پشاور، تبدیلی کے نعرے پر آنے والی حکومت ابھی تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی،سینیٹر سراج الحق

تبدیلی صرف قیمتوں میں آئی ہے مہنگائی میں اضافہ ہونے سے دکاندار اور گاہک اور سواری اور کنڈکٹر باہم دست و گریبان ہیں اگر یہ تبدیلی ہے تو پھریہ ہر جگہ دیکھی جاسکتی ہے،امیر جماعت اسلامی پاکستان

جمعرات 18 اکتوبر 2018 23:58

پشاور، تبدیلی کے نعرے پر آنے والی حکومت ابھی تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ تبدیلی کے نعرے پر آنے والی حکومت ابھی تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی ۔ تبدیلی صرف قیمتوں میں آئی ہے مہنگائی میں اضافہ ہونے سے دکاندار اور گاہک اور سواری اور کنڈکٹر باہم دست و گریبان ہیں اگر یہ تبدیلی ہے تو پھریہ ہر جگہ دیکھی جاسکتی ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوںنے اٹک میں جامع مسجد ختم نبوت کے افتتاح کے بعد ختم نبوت کانفرنس سے خطاب اور واہ کینٹ میں جے آئی یوتھ کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا کیا ۔ اس موقع پر شمس الرحمن سواتی اور وقاص احمد خان، مفتی امتیاز مروت بھی موجود تھے ۔ دورے کے دوران سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر ڈاکٹر محمد کمال سے بھی ملاقات کی ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ستر سال سے اقتدار پر قابض حکمرانوں نے قوم کو تقسیم کیا اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا اسیر بنایا ہے جس سے معیشت تباہ اور ملک مقروض ہواہے ۔ ضروریات زندگی کی معمولی اشیا کی قیمتیں بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک طے کرتاہے ۔ حکومت کی کوئی اپنی پالیسی نہیں ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ لمز کے طلبہ کو ربوہ لے جاکر قادیانیوں سے اظہار ہمدردی اور یکجہتی کیاہے اور انہیں مظلوم بنا کر پیش کیاگیاہے جس سے پورے ملک میں نفرت اور بے چینی پھیل گئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جو ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتا ، ہم اسے کوئی حیثیت دینے کو تیار نہیں ۔ قوم مسیحی بھائیوں ، ہندوئوں اور سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کا احترام کرتی ہے لیکن قادیانی نہ صرف ختم المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے منکر ہیں بلکہ پاکستان کے آئین کے بھی باغی ہیں اور وہ مسلمانوں کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے بلکہ انھیں کافر قرار دیتے ہیں ۔

طلبہ کو ربوہ کا دورہ کرانے والے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ سینیٹرسرا ج الحق نے کہاہے کہ ملک بدترین معاشی بحران کا شکارہوچکا ہے حکومت 100دن سے قبل ہی پوری طرح ایکسپوزہوچکی ہے۔ وزیراعظم ایک طرف کہتے ہیں کہ معیشت تباہ ہوچکی ہے، سابقہ حکومتوں نے اتنے قرضے لیے کہ واپس کرنے مشکل ہو گئے ہیں ۔ جب حالات اتنے سنگین ہیں تو پھر آئی ایم ایف کے آگے مزید قرضے کے لیے کشکول کیوں پھیلایا جارہاہے ۔

قرضے کے سود کی ادائیگی کے لیے مزید قرضہ لینا پڑتاہے ۔ حکومت آئی ایم ایف سے مزید قرض لینے سے باز رہے بلکہ اپنے شاہانہ اخراجات اور وزارتوں کے حجم کو کم کرے۔ معاشی بحران کے حل کیلئے جماعت اسلامی 24اکتوبرکواسلام آباد میں معاشی ماہرین کی کانفرنس بلارہی ہے جس میں موجودہ بحران سے نکلنے کیلئے اقدامات تجویزکریں گے۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ مدینہ کی اسلامی ریاست آئی ایم ایف اورورلڈ بنک کے درپرسرجھکانے اوران کی غلامی سے نہیں بنتی ملک کوسودی معیشت سے نجا ت دلا کراسلامی نظام معیشت قائم کی جائے اللہ ورسول ﷺ سے جنگ کے بعد نصرت نہیں آیا کرتی ۔

انھوںنے کہاکہ تبدیلی کے نام پرعوام سے مینڈیٹ لینے والوں نے بھی ملک پرقرضوں کا بوجھ لادنا تھا توپھرسابقہ اورموجود ہ حکومت میں کیا فرق ہے ۔عوام کو احساس ہوچکا ہے کہ ان کے مسائل کا حل کسی تبدیلی میں نہیں بلکہ اسلامی نظام زندگی میں ہے۔انھوںنے کہاکہ جماعت اسلامی اس ملک میں نظام مصطفے ﷺکے قیام کیلئے جدوجہد کررہی ہے ہم مسائل کا شکارپسے ہوئے غریب طبقات کی نمائندہ جماعت ہیں،کرپٹ سرمایہ داراورظالم جاگیرداروں کے پاس ان طبقات کیلئے کوئی جگہ نہیں ۔نوجوان ظلم کے خلاف مظلوم طبقات کی آوازبنیں۔