Live Updates

حکومت کے اتحادی ہیں، وزارت ہماری ترجیح نہیں،سردار اختر مینگل

بلوچستان کا مسائل کا حل چاہتے ہیں وزیراعظم لوگوں کی امیدوں پر پورا اتریں گے تو مبارک باد دوں گا کسی کی بیماری ماضی کے گناہ نہیںہو جائے مشرف کو اس کے گناہوں کی سزا ملنی چاہئے میرے گھر پر حملہ کرنے والوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا مگر انہیں چھوڑ دیا گیا جس پر تشویش ہے، نجی ٹی وی کو انٹر ویو

جمعہ 19 اکتوبر 2018 00:00

حکومت کے اتحادی ہیں، وزارت ہماری ترجیح نہیں،سردار اختر مینگل
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2018ء) بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں وزارت ہماری ترجیح نہیں بلوچستان کا مسائل کا حل چاہتے ہیں وزیراعظم لوگوں کی امیدوں پر پورا اتریں گے تو مبارک باد دوں گا کسی کی بیماری ماضی کے گناہ نہیںہو جائے مشرف کو اس کے گناہوں کی سزا ملنی چاہئے میرے گھر پر حملہ کرنے والوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا مگر انہیں چھوڑ دیا گیا جس پر تشویش ہے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹر ویو میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ بد قسمتی اس ملک میں حقیقت پر بات کرنے والے کو اپوزیشن کا نام دیا جاتا ہے ہم حکومت کے اتحادی ہیں اور جہاں بھی انہیں ضرورت پڑی ہم نے ساتھ دیا ہم نے سپیکر ڈپٹی سپیکر وزیراعظم کے لئے ووٹ دیا تا ہم یہ وقت بتا ئے گا کہ کب تک اتحادی رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ جن امیدوں پر اعتماد کرتے ہیں ان پر پورا اتریں تو پھر ہم مبارک باد لینے کے مستحق ہیں صرف وزیراعظم بننے پر مبارک باد دینا درست نہیں ابھی تو گیم شروع ہو ئی ہے گیم کے اختتام پر دیکھیں گے کہ مبارک باد دینی ہے کہ نہیں ابھی تک میں نے عمران خان کو مبارک باد نہیں دی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے وزات کے لئے نہیں چنا وزارت میری خواہش نہیں تھی ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے مسائل کے سپاہی طریقے سے حل کیاجائے بلوچستان کے مساے کے سیاسی حل کا طریقہ بتایا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں اگر بلوچستان کے مسائل حل ہوں گے تو بلوچستان کا ہر شخص وزیر اور گاؤں کا بینہ ڈویژن کا حصہ بن جائے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 200 سے اڑھائی سو لاپتہ افراد واپس آئے ہیں مگر اس سے زیادہ غائب بھی ہوتے ہیں ہم نے حکومت سے اس پر بات کی ہے کہ ہم نے اپنے چھ نکات پر کوششوں کے لئے حکومت کو ایک سال کا وقت دیا ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ فوری حل نہیںہو سکتا تا ہم مزید افراد تو لاپتہ نہ ہوں حقائق پر مبنی ہے یہی شخص ایبٹ آباد کمیشن کا بھی سربراہ تھا اختر مینگل نے کہا کہ حکومت جمہوری انداز میں برسر اقتدار آئی اسے وقت لگے دینا چاہئے کہ وہ مسائل کو حل کرنے جب حکومت ہو گی تو مسائل حل ہوں گے حکومت نہیںہو گی تو مسئلے حل نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ میری تنقید ساتھ اور موجودہ حکومت دونوں پر تھبی اور دونوں حکومتوں کے اچھے اقدامات کو بھی سراہا انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کی بیماری پر اس کے مافی کے گناہ معاف نہیں کیے جا سکتے آج ملک کے جو حالات ہیں اس کا زمہ دار پرویز ہے جس نے جو جرم کیا ہے اس کو وہ سزا ملنی چاہئے انہوں نے کہا کہ مجھ پر 2003 میں پہلا حملہ ہوا دوسرا حملہ وقت ہو اجب میں امریکہ میں تھا اب میرے گھر میں منصوبہ بندی کے تحت تیسرا حملہ ہوا ہم نے گرنیت سمیت ملزمان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا اور ایف آئی ار درج کرائی مگر رات گئے انہیں چھوڑ دیاگیا ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی کرنے والوں کو بلوچستان کے مسائل کا علم نہیں وہ اسلام آباد میں بیٹھ کر منصوبہ بناتے ہیں اور جب مسائل کا انبار ہوتا ہے تو بڑا مسئلہ بنتا ہے منصوبہ بندی کرنے والوں کو پہلے وہاں کے حالات کا علم حاصل کرنا چاہئے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات