفتار کو مزید تقویت حاصل ہوئی اور معیشت مالی سال 18ء میں حقیقی جی ڈی پی کی 5.8 فیصد نمو کے حصول میں کامیاب رہی جو13 برسوں میں اس کی بلند ترین سطح ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی میں ہونے والی نمو وسیع البنیاد بھی تھی کیونکہ زراعت، صنعت اور خدمات کے تینوں اہم شعبوں نے اس اضافے میں مثبت کردار ادا کیا۔ جی ڈی پی کی نمو بڑھنے میں کئی عوامل معاون ثابت ہوئے جن میں فنانسنگ کی کم لاگت، توانائی کی رسد میں بہتری، سازگار کاروباری احساسات، زر اعانت کے ذریعے مالیاتی ترغیبات اور قرضوں تک رسائی کا بڑھنا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ سرکاری اخراجات کی بلند سطح اور سی پیک سے متعلق منصوبوں پر پیش رفت سے معاشی سرگرمیوں کو تحریک ملنے کے علاوہ فرموں کو ترغیب ملی کہ وہ اپنی پیداواری گنجائش میں توسیع کریں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی کی نمو میں اضافے کے نتیجے میں معاشی عدم توازن بڑھ گیا جس کی عکاسی مالی سال 18ء میں 5 برسوں کے بلند ترین مالیاتی خسارے اور جاری کھاتے کے ریکارڈ بلند خسارے سے ہوتی ہے، لہذا کم مہنگائی اور بلند معاشی نمو پر مبنی مطلوبہ توازن برقرار رکھنے کا چیلنج شدت اختیار کر گیا جو زری سختی، شرح مبادلہ میں ردوبدل اور درآمدات میں کمی جیسے طلب محدود کرنے کے ضوابطی اقدامات پر منتج ہوا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سابقہ توسیعی ادوار کی طرح مالی سال 18ء میں بھی معاشی نمو میں اضافے کا سبب صرف تھا۔ رپورٹ میں بلند معاشی نمو کو برقرار رکھنے کے لئے سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر زور بھی دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں ایک خصوصی باب پاکستان میں خدمات کی ڈجٹائزیشن کے موضوع پر شامل ہے۔ باب میں تین اہم شعبوں ای-کامرس، فِن ٹیک اور ای-گورنمنٹ میں رونما ہونے والی قابلِ ذکر پیش رفت کا احاطہ کیا گیا ہے۔

اس میں متعلقہ فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ڈجٹائزیشن کی ترقی کو مزید سہولت دیں تاکہ سرمایہ کاری، مالی شمولیت، پیداواری فوائد اور انٹرپرینورشپ جیسے امور میں اس شعبے کے امکانات سے فائدہ اٹھایا جا سکے کیونکہ ان چاروں امور سے معاشی نمو کو تحریک مل سکتی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں زرعی شعبے کی ترقی سے متعلق سی پیک کے طویل المیعاد منصوبے کے کئی پہلوئوں پر بھی بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ میں زراعت میں بہتری لانے کے لئے ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کے ساتھ یہ بحث بھی شامل ہے کہ پاکستان سی پیک منصوبے کے تحت اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتا ہے۔